جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ ہے ، شریانوں میں گردش کرتے ہوئے خون کی صورت ، تاریخی حوالہ جات سے مزین ، ثقافت اور جغرافیہ کے تمام تر حوالوں کے ساتھ ، ہر شکل میں تمام تر دلائل سے ۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر خارجہ پاکستان جناب ذوالفقار علی بھٹو نے 15دسمبر1971کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔اسی طرح کا ایک جملہ دنیائے جدید کے عظیم لیڈر جناب نیلسن منڈیلا کے NAM(Non-Aligned Movement)کی عالمی کانفرنس کے دوران بھارتی وفد کے ڈیسک کی جانب اشارے کرتے ہوئے کہی کہ ’’ کشمیر پر بھارت کا قبضہ ناجائز، غیر منصفانہ ،جھوٹا اور Untenableہے ‘‘ انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ اگر جلد ہی کشمیر کا تصفیہ نہ کرلیا گیا تو یہ گلوبل امن اور علاقائی سلامتی کیلئے اس قدر خطرناک ہوجائے گا کہ اکیسویں صدی کی یہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی ‘‘ ۔ رات چاہے جتنی بھی لمبی اور تاریک ہوآخر کارسحر نمودار ہوتی ہے اور ساری تاریکی چھٹ جاتی ہے ۔ مظلوم کشمیروں پرمظالم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں لیکن اُن کے حوصلے تو کوہ ہمالیہ سے بھی بلند ہیں کہ ہمت ہی نہیں ہارتے ۔ آج 72سال گزرنے کے باوجود کشمیری بھارت کی بالادستی کو ماننے پر تیار نہیں ہیں اور مزاحمت کی نت نئی راہیں وا ہوتی ہیں تو اِس کا صاف اور سیدھا مطلب یہی ہے کہ اگلے 72سال کے بعد بھی بھارتی جارحیت کو نہیں مانا جائے گا اور 8لاکھ سے زائد بھارتی سپاہ ناکارہ ثابت ہوں گی ۔ جغرافیائی تقسیم کے مطابق مقبوضہ وادی جموں و کشمیرکا رقبہ دو لاکھ چوبیس ہزار سات سو اٹھہتر مربع میل ہے اور بھارت کے زیر قبضہ علاقہ میں 1.44کروڑ کے قریب مجبوو مقہور افراد کی آبادی ہے جس میں سے تقریباً مجموعی طورپر 80فیصد مسلمان آبادی پر مشتمل ہے ۔ 5اگست 2019کا دن بھی کشمیریوں کے لئے ایک سیاہ ترین دن کی حیثیت رکھے گا کہ جب دفعہ 370 اور 35اے کے خلاف بھارتی ایوان راجیہ سبھا میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے قرارداد کو پیش کیا جس کی اپوزیشن نے بھر پور مخالفت کی لیکن بھارت کے صدر نے 370 اور 35Aکو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرکے کشمیریوں کے مقدر میں مزید سیاہی مل دی ۔ ( ارشدمنیر چوہدری )