حسب سابق کشمیرمیںیہ عیدبھی خونین بنی رہی۔عیدکے موقع پربھی بھارتی بربریت جاری رہی۔عید کے موقع پر سفاک بھارتی فوج نے محاصروں اورگھرگھرتلاشیوں کی آڑمیں ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔جنوبی کشمیرکے ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ علاقے میں حال ہی میں پولیس سے فرار اختیار کرکے مجاہدین کی صفوں میں شامل ہوئے دوایس پی اوزسمیت 4نوجوان شہیدہوئے ۔قابض بھارتی فوج کی 44آر آر، سی آر پی ایف اور ایس او جی سے وابستہ درندہ صفت اہلکاروں نے مشترکہ طور پر پنجرن لاسی پورہ علاقے کا عید کے دوسرے روزجمعرات شام دیر گئے محاصرہ کرلیا اورگھر گھر تلاشی کارروائی شروع کردی ۔قابض بھارتی فوج کی اس جابرانہ کارروائی پرمجاہدین نے ایک مکان میں پوزیشن لیکر مورچہ سنبھالااور قابض فوج کی تلاشی پارٹی پر خودکار ہتھیاروں سے زبردست فائرنگ شروع کی۔قابض فوج جس کی آج تک یہ روایت رہی ہے کہ سینہ تان کرمجاہدین کامقابلہ کرنے کے بجائے وہ اس مکان پرمارٹرگولے داغ کرزمین بوس کرتے ہیں جہاں مجاہدین مورچہ زن ہوتے ہیں۔اس موقع پربھی یہی بزدلانہ کاروائی کی اورمکان کے اندرکئی گولے داغے جس کے ساتھ ہی مکان میں آگ بھڑک اٹھی اورچندمنٹوں کے اندر دو منزلہ کنکریٹ مکان آہنی گولوں سے مکمل طور پر تباہ ہوا۔ جس کے بعدمکان کے ملبے سے 4مجاہدین کے جسدخاکی برآمدہوئے۔ شہیدہوئے مجاہدین کی شناخت شبیر احمد ڈار ولد ہاشم ڈار ساکن توجن پلوامہ و سلمان احمد خان ولد بشیر احمد خان ساکن اتھمولہ شوپیاں جبکہ مفرور ایس پی اوزجنہوں نے اسلحہ سمیت پولیس لائنز سے فرار اختیار کرکے مجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیارکی تھی کے بشمول عمران احمد بٹ ولد محمد یوسف بٹ ساکن آری ہل پلوامہ اور عاشق حسین گنائی عرف طلحہ ولد عبدالخالق گنائی ساکن پنجرن پلوامہ شامل ہیں۔ اس واقعے کے بعدعلاقے کے نوجوان سڑکوں پر نکل آئے قابض فورسز کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرنے کیساتھ ساتھ ان پر کئی اطراف سے پتھرائو کیا۔ مظاہرین نے اس موقع پر اسلام، آزادی اور مجاہدین کے حق میں زور دار نعرے لگاتے ہوئے معرکہ وقوع پذیرہونے کے مقام کی جانب پیش قدمی شروع کی تاہم قابض بھارتی فورسز نے مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کیا اورانہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ مجاہدین کے اجساد خاکی کو لواحقین کے حوالے کردیا گیا جس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی میں انہیں اپنے اپنے متعلقہ علاقوں کو روانہ کیا گیاجہاں انکی تجہیز و تکفین میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کرتے ہوئے انہیں پرنم آنکھوں سے سپرد لحد کیا جس دوران فضا اسلام و آزادی کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔آج عیدکے تیسرے روز اس وقت جب یہ سطورلکھ کرپاکستان کے لیڈنگ اردواخبارروزنامہ 92نیوزکوارسال کررہاہوں ضلع بڈگام سے 18سالہ محمدرفیق میربنہ پورہ آری پیتھن بیروہ شہیدجبکہ دوسرے چارنوجوان شدیدزخمی ہونے کی مصدقہ رپورٹ سامنے آرہی ہے ۔