کراچی اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے کرونا کے باعث لگائی گئی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے ماسک و سینی ٹائزرز ذخیرہ کرنے اور مہنگے داموں فروخت کرنے کے الزام میں 129 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ پوری قوم کرونا وائرس کے خلاف نبردآزما ہے لیکن کچھ مفاد پرست اس نازک صورتحال سے فائدہ اٹھا کر ماسک اور سینی ٹائزرز ذخیرہ کرنے اور پھر انہیں منہ مانگے داموں فروخت کرنے کے مذموم دھندے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ عناصر ہرگز قابل معافی نہیں ہیں، ان کو قانون کے کٹہرے میں لا کر عبرتناک سزادینی چاہئے تاکہ ایسے مفاد پرستوں کو عبرت حاصل ہو۔ لوگوں کو جان لینا چاہئے کہ دفعہ 144 حکومت نے کرونا وائرس سے بچائو اور اس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے لگائی ہے۔ لہٰذا اس کی خلاف ورزی اپنی جان کو نقصان پہنچانے والی بات ہے۔ ہمارا دین ہمیں اپنی صحت کا خیال رکھنے کا درس دیتا اور صفائی کو نصف ایمان قرار دیتا ہے، سب کچھ حکومت نے ہی نہیں کرنا ہوتا۔ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ کرونا وائرس میں حفظ ماتقدم کے طور پر جو انتظامات کر سکتا ہے کرے۔ حکومت نے کرونا سے محفوظ رہنے کیلئے جو گائیڈ لائن دی ہے اس کی پابندی کی جائے، ہاتھ بار بار دھوئے جائیں، زکام اور چھینکوں کا علاج کرایا جائے اور اسے پھیلنے سے روکنے کیلئے رومال اور ٹشوپیپر کا استعمال کیا جائے۔ یہ سب تدابیر اختیار کرنا ہمارا دینی و معاشرتی فرض ہے۔ ان ہدایات پر عمل کرنے سے مرض کی روک تھام ہو سکے گی۔