کروناوائرس کی ماراوراسکی تباہ کاریوں کے باعث گوکہ پوری دنیالاک ڈائون میں ہے اورتادم تحریرمختلف ممالک میں16ہزارپانچ سو بہترسے زائد انسان موت کے منہ میں چلے گئے ہیں جبکہ چارلاکھ اس وائرس سے متاثرہیں۔ دنیامیں اچانک وقوع پذیرآفات ،زلزلے اورطوفانوں پران قوموںکاجن پرظلم ڈھائے جارہے ہیں اوران کی دلدوزچیخوں کوان کے رب کے سواسننے والاکوئی نہ ہو تو ان کا زاویہ نگاہ یکسرمختلف ہوتاہے ۔بقول اقبالؒ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں محوحیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی کیونکہ مظلوم قوم کو یقین ہوتاہے کہ اسکی آہ اوراسکی فریادعظیم السلطان کے ہاں ضرورسنی جائے گی اوریہ ہوہی نہیں سکتاکہ ظالموں سے انتقام نہ لیاجائے۔ آج کشمیرکامظلوم مسلمان کہتاہے کہ ’’دنیاوالو!اب بتائو کہ تمہیں یہ لاک ڈائون کیسالگا۔ایک مظلوم قوم کے فردکی حیثیت سے ہمارے زاویہ نگاہ کے مطابق الٰہ العالمین نے اپنی قدرت کاملہ سے دہلی کی طرف سے کشمیرمیںکئے گئے لاک ڈائون میں گرے ہوئے90لاکھ کشمیری مسلمانوںکویہ دکھایاکہ مسلسل 6ماہ تک ان کالاک ڈائون کرنے اورانہیں اپنے گھروں میں دبکانے والی دہلی کابھی ’’جنتا کرفیو ‘‘کے نام پرلاک ڈائون ہوگیا۔ فاعتبروایااولوالابصار!!! اسے بڑھ کر عذاب کیاہوسکتاہے کہ یہ لاک ڈائون گھنٹیاں، ڈرم، گھروں کے برتن اورناقوس بجا بجاکیاگیایعنی گائے ،بندر،سانپ کے پجاریوں اوراس بے شعورجمگھٹے نے اللہ کے عذاب کودل کھول کرنہایت والہانہ انداز میںخوش آمدیدکہا۔ اورتواورخودمودی کو کروناوائرس کی وباکوگھنٹی بجاکربھارت میں آنے پرویلکم کرتے دیکھاگیااس کے علاوہ یوپی کے مسلمان دشمن اورمودی کے ہم خیال یوگی ادتیا ناتھ۔ فاعتبروایااولوالالباب !!!اس طرح توہوناہی تھاکیونکہ بھارت نے جس طرح اورجس طویل مدت تک مقبوضہ کشمیرکالاک ڈائون کیااور انسانیت کی دھجیاںبکھیریں اسکی اس جدید دنیامیں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ اندازہ کیجئے گا!!!کہ مقبوضہ کشمیر جو کہ پہلے ہی دنیا کا سب سے بڑا فوجی علاقہ ہے میں جب انسانی تاریخ کا بدترین ا ور طویل ترین لاک ڈائون ہواتوکشمیریوں کی کیفیت کیاہوگی ۔بھارت نے انسانیت کی دھجیاں اڑاکرلاک ڈائون کیااوریہ لاک ڈائون کشمیری مسلمانوںپرذہنی ،جسمانی ،جانی اورمالی ٹاچرتھایہ لاک ڈائون کچھ دنوںکے لئے نہیں تھا کہ چندایام گھروں میں بندرہنے کے بعد کشمیری مسلمان باہر نکل سکیں ،اپنے عزیزوں، اپنے خاندان، دوستوں اور رشتہ داروں سے رابطہ کر سکیں نہیں ایسانہیں تھایہ مسلسل چھ ماہ تک جاری رہنے والالاک ڈائون تھااورجو جزوی طورپرجاری ہے اورساتویں مہینے میں داخل ہوچکاہے ۔ وادی کشمیرکے اس لاک ڈائون میں 90لاکھ مسلمانوں کے اپنے گھروں سے نکلنے، عبادت کے لئے مساجدجانے اورہرطرح کے عبورو مرو پر سخت ترین پابندیاں اورقدغنیں عائد رہیں جبکہ جدیددنیامیں جینے کے لازمی ،لابدی اوراہم عنصرمواصلاتی رابطوں پر بلیک آوٹ تھا ، اشیاء خوردونوش ختم ، ادویات ناپید، بازاربند، سکول بند، کالجز اور یونیورسٹیز بند، مساجد بند پورا سناٹا اور ایک ہوکا عالم تھا۔ اس لاک ڈائون میں اسلامیان کشمیر موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا رہے اور ان کی زندگی اجیرن بنی رہی۔جبکہ کسی بھی طرح کی نقل وحمل مکمل طور پرمعطل تھی ۔ ایک بستی کادوسری بستی کے ساتھ کوئی رابطہ تھا، نہ ہی ایک دوسرے کے حال واحوال کا کوئی اتہ پتہ ۔خاندانوں کو ان کے پیاروں کی موت کی خبر تھی اورنہ ہی کسی نوزائیدہ کی دنیامیں آمدکی۔اس پرمستزاد یہ کہ بیمارگھروں میں کراہ رہے تھے،بچے دودھ کے لئے ترس رہے تھے اس طویل لاک ڈائون کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کو پتھر کے دور میں واپس پہنچا دیا گیااوراس لاک ڈائون کامقصداسلامیان کشمیرکے خوابوں کو پامال کرنا اور ان امیدوں،امنگوں اورآرزوئوں کوکچل ڈالناتھا۔اس لاک ڈائون میں ایک طرف معمولات زندگی مفلوج ، سڑکیں سنسان ، کاروباری ادارے اورتمام چھوٹی بڑی مارکٹیں، دکانیں، تعلیمی مراکز بند اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ تودوسری طرف مقبوضہ وادی میں نام نہادسرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔ الٰہ العالمین اپنے بندوں کو قدم قدم پر بتا رہا، سمجھا رہا ہے لیکن انسان ہے کہ کچھ سمجھنے کو تیار ہی نہیں، وہ اپنی دھن میں مست آنکھیں بند کئے دوڑا جا رہا ہے، اللہ کی نعمتوں کو جھٹلا رہا ہے، اپنی من مانی کئے جا رہا ہے۔ بڑائی صرف اللہ کے لئے ہے، انسان بے بس و مجبور ہے۔ انسان بڑا نادان ہے، وہ اپنے نقصان کا سودا اپنی خوشی سے کر لیتا ہے اور اللہ کی نعمتوں کو جھٹلاتا رہتا ہے حالانکہ اس میں ایک نظرنہ آنے والے ہلاکت خیز وائرس کا علاج کرنے کی ذاتی صلاحیت نہیں ہوتی۔ آج کے انسان نے بھی باوجودیکہ رب کی قدرت کواپنی آنکھوں سے دیکھابھی ہے پچھلی قوموںکی طرح وہی راستہ کبر، خود سری اور ذاتی انا کا اپنا لیا ہے، انسانی ہمدردی، رحم، مساوات کے جذبات پر ان کی انا اور غصہ حاوی ہے، انسان جب اپنی اصل کو بھول جاتا ہے تو پھر اللہ کی طرف سے آزمائش کا وقت ختم کر دیا جاتا ہے، انسان بھول جاتا ہے کہ اللہ کی نافرمانی اور تکبر اسے اللہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔ واضح رہے کہ جب دنیاشروفساد،گناہوں اورجرائم سے بھرجاتی ہے تورب کی پکڑ یقینی ہوتی ہے۔ آسمان سے اتری شریعت میں شروفساداورمعصیت کی واضح تشریح موجودہے اورظلم اور ناانصافی شروفساداورمعصیت کی جڑ ۔