چاک گریباں اسلامیان کشمیرنالہ کناں ہیں لیکن پیہم گرتی ان کی لاشوں اوران کے موج خون کودیکھ کربھی دنیاوالوں کادل نہیں پسیچ جاتا۔گزشتہ تین عشروں سے ایسے لاتعداددلدوزواقعات رونماہوئے ہیں جب سفاک بھارتی فوج نے پرموشن کی حرص وآزکی آگ اورسینے پرمیڈل سجانے کی طمع کی روگ میںکشمیری نوجوانوں کورات کے وقت گھروں سے گرفتارکرکے پاس ہی علاقوں میں فرضی جھڑپ رچاکر انہیں شہید کردیااورپھراس بات کاڈھول پیٹاکہ انہوں نے فوج پرحملہ کیااورجوابی حملے میں مارے گئے۔لیکن سفاک بھارتی فوج کی ایسی خونین کارروائیوں کوکسی نے نہیں ماناکیونکہ ایسے واقعات میں شہیدہوئے کشمیری نوجوانوں کے حوالے سے ان کے لواحقین ،محلے دار اوراہل علاقہ سب جانتے تھے کہ یہ مجاہد نہیں تھے بلکہ دکاندار،صنعت کار،سٹوڈنٹ ،نوکری پیشہ یاپھرکسان اورمزدورتھے۔ اپنی سفاکیت کوجاری رکھتے ہوئے بھارتی فوجی اہلکاروں نے 18جولائی2020ء بروز ہفتہ کشمیرکے جنوبی ضلع شوپیاں کے امشی پورہ گائوں میں ایک اور جعلی مقابلہ رچاکرتین عدم شناخت مجاہدین کو شہید کرنے کا دعوی کیا تھاتاہم گائوں کے مکینوں نے فوری طور پرفوج کے اس دعوے کو شدت سے مسترد کردیا۔ان کاکہناتھا کہ فوجی اہلکاروں نے نیم شب کو ضلع راجوری سے آئے ہوئے مزدوروں کی ایک عارضی قیام گاہ پرچھاپہ مارا، اوریہاں مقیم تین مزدوروں کو اپنے ساتھ اٹھاکر لے گئے ،انہوں نے اپنی گرفتاری پرشور مچایا لیکن انہیں دبوچ لیاگیا۔پھرسحرہنگام کوعلاقے میں گولیوں کی تڑتڑاہٹ سنائی دی جس کے بعدسفاک بھارتی فوج کی طرف سے بیان سامنے آیا کہ یہ تینوں مجاہد تھے اورایک مقابلے میں مارے گئے ۔ تینوں مزدورنوجوانوں21سالہ امتیاز احمد ،25سالہ ابرار احمد اور17سالہ محمد ابرار ،راجوری کے رہنے والے تھے۔سفاک بھارتی فوج نے انہیں نہایت بے رحمی کے ساتھ شہیدکرکے ان کی لاشوںکو شمالی کشمیرکے ضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹھ مولہ کے قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا۔ گانٹھ مولہ گائوں کایہ قبرستان شوپیان سے تقریباََسو کلو میٹر کی دوری پرواقع ہے اوراس قبرستان میں پہلے عدم شناخت شہداء کو سپرد خاک کیاجاتارہالیکن اب اس قبرستان میںکشمیرکے شناخت شدہ شہدائے کوبھی اس ڈر کے مارے دفنایا جاتاہے کہ کہیں انکے جنازوں میں ہزاروں لوگ شرکت نہ کرسکیں اورفلک شگاف نعروں سے بھارت کے دروبام نہ ہلائیں۔ سوشل میڈیا پرتینوں مزدوروں کو جعلی مقابلے میں شہید کئے جانے کے ساتھ جب ان تینوںکی تصاویر وائرل ہوئی تو پورے کشمیرمیں سوگ کی کیفیت پیداہوئی،سوشل میڈیاکے ذریعے اس خبرکے تہلکہ مچ جانے کے بعدسفاک بھارتی فوج کے سیاہ کرتوت ایک بار پھر طشت از بام ہوئے۔ سفاک بھارتی فوج کے اس جعلی مقابلے پر شدید رنج و غم کااظہارکرتے ہوئے ہرطرف سے اس دلدوز واقعے کی تحقیقات کرانے کامطالبہ کیاگیاجسے دیکھ کرسفاک بھارتی فوج کی طرف سے کہاگیاکہ اس واقعے کی تحقیقات کی جائے گی۔