مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال پرمختصراورجامع الفاظ میں بیان کرنامقصودہوتویہ کہناچاہئے کہ ’’یہاںانسان بے حال اور انسانیت پامال ہے‘‘ملت اسلامیہ کایہ پورا رمضان اس طرح گزراکہ یہاں سحرخونین ،شام خون آشام اوردن خونچکاںبنے رہے۔ان خون آشامیوں میں کشمیرکاہر کلمہ خواں رنج و غم سے نڈھال بنارہا ۔قابض بھارتی فورسزکی بربریت سے اس پورے رمضان میں کشمیرکے دشت و بیاباں وحشت زدہ ، شہر و دیہات غم زدہ، جھیل جھرنے خون آلودہ ،بستیوںمیں سکون غارت اور اطمینان غائب، آرام عنقارہا۔اس پورے مہینے میںملت اسلامیہ کشمیرکوغم میں ڈوبے صبح وشام، ہجوم در ہجوم آفات وآلام کاسامنارہا ۔ انہیںدن کو چین اور نہ رات کو آرام میسرآیا۔ مظلومین کشمیرپر قابض بھارتی فوج کی چہار سو یلغارہے جس کے نتیجے میںیہاںجابجامقابر کی قطار، جنازوں کی تکراراور زخمیوں کی بھرمارہے۔گذشتہ چھ ماہ کے دوران کشمیر میں معرکہ آرائیوںکے مختلف واقعات میں 80مجاہدین شہیدجبکہ60سے زیادہ قابض بھارتی فوجی اورپولیس اہلکارہلاک اور سات عام شہری جاں بحق گئے ہیں۔خیال رہے کہ یہ اعدادوشمارمقبوضہ کشمیرکی کٹھ پتلی سرکارکے جاری کردہ ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کشمیر میں گزشتہ پانچ برس کے دوران پڑھے لکھے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے کشمیر کے جہادی محاذ میں شمولیت اختیارکی اورقابض فوج کوللکارتے رہے ۔ 29مئی بدھ کومقبوضہ کشمیرمیں بھارتی بربریت کی تازہ لہرکے دوران شوپیاں اورگولگام میںچھ نوجوان شہیدجبکہ200افرادزخمی ہوئے قابض فوج کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ ،اور پیلٹ چھروں کی بارش کردی گئی جبکہ کئی مکانوں کو بارودی مواد سے اڑا دیا گیا۔ جنوبی کشمیرکے پنجورہ شوپیاں میںمجاہدین اورقابض بھارتی فورسز کے مابین ہوئے معرکے کے دوران علاقہ بھرسے لوگ اپنے گھروں سے نکل آئے اوربھارتی فوج کی بربریت کے خلاف نعرہ بازی کی۔ عوام الناس کوپیچھے دھکیلنے اورانہیں منتشر کرنے کے لئے قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پرپیلٹ چھروں کی بارش کردی اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سینکڑوں مظاہرین زخمی ہوئے ۔فوجی طاقت کی بنیادپرعوامی احتجاج کو کچلنے کی خاطر قابض فورسزکی اس سفاکانہ کارروائی میںکئی زخمیوں کونازک حالت میں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔شدیدزخمیوں میں ندیم احمد،نواز احمد، عدنان احمد، محسن احمد ، باسط احمداور یاور احمد شامل ہیں جن کے پیٹ میں گولیاں پیوست ہوئی ہیں۔ ایک نوجوان محمد شفیع ملک بھی گولی لگنے سے شدیدزخمی ہوا جس کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر اس کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے جبکہ دو بچیاں پیلٹ چھروں سے شدید مضروب ہوئیں انکے چہرے پر درجنوں پیلٹ پیوست ہوئے اوروہ نزدیکی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ قابض فوج کی بربریت کی یہ تازہ لہراس وقت شروع ہوئی کہ جب شوپیاں، کولگام اورترال میں قابض بھارتی فورسزنے بستیوںکا محاصرہ کیا اورشبانہ چھاپے ڈالے جس کے باعث علاقہ بھر میں کشیدگی کا ماحول پھیل گیا اور لوگوں نے قابض فورسزکی زیادتیوں کے خلاف سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے۔