دنیا بھر میں تادم تحریر24 ہزار انسانوں کی اموات کا سبب بننے والے کرونا وائرس نے پہلے سے ہی ظلم کے شکار مقبوضہ کشمیر میں بھی اپنا وارکیااورایک شخص کی موت واقع ہوئی۔25مارچ بدھ کو سری نگرکے حیدرپورہ میں 65سالہ شخص وائرس سے انتقال کرگیااوراس طرح مقبوضہ کشمیرمیں یہ اس وائرس سے ہوئی پہلی ہلاکت ہے۔ہسپتال ذرائع کے مطابق65سالہ مبلغ کا 3روز قبل کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر5 اگست 2019سے ہی لاک ڈائون کی کیفیت میں ہے اور ایک طرف یہاںبھارتی ظلم و ستم جاری ہے تو دوسری جانب کرونا وائرس کے باعث عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔پاکستان مسلسل کشمیریوں کے حوالے سے تشویش کااظہارکرتے ہوئے اقوام عالم پر یہ واضح کرچکاہے کہ مقبوضہ کشمیرکی موجودہ کیفیت سے وہاں کروناوائرس بڑے پیمانے پرتباہی مچاسکتاہے ۔پاکستان کی طرف سے اسی فکرمندی اورتشویش کااظہار 15مارچ 2020ء اتوار کی شام 6 بجے اس وقت کیاگیاکہ کرونا وائرس کی آڑ میں خطے میں اپنی داداگیری چمکانے خطے کے مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن نریندرمودی نے اس سارک کانفرنس جسے اس نے 2014ء سے لگاتارسپوتازکرنے میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی ’’ سارک سربراہ ویڈیو کانفرنس‘‘کاانعقادکیاجس میں وہ خود، بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد، سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسے، مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح، نیپال کے وزیراعظم شرما اولی، بھوٹان کے وزیراعظم لوتے شیرنگ اور افغان کے اشرف غنی جبکہ پاکستان کے وزیراعظم کے معاون صحت ڈاکٹر ظفرمرزا شریک ہوئے۔بڑامعصومانہ لہجہ بناکر مودی سارک ویڈیو کانفرنس میں کروناوائر س کے خلاف لڑنے کے لئے تلبیس ابلیس پڑھارہے تھے مرقومہ بالاممالک کے سربراہان اسے سن رہے تھے لیکن سارک ویڈیو کانفرنس میں اس وقت دلچسپ اور تاریخی لمحات اس وقت دیکھنے میں آئے جب پاکستانی وزیراعظم کے معاون صحت ڈاکٹرظفرمرزا نے مقبوضہ کشمیر کی عوام کے حق کیلئے آواز بلند کر کے نریندر مودی کو لا جواب کر دیااوراسے مزیدبھاشن دینے پرروک دیاجس کے باعث کرونا وائرس پر قابو پانے کے بہانے نریندرمودی خود کو اس خطے کے نرم دل مسیحا کی صورت Projectنہ کرپایا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے مودی اور سارک ممالک کے دیگر سربراہان مملکت کے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بلاتعطل طبی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ انہیں خوفناک وباکرونا وائرس سے بچایاجاسکے۔پاکستانی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے کانفرنس میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست2019ء سے جاری لاک ڈائون کا معاملہ ب اٹھایا اور کہاکہ دہلی صحت کی ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر خطے کشمیرمیںکرونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لئے ریلیف کی کوششوں کو یقینی بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کووِڈ-19 کا پہلاکیس رپورٹ ہونا تشویشناک معاملہ ہے اور صحت کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ضروری ہے کہ وادی میں تمام لاک ڈائون فوری طور پر اٹھائے جائیں۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر کسی رکاوٹ کے مقبوضہ کشمیر کے عوام تک مدد اور اشیا کی فراہمی یقینی بنائے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ میں پاکستان کی کوششوں اور وبا سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان اس حوالے حفاظتی اقدامات میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ وائرس سے نمٹنے اور حفاظتی اقدامات کو عالمی ادارہ صحت نے بھی تسلیم کیا اور سراہا ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا کاکہناتھا کہ مجھے یقین ہے کہ سارک اراکین کووڈ ایمرجنسی کے دوران پورے خطے تک رسائی کو یقینی بنائیں گے کیونکہ صحت بنیادی حق ہے، اس حوالے سے بھارت کے زیرتسلط کشمیر سے کروناوائرس کے کیسز کی رپورٹ تشویش کا باعث ہے۔ کشمیرکازکے سب سے بڑے وکیل اورمسئلہ کشمیرکے ایک اہم فریق پاکستان کے مندوب ڈاکٹر ظفر مرزا کے لئے ضروری تھا کہ وہ اس موقع کافائدہ اٹھاتے ہوئے مودی کے خوفناک چہرے کوپوری طرح بے نقاب کرکے سارک تنظیم کے ممالک کے بے دست وپاحکمرانوں کو کشمیر بھی یاد دلاتے۔ بھارتی میڈیا نے ڈاکٹرمرزاکی طرف سے بلندہونے والی صداحق کو( Point Scoring) کا ذمہ دار ٹھہرارہا گیا۔لیکن بھارت کے جاہل اورگنوارمیڈیاایسا کرتے ہوئے اس حقیقت کو احمقانہ بے اعتنائی سے بھول چکاتھا کہ2014ء سے سارک تنظیم غیر فعال کیوں ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ سارک کانفرنس کا پچھلا اجلاس 2014ء میں کھٹمنڈو میں منعقد ہوا تھااس کے بعد مودی نے اس کے کسی بھی اجلاس کومنعقدنہ ہونے دیا۔مودی خطے کی اس تنظیم کو رعونت آمیزاندازسے نظرانداز کرتے ہوئے متبادل علاقائی حلیفوں اور اتحادیوں کی تلاش میں اپناوقت اورپیسہ کھپاتااورضائع کرتارہااورسارک تنظیم کے کسی ایک رکن ملک کوسارک کے متبادل فورم پرآمادہ نہ کرسکا ۔ گزشتہ برس کے 5اگست سے وہ کشمیر میں غاصبانہ ڈھٹائی دکھانے کے بعد بھارتی مسلمانوں کو شہریت کے قانون کے ذریعے دوسرے درجے کا شہری بنانے کو ڈٹ گیا۔اندرونِ ملک مزاحمت کے علاوہ اس کے رویے کو عالمی میڈیا کی شدید مذمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔اسے خود کو اچھا دکھانے کا موقعہ نہیں مل پارہا تھا۔کرونا وائرس نے دنیا میں ہیجان برپا کیا تو ایک ٹویٹ لکھ کر اس نے جنوبی ایشیا کی سارک تنظیم میں شامل ممالک کے سربراہان مملکت کو ایک وڈیو کانفرنس کی دعوت دے ڈالی۔بہانہ یہ تراشا کہ اس کانفرنس کے ذریعے سارک تنظیم کوئی ایسی راہ ڈھونڈے جس پر چلتے ہوئے جنوبی ایشیا کے تمام ممالک اپنے وسائل کو یکجا کرتے ہوئے اس وبا کا مقابلہ کرسکیں۔