سرینگر(اے ایف پی،نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب تک جاری لاک ڈاؤن کے دوران بھارتی فورسز نے انسانیت سوز مظالم کر کے شیطان کو بھی شرما دیا ہے ، تشدد کی سینکڑوں کہانیاں منظرعام پر آنے کی منتظر ہیں جن سے دنیا کو پتا چلے گا کہ بھارتی فوج اخلاقیات اور انسانیت کے درجے سے کس حد تک گر چکی ہے ۔ہیرپورہ گاؤں کے نوجوان عابد خان کو بھی وحشیانہ طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا، عابد نے بتایا کہ بھارتی فوجی 14 اگست کو مجھے اور میرے بھائی کو اٹھا کر چھوگام فوجی کیمپ لے گئے ،راستے میں ہمیں بجلی کے جھٹکے لگائے گئے ، فوجیوں نے مجھے برہنہ کر کے لوہے کے راڈ سے مارا، نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے لگائے ، رہائی کے بعد میں کھڑا نہیں ہو سکتا تھا، 20 دن بعد چلنا شروع کیا،اس طرح کا ظلم سہنے سے تو بہتر تھا کہ میں گولی سے مر جاتا۔ہیرپورہ سمیت درجنوں دیہات کے رہائشی فوجی کیمپوں میں تشدد کا شکار اپنے بچوں کی دلخراش چیخیں سننے پر مجبور ہیں۔شہریوں نے بتایا کہ تشدد کا مقصد خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے ،ہر گاؤں کے نوجونوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر دیگر کیلئے مثال بنایا جا رہا ہے ۔پنجورہ گاؤں کے مقامی عہدیدار سجاد حیدر خان نے بتایا کہ میں نے صرف شوپیاں سے گرفتار کئے گئے 1800 افراد کی فہرست دیکھی ہے ، لوگوں کو احتجاج سے دور رکھنے کیلئے دباؤ کا حربہ آزمایا جا رہا ہے ۔