مکرمی ! آج کل ایران افغانستان اور ہمارے بلوچستان اور پنجاب میں ٹڈی دل کے حملیکی زد میں ہیں یہ کپڑوں والی ٹڈی سے جسامت میں بھی بڑی ہے اور اس سے کہیں زیادہ خطرناک بھی ہے ۔ یہ سر سبز فصلوں کو کھا جاتی ہے بلکہ خراب کردیتی ہے صحرائی ٹڈی زیادہ خطرناک ہوتی ہے صحرائی ٹڈی ایک انگلی کے برابر لمبی اور موٹی ہوتی ہے اور یہ اپنے وزن سے چار گنا زیادہ کھا سکتی ہے اور ٹڈی کو دل اس لیے کہتے ہیں کہ وہ گروہ یا جھنڈ کی صورت میں حملہ آور ہوتی ہے اسی لیے اسے ٹڈی دل یعنی ٹڈیوں کی فوج کہتے ہیں۔ اس کا تدارک کرنے والے محکمہ کے پاس سپرے کرنے کے لیے جہاز ہوتے تھے سنا ہے کہ وہ اب آدھے سے زیادہ خراب ہوگئے ہیں اور کثیر سرمایے کا مسئلہ بھی درپیش ہے بہرحال یہ ایک گھمبیر مسئلہ ہے جس کی طرف حکومتی عہدیداران اور متعلقہ محکمہ کو خصوصی توجہ دینی چاہیے چاہے اس کے لیے فوج یا دیگر دوست ممالک سے مدد طلب کرنا پڑے تو کرنا چاہئے تاکہ جلد ازجلد اس کا سدباب کیا جاسکے آج کل کھاد،بیج،ڈیزل  اور سپرے اتنی مہنگی ہے کہ کسان کا پہلے ہی کچومر نکلا ہوا ہے اور اوپر سے ٹڈی دل کی آفت نے کسانوں کا جینا حرام کردیا ہے درد دل رکھنے والے مخیر حضرات بھی اس آفت سے نمٹنے کے لیے اپنی خدمات پیش کریں تاکہ کروڑوں اربوں روپے کے نقصان سے بچا جاسکے۔ (یاسین یاسؔ، پھول نگر )