مکرمی! بھارتی آئین کے آرٹیکل370 اور35 اے پر ہے اور بار بار یہ کہتے ہیں کہ یہ آرٹیکل ختم کر کے مودی حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے- اس سے کیا ہو گا یہ کہ مقبوضہ کشمیر کے حصے بخرے کر کے مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کا جو فیصلہ کیا وہ غلط ہو جائے گا اور پھر سے مقبوضہ ریاست کی مخصوص آئینی حیثیت بحال ہو جائے گی-اس کے تحت مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا کنٹرول ہو گا، خارجہ، دفاع اور تمام ریاستی امور بھارتی ہوں گے۔ انڈین سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد بھارت یہ ڈھنڈورا پیٹے گا کہ ہندوستان کی عدلیہ مکمل طورپرآزاد ہے-پاکستان نے کبھی بھی بھارت کی اس حیثیت کو تسلیم نہیں کیا-ہم ابتدا سے مقبوضہ کشمیر کہتے اور بھارت کو غاصب قرار دیتے ہیں جوبزورطاقت کشمیریوں کی خواہش کے خلاف ان پر زبردستی مسلط ہے-ہمارا مطالبہ توصرف اورصرف یہ ہی ہونا چاہئے کہ بھارت سلامتی کونسل کے فیصلے کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دے تاکہ کشمیری عوام اپنی منشاء اورخواہش کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں- (اظفرصدیقی، لاہور)