اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی لابی کا حصہ ہوں نہ ہی میرے کاروباری مفادات ہیں، جدوجہد کر کے اس لئے آیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ نے اس ملک کو ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ، کسانوں کا استحصال نہیں ہونے دینگے ۔وزیر اعظم نے کسانوں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم جب بڑے ہو رہے تھے تو ہم نے اس ملک کو اوپر جاتے دیکھا اور پھر واپس نیچے آتے دیکھا جس کی وجہ یہ تھی کہ اس ملک میں ناانصافی ہے ، جو قوم اللہ کی زمین پر انصاف کرے گی وہ ترقی کرے گی، شریعت کی سب سے بڑی چیز انصاف ہے ۔انہوں نے کہا بدقسمتی سے مختلف جگہوں پر مافیا بیٹھا ہوا ہے جو کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔عمران خان نے کہا میری جدوجہد حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف تھی کیونکہ حکمرانوں کی کرپشن ملک کو تباہ کر دیتی ہے ، ترقی پذیر ممالک کے حکمران پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کم مدت میں زرعی شعبہ انتہائی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے ، ابھی اس سلسلے میں ہم نے اتنا کیا ہے کہ کسانوں کو گنے کا پیسہ بروقت اور پورا ملا، اس سے کسانوں اور دیہات میں جو خوشحالی آئی وہ صاف نظر آئی ، کپاس کے سوا تمام فصلوں نے بہت اچھا کیا۔انہوں نے کسانوں کو یقین دہانی کرائی کہ اب ہم نے یہاں پر رکنا نہیں ہے بلکہ آگے جانا ہے ، آپ سے مسلسل ملاقاتیں کرتے رہیں گے اور فخر زمان اور جمشید پورے پاکستان میں کسانوں سے ملاقاتیں کر کے ان کے مسائل معلوم کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا دنیا بہت ترقی کر چکی ہے ، ترقی یافتہ ممالک میں گائے یہاں کے مقابلے میں پانچ سے چھ گنا زیادہ دودھ دیتی ہے ، ہم چین کے تعاون سے آپ کو ان کی مختلف تکنیک سے روشناس کرائیں گے تاکہ آپ ہمیں بتا سکیں کہ آپ کو کس طرح کی اشیا کی مدد درکار ہے ۔انہوں نے کہا ہمارے بڑے پیمانے کی صنعت میں بھی بہت اچھی پیداوار ہوئی ہے ، انڈسٹری پاکستان کے لئے بہت ضروری ہے اور اس کے بغیر ہم قرضے واپس نہیں کر سکتے ، منافع اور ناجائز منافع میں فرق ہے ، منافع ضرور بڑھائیں لیکن معاشرے میں ٹیکس ادا کر کے اپنا کردار ادا کریں لیکن یہ نہ کریں کہ گٹھ جوڑ کر کے مصنوعی طریقے سے قیمتیں بڑھائیں اور ہماری حکومت پرعزم ہے کہ آپ کا کسی بھی قسم کا استحصال نہیں ہونے دیں گے ۔وزیر اعظم نے مہنگی بجلی کی وجہ پچھلی حکومتوں کی جانب سے کئے گئے معاہدوں کو قرار دیتے ہوئے کہا اگر ہم قیمتیں نہیں بڑھاتے تو گردشی قرضے بڑھ جاتے ہیں اور قیمت میں اضافہ کرتے ہیں تو صنعت اور کسان شور مچاتے ہیں، اس کا حل یہ ہے کہ ہم ٹیوب ویل شمسی توانائی پر چلانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں کیونکہ اب شمسی مصنوعات کی قیمتیں تیزی سے نیچے آتی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا پھر کہہ رہا ہوں کہ مشکل دن چلے گئے ، اچھا دورآگیا ،معاشی منزل ایک دن نہیں بلکہ جہد مسلسل کانتیجہ ہے ،کسانوں کیلئے چین کے تعاون سے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائینگے ،اب عوام کومعاشی اور اقتصادی لحاظ سے خوشخبریاں ملیں گی،ناانصافی کے باعث پاکستان ترقی سے ہٹ کر تنزلی کی طرف آیا۔کسانوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا موجودہ حکومت کے اقدامات سے 80 سے 90ارب روپے کاشتکاروں کو ملے ۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ 73سالوں میں پہلی بار کسانوں کے مفادات کا سرکاری سطح پر تحفظ کیا گیا،کسانوں کو کھادوں پر سبسڈی دینے کی ضرورت ہے ،آئندہ سال بہترفصل کیلئے ڈی اے پی کی قیمت کم کی جائے ۔