90لاکھ کشمیری مسلمان گزشتہ سات ماہ سے لاک ڈائون میں محصور ہیںاس پرمستزادیہ کہ کروناوائرس کے حملوں کے باعث وہ نفسیاتی دبائو کا شکار ہیں جبکہ ہرطرف تنائو ،سراسیمگی،انجانے خوف اوراضطرب کی کیفیت ہے ۔سری نگرکے سی ڈی ہسپتال سرینگر میں زیر علاج کرنا وائرس مریض کی موت واقع ہونے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مرنے والوں کی تعداد 2تک جا پہنچی ہے۔ضلع بارہمولہ کے ٹنگمرگ علاقے سے تعلق رکھنے والے 60سالہ شخص کروناوائرس کاشکارہوکرموت کے منہ میں چلاگیااسے تین یوم قبل سری نگرمیںایک 65سالہ شہری کروناسے دم توڑ چکاہے۔سری نگرکے سی ڈی اسپتال میں زیر علاج کورنا وائرس مریض کی موت واقع ہونے کے بعد اس کی میت کوطبی قواعد و ضوابط کے تحت ایک مخصوص گاڑی کے ذریعے آبائی علاقے پہنچایا گیا۔متوفی کی نماز جنازہ میں صرف 10 لوگوں نے شرکت کی اور بعد میں اس کو پر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ لواحقین نے الزام لگایا کہ سی ڈی ہسپتال سرینگر میں کوڈ 19 مریضوں کاکوئی پرسان نہیں اور انہیں اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑا جارہا ہے۔ اس دوران مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے ۔ تادم تحریرمقبوضہ کشمیر میں اس وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 38تک جا پہنچی ۔ سوموار30مارچ کو سرینگر کے ہاکہ بازار حول اور لسجن سرینگر کے دو ،بڈگام ضلع کے چرار شریف علاقے کے دو جبکہ بارہ مولہ کے ایک مریض کا ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد انہیںقرنطینہ سینٹر منتقل کیا گیا۔ سوپورمیں قابض فورسزکاایک اہلکاربکتر بندفوجی گاڑی میں بیٹھ کرمیکروفون ہاتھ میں لئے ہوئے ننگی گالیاں بکتے ہوئے کشمیری مسلمانوں کوگھروں سے باہرنکلنے سے منع کرتادکھائی دیا،اس کمینے کی ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہو چکی ہے ۔جسے بھی سڑک پر دیکھتے ہیں اس کو مارتے ہیں،مرغابنالیتے اور کان پکڑواتے ہیں۔ ظاہر ہے لاک ڈان ہے، کوئی سیر سپاٹے کے لیے تو نہیں نکلے گا، مجبوری ہی ہو گی۔ دراصل یہاں پولیس کو لاٹھی کی زبان بولنے کی عادت ہے۔مقبوضہ کشمیرکے شمالی ضلع بارہ مولہ کے علاقے دلنہ میں جمعہ27مارچ کو ایک شخص اپنے بیٹے کے ہمراہ سڑک پر جا رہا تھا کہ اسے پولیس نے روکا اور ہلکی تکرار کے بعد اس کی پٹائی کی گئی۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جبکہ سری نگرمیں نوجوانوں کوبے رحمی سے ماراپیٹاجارہاہے مرغا بنا کر ان سے کہلوایاگیاکہ وہ حرام زادے ہیں اوردیس دشمن اور غدار ہیںیہ ویڈیوبھی سوشل میڈیاپروائرل ہوچکاہے۔ دراصل قابض بھارتی فورسزگزشتہ 30برس سے کشمیریوں کے خون کی پیاسی بنی ہوئی ہے اور وہ یہ لت چھوڑنے کے لئے تیارنہیں۔ انتہائی ناگزیرمجبوری کے باعث اپنے گھروںسے باہرنکلنے والوں کے خلاف تھانوں میں سیدھے ایف آئی آر کاٹی جا رہی ہے اور گزشتہ دنوںسے326 ایف آئی آرکاٹ کرمقدمے درج کیے گئے ہیں۔