اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کسی مسلح یا پریشر گروپ کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے اور حکومت کو پالیسیز ڈکٹیٹ کرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان، یورپی یونین کے ساتھ نتیجہ خیز اور تعمیری شراکت داری کا خواہاں ہے ،بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان اور یورپی یونین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔پاکستان کے علاقائی معاشی استحکام کے وڑن کی تکمیل کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یورپین پارلیمنٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ڈیوڈ میک السٹر کی دعوت پر یورپین پارلیمنٹ خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین قائمہ کمیٹی امور خارجہ ملک احسان اللہ ٹوانہ، وزیر مملکت زرتاج گل، وزیر مملکت اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب، پارلیمانی سیکرٹری خارجہ عندلیب عباس، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے وزیر خارجہ کے ہمراہ ورچوئل اجلاس میں شرکت کی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کے توہین رسالت قوانین کے خلاف قرارداد پر مایوسی ہوئی،عالمی برادری کو مسلمانوں کی سرکار دو عالم ﷺ کی ذات گرامی کے ساتھ جذباتی وابستگی کا ادراک ہونا چاہیے ۔علاوہ ازیں پاکستان اور چین کے مابین رولنگ پارٹیز ڈائیلاگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ تبدیلی کا مظہر ہے ہم سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے پرعزم ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر ارشد داد نے جبکہ چین کی جانب سے آئی ڈی سی پی سی کے وزیر سانگ تاو، نائب وزیر چن ڑاو اور پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ نے اس ورچوئل اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کے اختتام پر تحریک انصاف اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے درمیان پارٹی سطح پر تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ۔