اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ لیڈی رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہماری حکومت پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی خواہاں ہے ، ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست تھی، ریاست مدینہ میں پہلی بار یتیموں، بیواؤں، غریبوِں اورمعذوروں کو ان کے حقوق دیئے گئے اور ریاست نے ان کی ذمہ داری لی، حکومتی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ ہے ، احساس پروگرام غریبوں کی محرومیوں کے خاتمے کا آغاز ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو احساس پروگرام کے تحت مالیاتی اقدامات کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ہالینڈ کی ملکہ میکسیما بھی موجود تھیں۔ وزیراعظم نے کہا دنیا میں گزشتہ دہائیوں کے دوران امیر اور غریب میں فرق بڑھا ،امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لئے آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہادنیا میں زیادہ تر مسائل دولت کی ہوس کے باعث ہیں، ماضی کی حکومتوں نے عام آدمی کی فلاح و بہبود پر توجہ نہیں دی اور صرف اشرافیہ کے لئے سوچا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں 3 طرح کے نظام تعلیم رائج ہیں، امیروں اور غریبوں کے لئے الگ الگ نظام تعلیم ہیں،صحت کی سہولیات بھی الگ ہیں، ٹیکس عام آدمی دیتا ہے لیکن زیادہ وسائل اشرافیہ کے لئے مختص ہیں۔ ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے احساس پروگرام کو سراہا اور کہا کہ احساس پروگرام حکومت کی طرف سے اچھا اقدام ہے ، اس پروگرام سے خواتین کو مالی طور پر با اختیار بنانے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا معیشت کی بہتری کے لئے ملکی برآمدات میں اضافہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے ، اس ضمن میں ایکسپورٹرز کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا اور انکو درپیش مسائل دور کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔وزیرِ اعظم نے "فوڈ بینک"پروگرام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا یہ پروگرام حکومت کے وژن اور فلاحی سرگرمیوں سے مطابقت رکھتاہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان اور وزیر اعلیٰ محمود خان نے ملاقات کی۔مزیدبرآں وزیراعظم سے سعودی شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم آفس کے ترجمان کے مطابق شہزادہ سلطان بن عبدالعزیز آل سعود اسلام آباد میں خیراتی منصوبوں کے سلسلہ میں پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کو مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا ۔ وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے مقابلہ میں مربوط کوششوں اور موثر انسدادی بیانیے کی اہمیت کی ضرورت پر زور دیا۔