اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) نیب نے شریف خاندان کے خلاف جاری کرپشن تحقیقات میں غیرمعمولی اقدام اٹھاتے ہوئے رمضان شوگرملز، پاورپلانٹ سمیت 25سے زائد کمپنیوں،2500کنال سے زائد اراضی اور جائیدادوں سے حاصل ہونیوالی آمدن پر ’’ریسیور‘‘ تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ ریسیور تعینات ہونے کے نتیجے میں مریم نواز،شہباز شریف،حمزہ شہباز،سلمان شہباز ،یوسف عباس شریف اور دیگر حصے داروں کو کمپنیوں اور جائیدادوں سے حاصل ہونیوالی اربوں روپے کی آمدن ومنافع نہیں مل سکے گا۔ یہ رقم ریسیور کے ذریعے مخصوص بینک اکائونٹ میں جمع کروائی جائے گی۔ شریف خاندان کرپشن کیسز کے فیصلے ہونے تک اس رقم کو استعمال نہیں کرسکے گا۔ ریسیور تعینات ہونے کے بعد نیب کا ریکوری اینڈ ڈسبرسمنٹ مینجمنٹ سیل تمام کمپنیوں اور جائیدادوں کی آمدن کے معاملات کی نگرانی کریگا۔ نیب لاہور نے اقدام شریف خاندان کے خلاف جاری کرپشن سکینڈل کی تحقیقات میں ٹھوس ثبوت حاصل ہونے کے بعدکیا ۔ نیب آرڈیننس کے ذریعے رسیور کی تعیناتی کیلئے متعلقہ احتساب عدالت سے منظوری بھی حاصل کی جائیگی۔ نیب لاہور شہبازشریف ،حمزہ شہبار اور سلمان شہباز کے خلاف ٹی ٹی سکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے پر ایک اور ریفرنس رواں ہفتے دائر کریگا۔سیکشن 12کے تحت متعلقہ نیب ریجن کسی بھی افسر کو ریسیور تعینات کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔ ملزمان کی کمپنی ،فیکٹری یا کوئی جائیداد اگر نیب ریجنل آفس سے دورہو تو نیب متعلقہ ڈپٹی کمشنر کی خدمات حاصل کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد ملزمان کو مبینہ کرپشن کے پیسے سے بنائی گئے اثاثوں سے فائدہ حاصل کرنے سے روکنا اور عوام کی رقم کا تحفظ یقینی بنانا ہے ۔ رسیور تعینات ہونے کے بعد رمضان شوگر ملز،پاور پلانٹ، پولٹری فرمز اپنا کاروبار معمول کے مطابق جاری رکھیں گی۔ زرعی اور شہری علاقوں میں اراضی سے بھی شریف خاندان کو آمدن مکمل طور پر بند ہوجائے گی۔ کمرشل اور رہائشی جائیدادوں کو بڈنگ کے ذریعے کرایہ پر دیاجائے گا۔ کرپشن کیسزکے فیصلے ملزمان کے خلاف آنے کی صورت میں مذکورہ آمدن قومی خزانے میں جمع ہوجائے گی بصورت دیگر یہ رقم مالکان کے بینک اکائونٹ میں ٹرانسفر کردی جائے گی۔ وزارت قانون حکام کے مطابق نیب کی کرپشن کیخلاف زبردست کارکردگی کے باوجود کیسز کے ٹرائل میں غیرضروری تاخیر سیاسی شخصیات کو انتقامی کارروائی کا الزام عائد کرنے کی وجہ فراہم کررہی ہے ۔ نیب آرڈیننس کے تحت ریفرنس فائل ہونے کے بعد ایک ماہ کے اندر احتساب عدالت روزانہ کی بنیاد پرصبح 9تاشام 4 بجے تک سماعت کرکے فیصلہ دینے کی پابند ہے مگر بدقسمتی سے ججز کی قلت اور ٹرائل میں غیر ضروری تاخیر کے باعث احتساب کا عمل متاثر ہورہا ہے ۔