اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،نامہ نگار ،خبر نگار خصوصی ،مانیٹر نگ ڈیسک،ایجنسیاں) تحریک انصاف عمران خان اسلامی جمہوریہ پاکستانکے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ، عمران خان نیازی نے 176ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل وزیراعظم کے نامزد اُمیدوار شہبازشریف صرف 96 ووٹ حاصل کر سکے ۔ پیپلز پارٹی اور فاٹا سے دو آزاد اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔پاکستان کے 22ویں نومنتخب وزیر اعظم عمران خان آج حلف اٹھائینگے ، حلف برداری کی تقریب صبح 9بجکر 15منٹ پر ایوان صدر میں ہوگی، مہمانوں کو دعوت نامے جاری کردئیے گئے ۔صدرمملکت ممنون حسین نومنتخب وزیراعظم سے حلف لیں گے ،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی ، ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت ، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالٰہی،نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ،سینیٹر سراج الحق اور دیگر رہنماؤں نے عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے رائے شماری مکمل ہونے کے بعد اعلان کیا اور کہا کہ عمران خان 176 ووٹ حاصل کر کے قائد ایوان منتخب ہوگئے جبکہ ان کے مد مقابل شہباز شریف نے 96 ووٹ حاصل کیے ۔ سپیکر اسد قیصر کے اعلان کے بعد اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ،(ن)لیگی ارکان نے نواز شریف کی تصاویر اٹھا کر سپیکر کی ڈائس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا،لیگی ارکان نے چور چور ووٹ چور، عمران ووٹ چور، جعلی وزیراعظم نامنظور،خلائی وزیراعظم نامنظور،جعلی مینڈیٹ نامنظور کے نعرے لگائے اورایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کرعمران خان پر پھینکیں ،اس دوران ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کررہا تھا ،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) سے احتجاج ختم کرنے کا کہتے رہے مگر شہباز شریف نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا جس پر بلاول بھٹو ایوان سے باہر چلے گئے ،لیگی ارکان نے شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کی بھی ایک نہ سنی اور احتجاج جاری رکھا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی ن لیگ کے ارکان کے احتجاج اور نعروں کے سامنے بے بس ہو گئے ۔ مسلم لیگ (ن)کی جانب سے احتجاج ختم نہ کرنے پر سپیکر نے ایوان کی کارروائی15منٹ کیلئے ملتوی کردی۔دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی کے اعلان کے بعد نو منتخب وزیراعظم عمران خان کے چہرے پر مُسکراہٹ تھی اور وہ بار بار آسمان کی طرف تشکرانہ انداز میں دیکھتے رہے ،قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے ہوا اور ارکان اسمبلی نے ڈویژن کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ عمران خان کے حامیوں نے لابی ''اے '' اور شہباز شریف کے حامیوں نے لابی ''بی'' میں ووٹ کاسٹ کیا۔ بعد ازاں جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا،اس موقع پر نو منتخب وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کے احتجاج کے دوران اپنا پہلا خطاب کیا جس دوران لیگی ارکان نے شدید نعرے بازی جاری رکھی، اس دوران تحریک انصاف کے ارکان نے عمران خان کو اپنے حصار میں لئے رکھا۔قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سب سے پہلے اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے پاکستان میں تبدیلی لانے کا موقع دیا،جس تبدیلی کیلئے عوام ترس رہی تھی ، میں وعدہ کرتا ہوں کہ تبدیلی لا کررہوں گا ،اس ملک میں سب سے پہلے ہم نے کڑا احتساب کرنا ہے جن لوگوں نے اس ملک کولوٹا اور مقروض کیا ،وعدہ کرتا ہوں ان کو نہیں چھوڑوں گا،کسی قسم کا کسی ڈاکو کواین آر او نہیں ملے گا، میں نے 22سال جدوجہد کی، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا تھا،میں اپنے پیروں پریہاں پہنچا ہوں میرا باپ سیاست میں تھا اور نہ سیاست میں میرا کوئی تجربہ تھا،جوکرپٹ لوگ ملک کاپیسا لوٹ کرباہر لے کرگئے وہ واپس لے کرآئیں گے ، پارلیمنٹ کو طاقتور بناؤں گا اور ہر ہفتے پارلیمنٹ میں آؤں گا،پچھلے 10سالوں میں 6ہزار سے آج 28ہزار قرض چڑھایا گیا ،ایوان میں اس پربحث کریں گے کہ انہوں نے ملک کوکیسے بدحال کردیا؟جو پیسا لوگوں کوتعلیم وصحت میں جانا تھا ،وہ لوگوں کی جیبوں میں چلا گیا۔عمران خان نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ نوجوان جن کی وجہ سے آج میں یہاں کھڑا ہوں ، وہ ہماری حمایت نہ کرتے تو ہم یہاں نہ ہوتے ،میں اپنے نوجوانوں کے مستقبل بہتر بنانے کی کوشش کروں گا۔عمراں خان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں شور مچانے والوں سے پوچھتا ہوں کہ 2013 کے الیکشن میں چار حلقوں کی بات کی لیکن انہوں نے چار حلقے نہیں کھولے ۔ ہمیں اڑھائی سال عدالتوں میں جانا پڑا،چاروں حلقوں میں غیرقانونی ووٹ نکلے انہوں نے کیوں احتساب نہیں کیااگر یہ اس وقت یہ تحقیقات کرتے اور انہیں سزا دیتے تو اس الیکشن پر سب کو اعتماد ہوتا۔ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہماری مدد کی گئی ہے ،ہمارے 45حلقے پنجاب سے ایسے ہیں جو ہم تین چار ہزار سے ہارے ہیں اگر مدد ہوتی تو ہم یہ حلقے نہ ہارتے ۔ایک حلقہ ایسا تھا جو ہم 50ووٹ سے ہارے ۔آپ جس طرح کی بھی تفتیش کرانا چاہتے ہیں ،آپ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں،سپریم کورٹ میں جائیں،ہم آپ کے ساتھ پورا تعاون کرینگے کیونکہ ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے دھاندلی نہیں کی۔مجھے آج تک کوئی بلیک میل کرسکا ہے اور نہ ہی کرنے دوں گا،جتنا مرضی آپ شور مچا لیں،سڑکوں پر نکلیں،بلکہ اگر آپ نے دھرنا دینا ہے تو ہم آ پ کو کنٹینر دینگے مگر شرط یہ ہوگی کہ ہم نے 4مہینے گزارے ہیں ، میں شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمن کو کہتا ہوں کہ آپ ایک مہینہ کنٹینر پر نکال دیں ہم آپ کو مان جائینگے ۔ہم آپ کو کھانا بھی پہنچائینگے ۔ہم آپ کو نوٹ بھی بھیجیں گے اور آپ کی پوری سپورٹ کرینگے ۔ڈی چوک آپ کے سامنے ہے ، کنٹینر ہم آپ کو دینگے مگر جو مرضی کرلیں اب آپ کو این آراو نہیں ملے گا۔بعد ازاں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپو زیشن نے عمران خان کو تقریر نہیں کرنے دی۔مسلم لیگ( ن) نے وعدہ خلافی کی اور مجھے انداز ہ تھا کہ ایسا ہی ہوگا ۔عمران خان اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنا چاہ رہے تھے ،دو بڑی سیاسی جماعتیں جن کو عوام نے اقتدا ر دیا لیکن وہ عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکیں تو عوام نے متبادل قیادت تحریک انصاف اور عمر ان خان کو منتخب کرلیا ۔قبل ازیں عمران خان کی صدارت میں حکمران اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس سپیکر لائولج میں ہوا،مشترکہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف،ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی،مسلم لیگ(ق)،عوامی مسلم لیگ اور دیگر ہم خیال جماعتوں کے اراکین نے شرکت کی، حکمران اتحاد کی پارلیمانی پارٹی نے عمران خان کی قیادت پر اطمینان کا اظہار کر دیا اور باضابطہ طور پروزیر اعظم کے لیے ان کی نامزدگی کی توثیق کر دی تھی۔دریں اثناء امکان ہے کہ نو منتخب وزیر اعظم عمران خان اتوار کو قوم سے خطاب کریں گے ۔ذرائع نے بتایا کہ نومنتخب وزیر اعظم قوم سے اپنے پہلے خطاب میں پہلے سو دن کی ترجیہات کے علاوہ معاشی اصلاحات،خارجہ پالیسی اور داخلی صورتحال کو بہتر کرنے کے بارے ممکنہ اقدامات سے عوام کو آگاہ کریں گے ۔ عمران وزیراعظم