قابض بھارتی فورسز کی طرف سے کروناوائرس کی آڑ میں اس نئے لاک ڈائون کو سختی سے نافذ کرنے پر کشمیری عوام میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ ان کاکہناہے کہ وہ ہرلحاظ سے تمام طبی مشوروں پرسختی سے عمل پیراہیں جووبائی مرض سے انکی محافظت کے لئے ناگزیرہے تاہم یہ بات ان کی سمجھ سے بالاترہے کہ انتہائی مجبوری کے عالم میں جب کوئی اپنے گھرسے باہرقدم نکالتاہے تواسے تختہ مشق بنایاجارہا۔قابض فورسزاسی طرح وحشیانہ طاقت کا استعمال کرتی ہیں جس طرح عام کرفیوکے ایام میں وہ کرتی چلی آرہی ہے۔ قابض بھارتی فورسزکارویہ اس کرفیو جیساہے کہ جوگزشتہ 30 برسوں سے یہاں نافذ ہوتارہااورگھروں سے باہرآنے پرلوگوں کونہایت بہیمانہ طریقے سے گولیوں کا شکاربناکرشہیدکردیاگیاہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل پابندیوں کے باعث مقبوضہ کشمیر میں کرونا کے متعدد تصدیق شدہ کیسزمیں اضافہ اور دو اشخاص کی اموات واقع ہونے پرکشمیری عوام نے انجانے کے خطرات کے پیش نظر کشمیری اسیران کی رہائی اورمقبوضہ کشمیر میں بلاجوازپابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ خیال رہے کہ آسیہ اندرابی اورانکی دوساتھی خاتون کارکنان سمیت ہزاروں کشمیری نوجوان، معمرین ، تحریکی ارکان اور کشمیری رہنما جھوٹے الزامات کے باعث ہندوستانی جیلوں میں اور عقوبت خانوںمیں مقید ہیں۔ قابض بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کروناکی آڑ میںدس لاکھ قابض بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کے مصائب میں مزید اضافہ کررہی ہے ۔ ادھربھارت میں کرونا کے خوف کے باعث ریاست راجستھان میں واقع آرمی ہیڈ کوارٹرز کو بھی بند کر دیا گیا، بے حد ضروری سٹاف کو ہی اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے، ریاستی ہیڈکوارٹرز، چھانیوں اور دیگر دفاتر میں صرف ضروری سٹاف کو آنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ زیر تربیت اہلکاروں، غیر ضروری عملے اور زائد نفری کو گھر بھیج دیا گیا ہے ۔لاک ڈائون کے باعث بیروزگار ہونیوالے ہزاروں دیہاڑی دار مزدور تنگ آکر گھروں کو جانے کیلئے بس اڈوں اور ریلوے سٹیشنوں پر جمع ہیں، لوگوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں،انتظامات نہ ہونے پر مزدور حکومت کیخلاف نعرہ زن ہیں ۔ہزاروں افراد پہلے ہی پیدل گھروں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ایسے ہی دہلی سے مدھیہ پردیش میں اپنے گھر جانیوالا شخص 200کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد دم توڑ گیا۔ رنویر سنگھ مزدور تھا، بیروزگار ہونے کے بعد اس نے گھر جانے کا فیصلہ کیا لیکن ٹرانسپورٹ میسر نہ ہونے پر پیدل ہی گھر نکل پڑا لیکن راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ خیال رہے کہ تادم تحریردنیا بھر میں کووڈ 19یاکروناوائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 7,20,000سے زیادہ، جبکہ 34,000 ہلاکتیں ۔سب سے زیادہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد امریکہ میں ہیں اور اب وہاں اس عالمی وبا کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور سماجی دوری کی ہدایات 30اپریل تک نافذ رہیں گی۔جبکہ برطانیہ کے چیف میڈیکل افسر کاکہناہے کہ ملک کو دوبارہ اپنی اصل حالت میں آنے کے لیے چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