سرینگر،نئی دہلی (این این آئی،نیٹ نیوز )مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع اسلام آباد میں تین کشمیری نوجوان شہید کر دیئے جبکہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھارتی سپریم کورٹ مودی سرکار پر برس پڑی۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع اسلام آباد کے علاقے پزل پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا ، آخری اطلاعات تک علاقے میں قابض بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔ دریں اثنا مقبوضہ وادی میں 73ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اور مواصلاتی معطلی برقرار ہے جس کی وجہ سے لوگ بدستور شدید مصائب و مشکلات سے دوچار ہیں ، دکانیں صرف صبح کے وقت دو گھنٹوں کیلئے کھول دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ضرورت کی اشیاء خرید سکیں ، سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت انتہائی کم ہے ، دفاتر ملازمین جبکہ تعلیمی ادارے طلباء سے خالی ہیں اور لوگ احتجاج بھر پور طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بھارتی پولیس نے حریت رہنما محمد حیات بٹ کو سرینگر میں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ،حریت رہنمائوں نے ایک بیان میں محمد حیات بٹ کی گرفتاری پر تشویش کااظہار کیا ہے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن ثریا اور بیٹی صفیہ سمیت 13 خواتین کو سرینگر کی سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ دونوں کو 40 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کیا گیا ہے ۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن سے متعلق شہریوں کی درخواست پر جواب داخل کرانے میں ناکام مودی سرکار پر اظہار برہمی کرتے ہوئے 24 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا۔سپریم کورٹ میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے ، مسلسل کرفیو، سفری و مواصلاتی نظام کی بندی سمیت بنیادی حقوق کی غیر اعلانیہ معطلی کیخلاف شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔عدالت کی جانب سے مودی سرکار کو جواب جمع کرانے کے واضح حکم کے باوجود جواب داخل نہیں کیا جا سکا جس پر چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس معاملے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرے ۔مودی سرکار کی ترجمانی کرنے والے وکلا بوکھلاہٹ کا شکار نظر آئے ۔سپریم کورٹ نے مودی سرکار کی کٹھ پتلی انتظامیہ کو 24 اکتوبر کو تمام درخواست گزاروں کے جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ زیر حراست کشمیری رہنماؤں، کارکنوں اور عام شہریوں کی نظربندی کے حکم ناموں کی نقل بھی پیش کی جائے ۔بھارتی پولیس نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے جنوبی کشمیر میں 2افراد کو قتل کر دیا ،کاکہ پورہ میں چھتیس گڑھ کے بھٹہ مزدور کو سر میں گولی ماری گئی ،شوپیاں میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے فروٹ کا بیوپاری ہلاک اور ایک شخص شدید زخمی ہو گیا۔ اسلام آبا د(وقائع نگار خصوصی؍نیوزرپورٹر) پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا۔آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے مطابق آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا ہے ، دورے کے دوران پاک فوج کے سپہ سالار کو ایل او سی کی تازہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کشمیریوں کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور مسئلہ کشمیر پر ہر قیمت پر اپنا حقیقی کردار ادا کرتے رہیں گے ،بھارتی فوج ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے ، مقبوضہ کشمیر کے عوام وادی کے محاصرے کے باوجود بھارتی جبر و تسلط کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں ۔میجر جنرل آصف غفور کے مطابق آرمی چیف نے دورے کے دوران جوانوں سے بھی ملاقات کی اور ان کے بلند حوصلے کو سراہا۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کے نمائندگان کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کی دھرنے میں آمد اور ان کی درخواست پر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی قیادت نے گیارہ روز سے جاری دھرنے کو چھ ماہ کیلئے مئوخر کر دیا ،قافلوں کی واپسی شروع ہو گئی ۔ لبریشن فرنٹ کی قیادت اور اقوام متحدہ کے نمائندگان کے درمیان مظفرآباد میں مذاکرات ہوئے ۔ دھر نا شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کو چھ ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ چھ ماہ کے اندر اندر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے اقدامات کریں بصورت دیگر میں خود چھ ماہ بعد آزاد کشمیر کی لاکھوں عوام کے ساتھ منحوس خونی لکیر کو روندنے کیلئے لائن آف کنٹرول کی طرف بڑھوں گا ۔ لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ چھ ماہ میں ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ہم پھر لائن آف کنٹرول کو توڑنے کیلئے نکلیں گے پھر ہمیں دنیا کی کوئی طاقت آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتی جبکہ وزیر اعظم آزادکشمیرراجہ کی قیادت میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے وفد نے اقوام متحدہ کے مبصرین سے ملاقات کی اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی فوری بند کرانے کا مطالبہ کیاگیا۔