کشمیری پنڈت وادی کشمیر کے ہندو باشندے ہیں یہ کشمیری زبان بولتے ہیں اوریہ اپنے آپ کوہندئوں کی اعلیٰ ذات برہمن کہتے ہیں۔مقبوضہ وادی کشمیرمیںکشمیری پنڈتوں کی آبادی 2لاکھ نفوس پرمشتمل ہے اوراس طرح یہ وادی کشمیرکی کل آبادی کا2فیصدہیں۔98فیصد کشمیری مسلمانوں نے ہمیشہ کشمیری پنڈت اقلیت کے ساتھ بہت ہی اچھاسلوک روارکھا اورانہیں کبھی بھی اقلیت میں ہونے کے احساس کمتری کاشکار ہونے نہیںدیا ۔کشمیری مسلمان ہمیشہ انکی غمی اورخوشی میں ان کے ساتھ شریک رہے حتیٰ کہ ان کے مردوں کوجلانے کے لئے بھی پیش پیش رہے۔ اندازہ کیجئے گاکہ اگربھارت کی کسی ریاست میں اٹھانوے فیصد ہندوآبادی ہوتی اورصرف دوفیصد اس ریاست میں مسلمان ہوتے توہندئووں نے انہیں کس طرح کاٹ کھایاہوتالیکن کشمیری پنڈتوں کے ساتھ کشمیری مسلمانوں کے اس بے حدوحساب ترحمانہ سلوک کے باوجودکشمیری پنڈت1990ء میں اس وقت کشمیری مسلمانوں سے دھوکہ کرگئے کہ جب قابض بھارتی فوج نے بڑے پیمانے پرکشمیر پریلغارکردی اورکشمیری مسلمانوں پرایک بڑی افتاد آن پڑی ۔اس طرح کشمیری پنڈتوں نے اپنے ہم وطن کشمیری مسلمانوںکی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر(Instruments of Tyranny)بننے کا کام کیا۔ کشمیری پنڈت1990 ء میں نہ صرف وادی کشمیرسے چلے گئے بلکہ جموں اوربھارتی ریاستوں میں رہتے ہوئے باضابطہ طورپر کشمیری مسلمانوں کے خلاف تیارشدہ سازشوں کاآلہ کار بھی بن گئے۔گزشتہ 30برسوں سے کشمیرچھوڑنے کے بعد پنڈتوں کی درجنوں تنظیمیں بھی وجود میں آچکی ہیں جوکشمیر میں جاری تحریک آزادی کی بیخ کنی کے لئے شب وروزمحوسازش ہیں۔ان ہندوتنظیموں میں آل انڈیا کشمیری ہندو فورم ،کشمیری پنڈت سبھا،کشمیر سمیتی ، آل انڈیا کشمیری پنڈت سولیرڈیریٹی کانفرنس اورپنن کشمیر،کشمیری پنڈتوں کی بڑی تنظیمیں ہیں۔ان تمام تنظیموںنے امریکہ سے یورپ تک کشمیری مسلمانوں کے خلاف سازشیں رچاکر دنیاکویہ باورکرانے کی کوشش کی کہ کشمیری مسلمانوں نے کشمیری پنڈتوں پراس قدرستم ڈھائے کہ وہ اپنے گھربارچھوڑنے پرمجبورہوئے اورمائیگرنٹ بن گئے اوردردرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ ان تنظیموں نے امریکہ سے یورپ تک خوب یہ ڈول پیٹاکہ کشمیرمیں ہورہا جہاد اس بین الاقوامی جہاد کا حصہ ہے جس کامقصد پوری دنیاپر اسلامی جھنڈا گاڑدیناہے اورجس طرح القاعدہ امریکہ اوریورپ کے خلاف صف آراء ہے عین اسی طرح کشمیری مجاہدین کشمیری پنڈتوں کونیست ونابودکرنے پرتلے ہوئے ہیں اوروہ کشمیر میں سرگرم اسلامی مجاہدین کی جانب سے کشمیری ہندو نسل کشی کے شکار ہیں۔اگر کشمیر ی مجاہدین نے غلبہ پایا تویہ اس خطے میں امریکی اورمغربی مفادکے خلاف ہوگا اس لئے کشمیرمیں اسلامی جہاد کوشکست دینا ہوگی اس لئے کشمیری مجاہدین کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کے لئے بھارت کی مددکی جائے۔ان کاکہناہے کہ کشمیری جہاد اس بین الاقوامی جہاد کا حصہ ہے جو جنوبی ایشیا میں اس مقصد کے لئے شروع کیاگیا تاکہ شمالی ہمالیائی سرحدوں کو بھارت سے الگ کیا جاسکے، کشمیری پنڈتوں کی یہ تنظیمیں امریکہ اوریورپ میں ہرفورم پرکہہ رہی ہیں کہ کشمیری پنڈت کشمیر کے باشندے ہیں اور انہیں کشمیر میں رہنے کا حق میسر ہے اور وہ کشمیرمیں امریکہ اوریورپ سے ایک ایسے نظام کی تشکیل میں عملی تعاون کے طلبگارہیں کہ جوکشمیرمیں اسلامی بالادستی کوختم کرسکے ۔ ان تنظیموں نے آج تک تحریک آزادی کشمیرکے خلاف زہراگلا ہے،اسلامیان کشمیرکے خلاف نفرت آمیراورتعصب پرمبنی تقاریراور پریس کانفرنسیں کیں اورحال ہی میں ان سب نے اس امرکا دوٹوک اعلان کیاکہ کشمیری پنڈت کشمیرسے دفعہ 370کی منسوخی کے نہ صرف حامی ہیں بلکہ مودی حکومت کا یہ ا قدام ان کی امیدیں برآنے کی نویدسنا رہاہے۔کشمیری پنڈتوں کاموقف ہے کہ وہ کشمیرمیںکشمیری پنڈتوں کی جامع آبادکاری کا ایسا منصوبہ چاہتے ہیں جس سے آئینی ضمانتیں اور ہوم لینڈ میں مستقبل باز آبادکاری یقینی بن سکے۔واضح رہے کہ محض چندپنڈتوںجن میں سابق ایر وائس مارشل کپل کاک، مقتدر اسپورٹس صحافی سندیپ میگزین، اشوک بھان، نتاشا کول، فلم میکر سنجے کاک اور ایم کے رینہ وغیرہ شامل ہیں ،کوچھوڑ کرتمام کے تمام کشمیری پنڈت قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں ہورہے کشمیری مسلمانوں کے قتل عام اورانکی نسل کشی پرخوشی سے جھوم ر ہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کتنے کشمیری پنڈت اس تحریک کے دوران ہلاک ہوئے۔اس حوالے سے 5مئی 2008ء سوموارکو جموںو کشمیر پولیس جوبھارت کی وفادارفورس ہے نے ایک رپورٹ شائع کی جس کے مطابق1989ء سے مارچ 2008 ء تک کل 209کشمیری پنڈت ہلاک ہوئے ہیں۔پولیس رپورٹ کے مطابق24معاملات میں ایف آئی آردرج ہوچکی ہے اورچالان بھی پیش کیاگیاجبکہ115کیسوں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئی ۔پولیس کاکہناہے کہ کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت کے واقعات سری نگر، سنگرام پورہ، وندہامہ اور نادی مرگ دیہات میں پیش آئے۔ایک پنڈت لیڈرجتندر بخشی نے پولیس رپورٹ کودرست قراردیاہے۔جتندر بخشی کاکہنا ہے کہ ہمارے کچھ لوگ سیاست کرنے کے لئے گنتی بڑھا دیتے ہیںحالانکہ پولیس کا بیان حقیقت پر مبنی ہے۔ کیونکہ اکثر ہلاکتیں 1990 ء میں ہی ہوئیں۔ جتندرکاکہناہے کہ ہمارے اکثر لوگ مبالغہ سے کام لیتے ہیں، لیکن درحقیقت پولیس کی رپورٹ ہی معتبر ہے۔ واضح رہے کہ کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت کے واقعات نہایت مشکوک حالات میں ہوئے ،کشمیری مسلمانوں کاموقف ہے کہ ان ہلاکتوں کے پیچھے بھارتی قابض فوج کاہاتھ تھاکیونکہ وہ مسلمانوں کاقتل عام اورانکی نسل کشی کرنے کے لئے کشمیری پنڈتوں کوخوفزدہ کرکے وادی کشمیرسے بھگاناچاہتی تھی ۔اس سلسلے میںکشمیرکی بھارت نوازتنظیم نیشنل کانفرنس کے سینئرلیڈراورریاست کے سابق کٹھ پتلی وزیرداخلہ علی محمد ساگر نے1998 ء میں وندہامہ میں23 پنڈت باشندوں کی ہلاکت کے بارے میں جب یہ دعویٰ کیا کہ اس واقعہ میں بھارتی فوج ملوث ہے تو انہیں وزارت داخلہ کے عہدے سے ہٹایا گیا۔کشمیری پنڈتوں سے پوچھاجاسکتاہے کہ تمہارے کل 209ہندئووں کاقتل اگر تمہاری نسل کشی ہے تو کشمیری مسلمانوں کی زائداز ایک لاکھ نفوس کے قتل کوتم ایک پوری انسانی آبادی کاقتل کیوں نہیں سمجھتے۔(جاری ہے)