اسلام آباد ، جدہ ، نیویارک (خصوصی نیوز رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم( او آئی سی) نے اسرائیلی جارحیت اور فلسطین پر وحشیانہ بمباری کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی جس میں قراردیا ہے کہ فلسطین میں حالات کی خرابی کا ذمہ داراسرائیل، سلامتی کونسل فلسطین پر صہیونی حملے فوری بند کرائے ۔ عالمی برادری فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے اسرائیل کو روکے ، بیت المقدس فلسطینیوں کی سرزمین ہے جن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے ۔ گزشتہ روزفلسطین کیخلاف اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے او آئی سی وزرائے خارجہ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی حملوں اور فلسطین کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جبکہ منظور قرار داد میں کہا گیا کہ القدس الشریف اور مسجد اقصیٰ کی حیثیت مسلم امہ کیلئے ریڈ لائن کی سی ہے ۔ اسرائیل کو خبر دار کرتے ہیں کہ حالات کو مزید نہ بگاڑے ۔ اسرائیل کے ظالمانہ ، وحشیانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں،قابض اسرائیل فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم ، فلسطین میں مقدس مقامات کی بے حرمتی ، فلسطین میں جاری خلاف ورزیاں فوری بند کرے ۔اسرائیل فلسطینی مقدس مقامات کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی خلاف ورزی نہ کرے ۔القدس کی ہاشمی خاندان کے ذریعے نگرانی کی حمایت جبکہ اسرائیل کے توسیعی منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔ اسرائیل کی نوآبادیاتی پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔ او آئی سی کے ہنگامی ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کر رہا ہے ، عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں پوری کرے ۔ ہم بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات پر اسرائیلیوں کے قبضے کی مذمت کرتے ہیں۔ بیت القدس فلسطینیوں کی زمین ہے جس کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے ۔ عالمی برادری کو فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کو روکنا ہوگا۔وزیر خارجہ پاکستان مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر انسانی وقار کی کوئی بھی بات نہ صرف نامکمل بلکہ علاقائی امن ایک خواب اور عالمی سلامتی خطرات سے دوچار رہے گی۔عالمی برادری فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے غیرقانونی استعمال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری رکوائے ، فلسطینیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اورفوری مداخلت کرتے ہوئے غزہ میں شہری آبادی کیخلاف اسرائیلی مظالم رکوانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے ۔ فلسطینیوں کے نصب العین کی حمایت اپنے قیام سے ہی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک واضح اور نمایاں اصول رہا ہے ۔بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح ابتدا سے ہی فلسطینی عوام کے جائز ومنصفانہ حقوق کے پرزور حامی رہے ہیں۔ پاکستان اپنے دفاع سے محروم فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی قابض فوج کی طاقت کے غیرقانونی، بلاامتیاز اور وحشیانہ استعمال، جبر، مطلق العنانی اور ناانصافی پر حیرت زدہ ہے ۔اسرائیلی فوج کی کارروائیاں، اس کی نوآبادیاتی پالیسیز، جارحیت، محاصرے اور اجتماعی آبادی کو سزا دینے کی ظالمانہ روش کی بنائپر مقبوضہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورت حال ناقابل برداشت ہے ۔اسرائیلی فوج کی جانب سے بے کس اور اپنے دفاع سے محروم فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا بے رحمانہ اور بلاامتیاز استعمال، عالمی انسانی و بنیادی حقوق سمیت عالمی قوانین اور اصولوں کی سنگین اورکھلی خلاف ورزی ہے ۔فلسطینی عوام کو درپیش اس سنگین صورتحال پروزیراعظم عمران خان نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور فلسطین کے صدر محمود عباس سے بات کی ہے ۔حالیہ اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں،اس افسردہ اور تاریک موقعے پر ہم فلسطین کے عوام اور حکومت کیساتھ اپنی بھرپور یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں جو جرآت اور بہادری سے اپنے جائز حقوق کا دفاع کررہے ہیں۔ پاکستان غزہ پر جاری اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں بیگناہ فلسطینیوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں اور انکی بڑی تعداد زخمی ہے ۔پاکستان مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی اور اس میں عبادت کرنیوالے بیگناہوں پر حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی آباد کاری میں مسلسل توسیع اور فلسطینیوں کو انکی جائیدادوں سے بے دخل کرنے پر بھی ہمیں شدید تشویش ہے ۔ القدس الشریف کے پڑوس شیخ الجراح سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی، منظم انداز میں آئینی و تاریخی حیثیت اور آبادیاتی تناسب میں تبدیلی، القدس الشریف کے عرب اسلامی اورمسیحی کلچر کو تبدیل کرنے کی تازہ ترین مثالیں ہیں جو قطعی طورپر غیرقانونی، غیر اخلاقی اور ناقابل قبول ہے ، ہمیں فلسطینی عوام اور انکی املاک کیخلاف جاری جارحیت رکوانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرنا ہونگے ۔ عالمی برادری فوری مداخلت کرتے ہوئے فلسطینیوں کیخلاف طاقت کے غیرقانونی ، بے رحمانہ استعمال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،غزہ میں شہری آبادی پر اسرائیلی بمباری کو فی الفور رکوائے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر فی الفور عمل کرایاجائے ، یہ نہایت ناگزیر امر ہے ۔انسانیت کیخلاف جرائم پر اسرائیل کو جوابدہی سے راہ فرار اختیار نہ کرنے دی جائے ۔ عالمی قوانین بشمول چوتھے جنیوا کنونشن اور انسانی حقوق کے متعدد معاہدوں کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہئے ۔ جارحیت کے مرتکب اسرائیل اور مظلوم فلسطینیوں کو ناجائز طور پر ایک ہی پلڑے میں تولنے اور دونوں کو ایک ہی صف میں برابر کھڑا کر نے کی کوششیں بلاجواز ہیں۔ امت مسلمہ کی اجتماعی نمائندہ آواز اوآئی سی کو متحد ہوکر، فریب کاری پر مبنی اس تاثر کو مسترد کرنے کیلئے کام کرنا چاہئے ۔گزشتہ روز اسرائیل کے فضائی حملے میں غزہ میں بلند و بالا عمارت کو تباہ کرنا، جبر کے ذریعے میڈیا کو خاموش کرانے اور رپورٹنگ سے روکنے کا ثبوت ہے ۔ او آئی سی کا قیام مسئلہ فلسطین سے ہوا تھا۔ مشکل گھڑی میں امت مسلمہ کو اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کیساتھ بھرپور یکجہتی اور انکی حمایت کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔ مقبوضہ خطے میں فلسطینی عوام کے انسانی حقوق، انسانی عزت ووقار کی بحالی اور جاری خون ریزی رکوانے کیلئے پاکستان بطور رکن ایگزیکٹو کمیٹی اور وزرا خارجہ کونسل کے اگلے سربراہ کے طورپر اوآئی سی کے رکن ممالک کی طرف سے اٹھائے جانیوالے ہر قدم میں انکے ہمرکاب اور شریک کار ہونے کیلئے آمادہ و تیارہے ۔ فلسطینی عوام کے منصفانہ اور جائز حقوق خاص طورپر انکے استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق کے حصول کی جدوجہد میں پاکستان کی دائمی حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔ پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ او اوآئی سی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہوں جن میں 1967 سے پہلے کی سرحدات اور القدس الشریف دارالحکومت کی حامل ایک قابل عمل، خودمختار اور وحدت رکھنے والی فلسطینی ریاست تسلیم کی گئی ۔ ہمیں اس نازک مرحلے پر فلسطینی عوام کا ساتھ ہرگز نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ادھراقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور فلسطین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں اورفلسطین کی صورتحال پر چینی وزیرخارجہ کی زیر صدارت سلامتی کونسل کے اجلاس سے افتتاحی خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ اوراسرائیل کے درمیان جنگ کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے ،اسرائیل اور فلسطین فوری جنگ بندکردیں، خون ریزی، دہشت و تباہی کو روکاجائے ،فریقین دو ریاستی حل کیلئے مذاکرات کی میز پر آئیں،اقوام متحدہ جنگ بندی کیلئے ہرممکن کوشش کررہا،جنگ بند ی کیلئے تمام پارٹیوں سے رابطے میں ہے ۔ ایک ہفتے سے جاری ہولناک لڑائی نہ صرف مقبوضہ فلسطین اور اسرائیل میں بلکہ پورے خطے کو ناقابل کنٹرول سکیورٹی اور انسانی بحران میں مبتلا کراور تشدد کو بڑھاوا دینے کا سبب بن سکتی ہے ۔ گوتریس نے غزہ میں شہریوں کی ہلاکت اور بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر پر حملے اور مہاجر کیمپ میں ایک خاندان کے 10 افراد کی شہادت پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ۔فلسطینی وزیرخارجہ ریاض مالکی نے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ اسرائیل ہمیں ماررہاہے ،ہمارے لوگ جس وحشت میں رہ رہے ہیں،بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں،آپ رات کوسوجائیں لیکن آپ کومعلوم نہ ہوآپ میں سے کون اٹھے گا۔ سلامتی کونسل میں فلسطین کے معاملے پر امریکہ کے دہرے معیار پر چین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ افسوس ہے کہ امریکہ نے فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل کااعلامیہ رکوادیا۔چینی وزیرخارجہ نے کہاکہ ایک ملک کی رکاوٹ پر سلامتی کونسل فلسطین سے متعلق ’’ایک آواز‘‘نہیں بن سکی، واشنگٹن سے مطالبہ ہے کہ وہ ذمہ داریاں نبھائے ،سلامتی کونسل سے فوری جنگ بندی اورسخت اقدام کامطالبہ کرتے ہیں،چین دوریاستی حل کی حمایت کااعادہ کرتاہے ،فلسطین اوراسرائیل کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کاخیرمقدم کرینگے ۔