مکرمی !کشمیر بحران عالمی ضمیر کاامتحان ہے اسے مزید گھمبیر نہیںہونے دیاجا سکتا۔ مقتدرقوتوں کو مذہب اوررنگ ونسل سے بالاتر ہوکرتنازعہ کشمیر کے فوری پرامن اور پائیدار حل کیلئے اپناکردار اداکرنا ہو گا۔آئندہ چندروزتک ہونیوالے اقوام متحدہ کے اجلاس کوموثر اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے تنازعہ کشمیر پردوٹوک فیصلہ سنانا ہو گا ورنہ بھارت کو یونائٹیڈنیشن سے نکال باہرکیاجائے۔ اپوزیشن کی سیاست کا محور صرف اورصرف اس کی سیاسی پوزیشن ہے ،عوامی اورقومی ایشوزسمیت مہنگائی اوربیروزگاری پریہ لوگ خاموش ہیں تاہم انہوں نے جس طرح احتساب کو انتقام کا نام دیاہے وہ ہرگزدرست نہیں، گرینڈاپوزیشن نے پوائنٹ سکورنگ کیلئے کشمیر کاز کوبلڈوزکرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔کئی برسوں تک کشمیرکمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے مراعات سے مستفیدہونیوالے فضل الرحمن آج کشمیر کاز کے حق میںآوازاٹھانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔تنازعہ کشمیر کے پرامن اورپائیدار حل کے ساتھ ساتھ اہل کشمیر سے بھرپور اظہار یکجہتی کیلئے پارلیمنٹ کے حالیہ مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کا رویہ نامناسب تھا۔ (چوہدری محمدا لطاف شاہد)