مکرمی ! پاکستان میں کرونا وائرس کو لے کر دو طرح کی غیر ذمہ داریاں دیکھنے میں آئی ہیں جس میں ایک انتہائی غیر ذمہ داری یہ تھی کہ پاکستان میں جب اس وباء کے خدشے کے پیش ِ نظر ماسک کا استعمال عام ہوا اور اس کی خریداری میں اضافہ دیکھنے میں آیا تو ماسک کوبے انتہا مہنگا کر دیا گیاکئی جگہوں پر ماسک ناپید بھی ہو گئے۔ ماسک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بروقت حکومتی اقدامات کی وجہ سے قابو پا لیا گیا۔ دوسری جانب عوام نے سوشل میڈیا بجائے علمی یا تحقیقاتی رپورٹس پر بات کرنے کے اس وائرس کو لے کر بے تحاشا مذاق اڑایا گیا۔ ایک جانب تو معاشرے میں پنپتی بے حسی جو کہ بیماری اور ایمرجنسی حالت میں بھی قائم و دائم رہی۔ ماسک کے مہنگا کر دی جانے کی صورت میں دیکھائی دی تو  دوسری طرف بجائے اس کے کہ وہ وائرس جس نے دنیا بھرمیں خوف وہراس پھیلایا اور کئی لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے کو سنجیدگی سے لیا جاتا انسانی المیہ کو مذاق میں اڑا دیا گیا۔وباء کے پھوٹنے کے بارے میں بھی اسلام واضح احکام دیتا ہے۔ حدیث مبارکہ ہے کہ اگر تمھیں علم ہو جائے کہ کسی علاقہ میں وباء پھوٹ پڑی ہے تو اس علاقہ میں مت جائو اور اگر جس علاقہ میں تم رہتے ہو وہاں وباء پھوٹ پڑے تو وہ علاقہ نہ چھوڑو۔ الغرض کہ اسلام ہر طرح کے حالات کے لیے انسان کی بہترین راہنمائی کرتا ہے ۔اگر اسلام کواپنی زندگیوں پر نافذ کیا جائے توانسان بہت سی بیماریوں سے بچ سکتا ہے اور اگر بیماری وباء کی صورت میں پھیل جائے تو بھی اسلام کے واضع احکامات موجود ہیں ۔ (میمونہ صدف)