جبکہ قابض افواج نے کشمیری نوجوانوں پر پیلٹ گنز سے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔عید کے روزبھارت مخالف احتجاج کو کچلنے کے لیے قابض افواج نے وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند کردی۔ حسب روایت اس عیدکے موقع پربھی مقبوضہ کشمیر کے طول وعرض میں عید الفطر کی نماز کے بعد جذبہ آزادی سے سرشار کشمیری نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور بھارتی قبضے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے کئی مقامات پربھارتی پرچم جلا دیئے اور بھارت مخالف اورآزادی کے حق میں نعرے بلند کیے اور شہدائے کشمیر اور شہدائے اسلام کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیںجبکہ شہداء کے مشن کی تکمیل کے لئے عہدکی تجدیدکردی کشمیری مسلمانوں کایہ جرات مندانہ اقدام قابض بھارتی فوج کو ایک آنکھ نہ بھاتی اور وہ نمازیوں پر چڑھ دوڑی۔بھارت مخالف اورآزادی کے حق میں نعرے لگانے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا تاہم جب کشمیریوں کے جذبوں کو دبانے میں ناکام ہوگئے تو پیلٹ گن کی گولیاں برسائیں اور ہوائی فائرنگ کرکے درجنوں کشمیریوں کو زخمی کردیا۔عید کے موقع پرکشمیریوں کی اپنے مشن سے والہانہ محبت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہونے والی بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے نہتے کشمیریوں پر مزید پابندیاں عائد کردیں، جگہ جگہ چیکنگ کے نام عوام کی تذلیل کی جاتی رہی ہے اور عید ملن اجتماعات کے انعقاد میں روڑے اٹکائے جاتے رہے ہیں جس سے بھارت کے سیاہ چہرے سے نقاب اتر گیا ہے۔ ملت اسلامیہ کشمیرطویل و صبر آزما جدوجہدمیں جو عظیم قربانیاں پیش کررہے ہیںبے مثال ہیں۔ ظلم و جبراوربربریت کا کوئی ہتھکنڈہ ایسا نہیں جو بھارت نے بے سرو سامان اور نہتے کشمیری مسلمانوں پر نہ آزمایا ہولیکن بھارت کاظلم وتعدی کشمیری مسلمانوں کے دلوں میں کشمیرکازسے ایمانی لگائوکومستحکم اورمضبوط کرتاچلاگیااورآج کشمیرکابچہ بچہ پکاررہاہے کہ ہم تحریک آزادی کشمیر کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔وہ برملایہ اعلان کرتے ہیں کہ ہماری حقیقی اور سچی عید اس وقت ہو گی جب ساری ریاست بھارت کے استعماری تسلط سے آزاد ہو گی اور اس سرزمین سے اسلام کاڈنکابج اٹھے گا۔ گزشتہ تین عشروں سے کشمیرمیں عیدکی خوشیاں مسلسل ماندپڑی ہیں۔تیس برسوں سے لگاتارعیدکے موقع پربھی کشمیری مسلمانوںکاقتل وخون، مظالم ، محاصرے ،گرفتاریوں کے جھکڑ چل رہے ہیں ،گولیوں تڑتڑاہٹ ، گن گرج ہے اوربارودکی سماعت شکن تڑاخ پٹاخ آوازیںسنائی دے رہی ہیں ۔ دونوں عیدوں پر اہل کشمیرپر نت نئے کرب و ابتلائو ںکے ذریعے گھیرائو ہورہاہے۔عیدکے موقع پرکڑیل ،خوبصورت اورخوب سیرت کشمیری نوجوانوں کے اٹھتے جنازے قلب ناتواں پر آرے چلا رہے ہیں،بھارت تمام اخلاقی، انسانی اور بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھ کر کشمیرکے نہتے مسلمانوں پر گولیوں کی بارش کر رہا ہے، اپنی آوازبلندکرنے کے لئے ان پر تمام راستے مسدود کر دئے گئے ہیں ۔اس ظلم عظیم پردنیاکی خاموشی دیکھ کریہ امرمترشح ہورہاہے کہ انصاف و عدل کی اصطلاحیں بس قانون کی ضخیم کتابوں میں مدفون ہیں ، ناگفتہ بہ قہر سامانیوں کی تاویلیں ہورہی ہیں۔