مجاہدین کوکشمیرکے ہیروزقرار دیتے ہوئے مظاہرین نے پنجورہ شوپیاں میں مظاہرین نے قابض فورسز کی کئی گاڑیوں پر چاروں اطراف سے شدید پتھرائو کیا۔ قابض بھارتی فوج نے جنوبی کشمیر میں افطاری اورسحری کے موقع پرشبانہ چھاپوں میں شدت لاتے ہوئے ضلع کولگام کے مہمندپورہ گائوں کا محاصرہ کیااور رات کے وقت جب لوگ اپنے گھروں میں افطاری اورسحری کررہے تھے گھر گھر تلاشی مہم کا آغاز کیا۔ اس دوران علاقے میں موجودمجاہدین نے قابض فوج کی تلاشی پارٹی پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس کے ساتھ ہی علاقے میں معرکے کا باضابطہ آغاز ہوا۔ لوگ اپنے ہیروز مجاہدین کاحوصلہ بڑھانے کے لئے اپنے گھروں سے باہر آ کر بھارت مخالف نعرے لگانے لگے حالات اسوقت بگڑ گئے جب یہاں قابض بھارتی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر قابض بھارتی فورسز پر سنگ باری کی۔قابض فوج نے بربریت پرمبنی محاصرے کو منسوخ کردیا ۔ قابض انتظامیہ نے دونوں علاقوں میں گولیوں کی گن گرج شروع ہونے کیساتھ ہی معمول کے مطابق موبائل انٹرنیٹ پر بریک لگادی۔ مقبوضہ کشمیر میں روزبروزصورتحال انتہائی تشویشناک بنتی چلی جارہی ہے جبکہ مودی کے دوبارہ برسراقتدارآنے سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کومزیدآنچ ملے گی ۔ جنوبی ایشیا کا خطہ کشمیرتنازعے کی وجہ سے طوفانوںمیں گھرا ہوا ہے ، بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ بھارت میں ایک مسلم دشمنی اورمتعصب قیادت اورجماعت برسراقتدارہے جسے مسئلہ کشمیرکو حل کرنے کا کوئی تصور یا خیال کہیں نظر نہیں آتا۔بھارت کی موجودہ قیادت کواگرکچھ آتاہے توصرف یہ کہ وہ فرقہ وارانہ صف بندیوں اور ہمچو قسم کے معاملات کوجنم دے رہی ہے اسکا بدترین پہلو یہ ہے کہ عالمی سطح پراس کاکوئی نوٹس نہیں لیاجارہا۔ بھارت کی طرف سے خطے میںمخاصمت کا فروغ اورنہتے کشمیری مسلمانوںکوفوجی طاقت سے زیرکرنے کی مسلسل کوششیں اور انتہائی خطرناک صورتحال پیدا کرنے پر بھارتی ضد اورقبیح عمل جنوبی ایشیا کو خطرناک خطے میں تبدیل کر رہا ہے۔ ایسے حالات میں سنجیدہ فکر اور انسانیت کیلئے درد دل رکھنے والے طبقہ کو یہ فکر ستائے جارہی ہے اوروہ لگاتاربولتے رہتے ہیں کہ بگڑے ہوئے حالات خطے کے پونے دوارب عوام کی اجتماعی موت اوربھیانک تباہی سے بچائو کی ایک ہی صورت ہے اور وہ ہے بھارتی قیادت تنفراورتعصب کے تنگ و تاریک گلیاروں سے باہر نکل کر وسیع بنیادوں پر سوچنے اور معاملات سدھارنے کا حو صلہ اور صلاحیت پیداکرے اورخطے کوبھسم ہونے سے بچانے کے لئے ایسے تازہ خیالات و نظریات اپنالے جو مسئلہ کشمیرکے حل کے حوالے سے مثبت سوچ کے فروغ کا ذریعہ بن سکیںاور جو اس خطہ میں موجود تنازعات کا حل تلاش کرنے کی راہ ہموار کرسکیں۔یہ کیسے ممکن ہے کہ کشمیریوں کے گھرجل رہے ہوںاورمملکت پاکستان کشمیریوں کے کرب والم کاخاموشی سے نظارہ کرے ۔پاکستان ہرفورم پراس بات کودہراتاچلاآرہاہے کہ کشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری رہنے سے خطے میں امن و استحکام کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔کشمیرکی بگڑتی صورتحال کاتقاضااورعملی مطالبہ ہے کہ بھارتی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی متشدد پالیسی ترک کرکے کشمیریوں کوان کابنیادی حق دے۔