نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے پروگریسو فارمرز کے 50 رکنی وفد کو ملاقات کے لئے وزیراعلیٰ آفس بلا کر بریفنگ لی ۔ وفدنے کپاس، گندم،گنا،مکئی اور دیگرفصلوں کی بہتر پیداوار کیلئے تجاویز پیش اورلائیوسٹاک و فش فارمرز نے مسائل اور سفارشات پیش کیں۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر بدقسمتی کے ساتھ یہاں زراعت کا کوئی پرسان حال نہیں ۔زراعت کیلئے درکار ہرچیز کے دام بڑھ چکے ہیں ،سیلاب کے بعد وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کسانوں کے لیے پیکج اعلان کیا تھا مگر آج تک کسانوں کو اس میں سے کچھ نہیںملا ۔اب نگران وزیر اعلیٰ ان کے مصائب کا کیسے ازالہ کر سکتے ہیں ،جن کے پاس اختیارات ہی نہایت محدود ہیں ۔کسانوں کی مدد کرنی چاہیے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نگران حکومت جس کا مینڈیٹ صرف الیکشن کروانا ہے ،وہ الیکشن سے قبل اس طرح کے اعلانات کر سکتی ہے ؟اپٹما فاونڈیشن کی طرف سے کاٹن کی کاشت بڑھانے کیلئے ریسرچ کی خاطر 100کروڑ روپے کے فنڈ کے قیام کااعلان کیا گیا ہے ۔جو خوش آئند ہے ۔ حکومت سے گزارش ہے کہ وہ کسانوں کو اعلی کوالٹی کے بیج فراہم کرے تاکہ ہماری زرعی ضروریات پوری ہو سکیں ۔ ٹیوب ویل کے بجلی بل میں جی ایس ٹی پر سبسڈی بحال کی جائے ،کھادوں پر بھی کسانوں کو سبسڈی دی جائے ۔سیلاب میں جن کسانوں کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ان کے نقصان کا ازالہ کیا جائے ۔اس کے علاوہ لمپی سکن ویکسی نیشن مہم تیز کی جائے تاکہ مویشیوں کو مرنے سے بچایا جا سکے ۔