اس نے وعدہ کیا اور سب سے بڑے بین الاقوامی فورم پر اس وعدے کو ایسے نبھایا کہ دوست دشمن سب معترف ہیں کہ عمران خا ن نے کشمیر کے سفیر ہونے کا حق ادا کر دیا۔پاکستانی راہنمائووں نے کشمیر پر اقوام متحدہ میں بے شمار اور بہت پر اثر تقریریں کی ہوئی ہیں جس میں ذوالفقار علی بھٹو کی بطورپاکستانی نمائندے1971 ء کی پاک بھارت جنگ کے تناظر میں تقریر آج بھی ایک تاریخی حوالہ ہے، لیکن کسی پاکستانی راہنما نے آج تک بھارت کے سیکولر چہرے سے اس طرح نقاب نہیں نوچا اور نہ ہی ہندو دہشت گردی کو اجاگر کیا جس طرح وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں کیا۔ پھر جن لوگوں کو اعتراض تھا کہ عمران خان نے دنیا بھر کے طوفانی دورے کیوں نہیں کئے، سربراہان مملکت کو انکے گھر جا کر کشمیر کے مسئلے پر آگاہ کرنے میں حکومت نے کوتاہی کی شاید انکو بھی اب آرام آ گیا ہو کہ نیو یارک میں قیام کے ایک ہفتے میں عمران خان نے جہاں جہاں یہ پیغام اور جس انداز میں سنا اور سمجھا جا سکتا تھا، پہنچا دیا ہے۔ اس بات کو بھارت کے دانشور بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ ہائوڈی مودی کا بہت چرچہ تھا اوروہاں پر صدر ٹرمپ کی موجودگی نے مودی کو خوب کریڈٹ سمیٹنے کا موقع ملا لیکن ہفتہ مکمل ہونے پر اگر کوئی کامیاب ہے تو وہ پاکستان کیونکہ اسکی نمائندگی کرنے والے نے کشمیریوں سے محبت کا حق ادا کر دیا ہے۔ جس انداز میں عمران خان نے اس کھلی جیل کی منظر کشی کی ہے اور وہاں پر کرفیو اٹھنے کی صورت میں جو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے اس نے دنیا کو یقیناً متاثر کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے اسی طرح کی آوازیں ہمیں دوسرے بین الاقوامی فورم پر بھی سننے کو مل رہی ہیں۔ بہت جلد دیگر مغربی اور مسلم ممالک بھی اس میں اپنی آواز ملاتے نظر آئیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی کے اقدام کے بعد پاکستان مقدور بھر کوشش کر رہا ہے کہ اسکے حوالے سے جو کچھ بھارت کر چکا ہے اس سے ایک تو آگے نہ بڑھے بلکہ اس قدم سے بھی اسکو پسپائی اختیار کرائی جائے دوسرا کشمیریوں کو کرفیو میں رکھ کر انکی نسل کشی نہ ہو پائے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان تقریبا ً ہر بین الاقوامی فورم پر جا کر ہر دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے۔ہماری پارلیمنٹ ہو، دفتر خارجہ ہو، پاکستانی تارکین وطن ہوں یا پھر معاشرے کا کوئی بھی طبقہ ہو، کشمیریوں کی اس مشکل میں اپنے تئیں بھرپور آواز اٹھا رہا ہے اور یہ آواز سنی بھی جا رہی ہے۔جن لوگوں کی کسی حال میں تسلی نہیں ہوتی وہ اب کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے کشمیر کا مقدمہ بہت اچھے اندز میں پیش کیا لیکن، what next? ان سے درخواست ہے کہ حوصلہ رکھیں اگر یہاں تک پہنچے ہیں تو اس سے آگے بھی یہ مقدمہ عمران خان نے ہی لڑنا ہے، اگر ابھی تک کوئی لغزش نہیں ہے تو آئندہ بھی یہ ثابت قدمی قائم رہے گی اور کشمیریوں کو با لآخر وہ منزل ملے گی جسکا وہ سات دہائیوں سے انتظار کر رہے ہیں۔ عمران خان نے صر ف کشمیر کے مسئلے پر عالمی ضمیر نہیں جھنجھوڑا بلکہ دیگر تین بہت ہی اہم معاملات پراور شاید پہلی دفعہ عالمی فورم کو استعمال کرتے ہوئے اپنا مقدمہ بہت موئثر انداز میں پیش کیا ہے۔خاتم النبین حضرت محمدﷺ کی ذات کے حوالے سے کی جانے والی شرارتیں بھی عمران خان کا موضوع رہیں اور ہر انٹر ویو، گفتگو اور اقوام متحدہ کی تقریر میں انہوں نے مسلمانوں کا اپنے نبی ــؐسے جو تعلق ہے اس کے حوالے سے احساس دلانے کی بھرپور کوشش کی۔عشق رسولؐ کا فلسفہ انہوں نے انکی زبان میں بیان کیا اور بتایا کہ جسمانی تکلیف پھر بھی قابل برداشت ہوتی ہے لیکن دل کو پہنچنے والی تکلیف کے درد کا اندازہ بہت مشکل ہے۔بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ سیاسی پراپیگنڈے کی خاطر ہمارے ہاں لوگ اس عاشق رسول ؐ کو جو روضہء رسولؐ پہ ننگے پائوں حاضر ہو تا ہے کو حرمت رسولؐ کا محافظ نہیں سمجھتے اور اسی نعرے کی آڑ میں دھرنے اور احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔عمران خان نے جس انداز میں دنیا میں اسلامو فوبیا پھیلانے والوں کو نشانہ بنایا وہ بھی کسی مسلم حکمران کی طرف سے پہلی بھرپور کاوش تھی جس نے بغیر لگی لپٹی دنیا کو بتایا کہ آج تک صرف ایک اسلام دنیا میں آیا ہے جو ہمارے نبیؐ نے متعارف کرایا۔ جو امن کا دین ہے اور اس میں کسی انتہا پسندی کی اجازت نہیں ہے۔ دہشت گردی کو مغربی ممالک کے کچھ لیڈروں نے جان بوجھ کر اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی تا کہ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔ تیسرا اہم موضوع جس پر عمران خان نے ترقی یافتہ ممالک کو شرم دلانے کی کوشش کی وہ ترقی پذیر ممالک کے لوٹے ہوئے پیسے اور اسکی حکمران اشرافیہ کو ایک محفوظ جنت فراہم کرنا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ میں کہا کہ آپ ہمیں ان تمام ٹارگٹ کے حصول کے لئے دبائو ڈالتے ہیں جو انسانی ترقی کیلئے ضروری ہیں لیکن ان بڑے ممالک کی لالچ کی حد نہیں کہ ہمارے ملکوں سے لوٹے ہوئے سرمائے کو تحفظ دیتے ہیں۔ کب تک یہ آف شور کمپنیاں ہمارا خون چوسنے کیلئے استعمال ہوتی رہیں گی۔انہوں نے اس لوٹے ہوئے سرمائے کو ڈرگ منی اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے برابر قرار دیا جو ترقی پزیر ممالک میں سہولیات نہ ہونے کے باعث کہیں زیادہ اموات کا باعث بن رہی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ عمران خان کے دل کے بہت قریب رہا ہے، انہوںنے اس موضوع پر بھی بین الاقوامی برادری خصوصاً بڑے ممالک کی بے حسی پر انکے خوب لتے لئے۔ اقوام متحدہ میںچار نکات پر مشتمل عمران خان کی تقریر کے دوران اگر وہ سچے عاشق رسول ؐ تھے تو جب پاک بھارت تعلقات کی بات آئی تو دلیل دیتے ہوئے قا ئد اعظم کے مقلد بھی تھے۔کشمیریوں کے حق کی بات کی تو ٹیپو سلطان کا پرتو نظر آیا۔ کشمیر کے سفیر ہونے کا وعدہ عمران خان نے خوب نبھایا۔