مکرمی !آج ہم بات کریں گے دنیا کے سب سے بڑے ظلم کی اوراقوام متحدہ کی بے حسی کی کیونکہ کشمیرمیں کرفیوکو200دن ہوگئے مگرہم بیان اورتقریروں سے آگے نہ بڑھ سکے۔ کشمیر جسے ہم جنت نظیر کہتے ہیں جسے ہم اپنا اٹوٹ انگ کہتے ہیں شہ رگ کہتے ہیں ۔ ہماری شہ رگ کو کوئی چھو لے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے ۔اس ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے کئی نہتے کشمیری شہیدکیے جاچکے ہیں اوروہاں کی بیٹیوں پر جو ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے ۔ تمام کمیونیکیشن، تمام راستے بند ہیں ۔ کشمیر بھارت سے بھرا پڑا ہے باہر کشمیری کم اور بھارتی زیادہ نظر آتے ہیں۔ مودی نے کشمیر کو مردہ گھر بنا دیا ہے ۔ کشمیریوں کو جانوروں سے بھی بد تر سمجھا جا رہا ہے ۔ بھارتی درندے گدھ کی طرح ہر جگہ منڈلا رہے ہیں ۔ ہم بے یارومددگار ہیں۔یہ الفاظ کشمیر کی ایک بیٹی کے ہیں جو ہمارے ضمیروں کو جھنجھوڑ نہیں پائے اور ہم آج بھی سکون سے سوتے ہیں۔ ہمیں خود سے پوچھنا ہو گا کہ بھارتیوں اور خود میں کیا فرق ہے وہ بھی تماشہ دیکھ رہے ہیں ہم بھی۔حریت قیادت اور آزادی پسند کشمیری گرفتار ہو چکے ہیں بھارتی جیلیں کشمیریوں سے بھر چکی ہیں ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے بھی ہندوستان کے خلاف رپورٹس دے چکے ہیں کہ کشمیر میں کچھ بھی اچھا نہیں عالمی میڈیا کی چیخ و پکار اور پاکستانی قوم کا واویلا بھی کشمیریوں کے دکھ کا مدوا نہیں کر سکا۔ (علی جان جوہرٹائون لاہور)