مکرمی! گر میں کشمیر میں پیدا ہوتی تو یقیناً میں قیامت کے دوراہے پر کھڑی ہوتی۔جہاں اپنے دین سے محبت اللہ اور اس کے رسول ؐ کی اطاعت میرے دل میں ہے تو وہاں ہی میرے دل کے کسی گوشے میں اپنی آبرو کے پامال ہو جانے، سڑکوں پر روند جانے اور بے موت مارے جانے کا خوف اور وحشت مجھے گھیرے رکھتی ۔ جب لفظ کشمیر ذہن میں آتا ہے تو اس کے متبادل لفظ آہیں، سسکیاں، عصمت دری، ظلم وبربریت اور خونریزی ذہن کے پردے پر نمودار ہوتے ہیں۔ کیسے کروں لفظوں میں بیان اْن آہوں سسکیوں کو جو کسی آنگن کے چشم و چراغ کے بجھ جانے سے فضا میں بلند ہوتی ہیں، وہ منظر جو کسی کی عزت کے چھن جانے پر عیاں ہوتا ہے، وہ شب و روز جو اپنے سائبان میں محصور گزرتے ہیں وہ فاقے جو موت کے دوراہے پر لا کھڑا کرتے ہیں؟کشمیر جنت نظیر ہے۔ کیا یہی اس کا مقدر ہے کہ اس کی خوبصورتی کو داغا جائے، خون سے رنگا جائے۔ کیا آزادی ان کا حق نہیں؟ (حریم سلیم‘ کراچی)