اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ و ریونیو نے لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ ( ترمیمی ) بل 2020ئاور کمپنیز ( ترمیمی ) بل 2020ئکی منظوری دیدی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ بل پر غور پیر تک موخر کردیا ہے ۔چیئرمین کیپٹن ( ر) جمیل احمد کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا قومی ایشو اور ترجیح ہے ، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر مکمل عملدرآمد کر لیا ہے ، 13 پر جزوی عملدرآمد ہوا ،ان 13 نکات پر مکمل عملدرآمد کے لئے قانون سازی ضروری ہے ۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کے ہر دور میں برآمدات میں اضافہ اور سرمایہ کاری لانے میں کامیابی نہیں ہوئی اور لوگوں کا معیار زندگی بلند نہیں کر سکے ، اس پر کام کرنے اور قانون سازی کی ضرورت ہے ۔کمیٹی نے کمپنیز ترمیمی بل 2020ء کو 4 ترامیم کے ساتھ متفقہ جبکہ لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ بل 2020ء کثرت رائے سے منظور کیا ،اس بل پر پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے مخالفت کی ۔ ایس ای سی پی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ بل کے سیکشن 8A میں ترامیم سے بینیفشل مالک کا نام، ملکیت ظاہر کرنا لازمی ہو گا،جو ٹرانزیکشنز ہونگی ، دوسرے بینیفشل مالک کی تفصیلات فراہم کرنا ہونگی ، لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنر شپ کے تحت ٹرانزکشنز کا تمام ریکارڈ محفوظ رکھا اور ایس ای سی پی کو فراہم کیا جا ئیگا،بینفشل مالک کا نام، ملکیت ظاہر نہ کرنے پر جرمانہ یا سزا ہو سکتی ہے ۔ ایس ای سی پی حکام نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کے مطابق یہ ترامیم کی جا رہی ہیں،رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا سارا نزلہ پاکستان پر گر رہا ہے ، ایف اے ٹی ایف کسی دوسرے ملک سے کیا یہ سب کچھ کرا رہا ہے ؟ کمیٹی میں انسداد منی لانڈرنگ بل میں ترمیم کا بھی جائزہ لیا گیا ، ڈی جی ایف ایم یو نے بل پر بریفنگ دی۔