قرآن مجیدمیں گذشتہ اقوام کودیئے گئے عذاب کاجونقشہ کھینچاگیاہے اور جن بھیانک جرائم کے باعث وہ اقوام دردناک عذاب الٰہی کی شکارہوئیں حقیقت یہ ہے کہ آج کرہ ارض پروہی تمام جرائم دہرائے جارہے ہیں اوربطوراہل ایمان ہمیں اس امرپرکامل یقین ہوناچاہئے کہ کروناوائرس عذاب الٰہی کی ایک شکل ہے ۔کرونا وائرس چین کے شہر ووہان کے ایک ایسے بازارجہاں تمام حرام جانوراورپرندے کتے، بلیاں، چوہے، گلہری، کیڑے مکوڑے ، سانپ ، بچھو، چمگاڈرکے اعضاء اورمردارگوشت کو فروخت کیا جا رہا تھاسے پھیل گیااورپھرلگ بھگ پوری دنیاکواپنی لپیٹ میں لیااوراس وقت 114ممالک میں کورونا وائرس کے 118000مصدقہ کیسزسامنے آچکے ہیں۔ 11مارچ 2020ء کوعالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے۔ عالمی وبا ایک ایسی اصطلاح جسے عالمی ادارہ صحت اس سے قبل استعمال کرنے سے گریزاں تھا۔عالمی وبا ایسے وبائی مرض کو کہتے ہیں جو بیک وقت دنیا کے مختلف ممالک کے مختلف افراد میں پھیل رہا ہو۔ عالمی وبا کی اصطلاح کسی بھی ایسی متعدی بیماری کے لیے مختص ہے جس میں مختلف ممالک میں ایک کثیر تعداد میں لوگ ایک دوسرے سے متاثر ہو کر بیمار پڑ رہے ہوتے ہیں۔ آج سے قبل2009ء میں سامنے آنے والے سوائن فلوکو عالمی وبا قرار دیا گیا تھا، ماہرین کے مطابق سوائن فلو کے باعث ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔عالمی وبا عموما ایسے وائرس کے پھیلنے سے ہوتی ہے جو نیا ہوا، لوگوں کو آرام سے متاثر کر سکتا ہو اور ایک آدمی سے دوسرے آدمی میں موثر انداز میں منتقل ہو رہا ہو۔ اور نیا کرونا وائرس ان تمام شرائط پر پورا اترتا ہے جس کا نا تو کوئی علاج ہے اور نہ ہی ایسی ویکسین جو اس کی روک تھام کر سکے۔ کرونا وائرس Coronavirus)ایک وائرس گروپ ہے جس کے جینوم کی مقدار تقریبا 26 سے 32 زوج قواعد تک ہوتی ہے۔یہ وائرس ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اور غیر معمولی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ کرونا (corona)لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کرونا کے مشابہ ہے، اسی وجہ سے اس کا نام ’’کرونا وائرس‘‘ رکھا گیا ہے۔سب سے پہلے اس وائرس کی دریافت 1960ء کی دہائی میں ہوئی تھی جو سردی کے نزلہ سے متاثر کچھ مریضوں میں خنزیر سے متعدی ہوکر داخل ہوا تھا۔ اس وقت اس وائرس کو ہیومن’’انسانی کرونا وائرس (E229)اور (OC43)کا نام دیا گیا تھا، اس کے بعد اس وائرس کی اور دوسری قسمیں بھی دریافت ہوئیں۔عالمی ادارہ صحت کے ذریعہ نامزد کردہ (nCov-2019)نامی کرونا وائرس کی ایک نئی وبا جو31دسمبر 2019 ء سے چین کے صوبہ ووہان سے شروع میں ہوئی اورچین کے ساتھ ساتھ یہ بیماری آہستہ آہستہ وبائی شکل اختیار کر چکی ہے۔ یہ وائرس اس لیے خطرناک ہے کہ یہ انسان سے انسان کے درمیان میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کووِڈ 19 کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے۔ اب تک اس وبا سے 4200سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وائرس کے مزید پھیلائو کے خدشات کے پیشِ نظر جہاں امریکہ نے یورپ پر نئی سفری پابندیاں عائد کی ہیں وہیں سعودی عرب نے بھی پاکستان سمیت کئی ایسے ممالک کے ساتھ سفری رابطے منقطع کر دیے ہیں جہاں کرونا وائرس کے مریض موجود ہیں۔ اس کے علاوہ انڈیا نے بھی سفری ویزے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جبکہ چین میں کمی دیکھی گئی ہے۔ یورپی ممالک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں سے 10ہزار اٹلی میں ہیں جہاں وائرس سے 631افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ امریکہ میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں حکام نے اس 123سالہ قدیم قانون کا نفاذ کر دیا ہے جس کی مدد سے اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ کرونا کے مشتبہ مریض ہسپتالوں سے بھاگ نہ سکیں یا گھر پر قرنطینہ کیے گئے افراد اس پابندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔ 1897ء کے وبائی امراض کے قانون کے تحت کوئی بھی فرد، ادارہ یا تنظیم اگر ان اقدامات کی خلاف ورزی کرتی ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ اقدام دبئی سے آنے والے اس مریض کے ہسپتال سے فرار کے بعد اٹھایا گیا ہے جسے بنگلور کے ہوائی اڈے پر بخار کی تشخیص کے بعد سرکاری ہسپتال لے جایا گیا تھا اور وہاں سے وہ بھاگ نکلا تھا۔ انڈیا میں اس وقت کووڈ-19 کے 60 مصدقہ مریض موجود ہیں اور اس نے 15 اپریل تک ملک میں داخلے کے لیے جاری کیے گئے بیشتر ویزوں کو معطل کر دیا ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلا کے خدشات کے پیشِ نظر مختلف ممالک کی جانب سے سفری پابندیاں عائد ہونے کے باعث ہوابازی کی عالمی صنعت کو بڑے پیمانے پر مسافروں کی کمی کا سامنا ہے۔چین میں گزشتہ ماہ فضائی سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں 84.5 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں مسافروں کی کمی کرونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے بدترین اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔ جمعرات کو چین میں ہوا بازی کے شعبے کے نگراں ادارے نے کہا ہے کہ مسافروں کی تعداد میں کمی سے آمدن میں 3.01ارب امریکی ڈالر کمی ہوئی ہے۔رواں ہفتے چین کی حکومت نے مشکل کے شکار شعبہ ہوا بازی کو سپورٹ کرنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ چین کی سول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ وہ چینی ایئرلائنز کو سبسڈی فراہم کریں گے جبکہ بین الاقوامی فلائیٹس کو اضافی فنڈنگ بھی دی جائے گی۔چین میں آٹھ مارچ کو زمین بوس ہونے والے ایک ہوٹل میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 29 ہو گئی ہے۔ اس ہوٹل کو کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کو رکھنے ’’قرنطینہ‘‘کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔(جاری)