10اگست 2020ء کو سرینگر میں سفاک بھارتی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھاکہ 18جولائی 2020ء کو امشی پورہ شوپیاں میں ہوئے مقابلے سے متعلق لنک پر غور کررہے۔11اگست کو ایک بار پھرکہا کہ امشی پورہ میں ہونے والے واقعے کے حوالے ایک اعلیٰ سطحی عدالتی انکوائری بٹھادی گئی اور جموں وکشمیر پولیس کی ایک ٹیم راجوری روانہ کری گئی تاکہ مارے جانے والے افراد کے اہلخانہ کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے جاسکیں۔ 18 اگست کو سفاک بھارتی فوج نے اپنے ایک اور بیان میں کہا کہ اہم گواہوں کے بیانات ریکارڈ حاصل کیے جا رہے ہیں اور تحقیقات کی پیشرفت کی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ اضافی گواہوں کو عدالتی انکوائری میں طلب کیا جا رہا ہے۔ 18اگست کوہی سرینگر میں قابض بھارتی فوج کے ترجمان راجیش کالیا کاکہناتھاکہ امشی پورہ شوپیان کیس میں فوج کی جانب سے کی جانے والی تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔ اس تفتیش کے دوران بادی النظر میں کچھ شواہد سامنے آئے ہیں جو یہ اشارہ کرتے ہیں کہ آپریشن کرنے میں ’’افسپا‘‘1990ء میں دیے گئے اختیارات کی حد سے تجاوز کیا گیا ہے اور بھارتی سپریم کورٹ کے منظور شدہ کوڈ کہ فوجی افسران کو کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔اس کے نتیجے میں انضباطی اتھارٹی نے ہدایت کی ہے کہ وہ ان لوگوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت تادیبی کارروائی شروع کرے جو پہلی نظر میں جوابدہ ہیں۔ پوری گہرائی کے ساتھ معاملے کودیکھاجائے کہ حسب سابق شوپیان کے اس جعلی مقابلے پربھی قابض بھارتی فوج کا یہ ایک بہت ہی مبہم بیان تھا جس میں کہاگیا کہ ابتدائی شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ فوجی اہلکاروں نے شوپیان معاملے میں اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ ا صریحاََیک جعلی انکائونٹر تھا۔ یہ بھی نہیں کہا گیا ہے کہ مارے جانے والے مزدور تھے اوریہ بھی نہیں بتایاملوث فوجی درندوں کوکس نوعیت کی سزادی جائے گی۔تاہم ایک بات اہم ہے کہ قابض بھارتی فوج نے قبول کرلیاہے کہ وہ کشمیرمیں جعلی انکائونٹر رچاکراسلامیان جموںوکشمیرکے قتل عام میں ملوث ہے اور1990ء سے آج تک بارباراس جرم عظیم کاارتکاب کرتی ہے۔ جعلی مقابلے میںشہیدکردیئے گئے تینوں نوجوانوں کے لواحقین نے تحقیقات پراپنے ردعمل میںکہاکہ تب تک سارافریب اوردھوکہ ہے جب تک قاتل اہلکاروں کو سزائے موت نہ دے دی جائے۔لواحقین نے اس انکوائری رپورٹ پراپنامطالبہ دہرایاکہ ان کے بچوں کی لاشوں کو فوری طور پر ان کے حوالے کیا جائے کیونکہ وہ اپنے بیٹوں کی لاشوں کا انتظار کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ان قابض فوجی درندوںکو سخت سے سخت سزاملنی چاہئے جنھوں نے فرضی مقابلے کاڈرامہ رچاکرانکے بچوں کوموت کے گھاٹ اتارا۔