ارض کشمیر پر بھارتی بربریت لگاتارجاری ہے اورہر نئے دن کے ساتھ بھارتی مظالم نئے مہیب چہرے کے ساتھ سامنے آرہے ہیں۔یہ بھارت کی طرف سے اسلامیان کشمیر پر ڈھائے جانے والے ایک تازہ ستم کی کہانی ہے ۔ بھارتی فتنہ ساز دماغوں میں کشمیری مسلمانوں کو زیر کرنے کے لئے ظلم کی یہ نئی واردات بھارتی ریاستوں اترپردیش سے درآئی ہے ۔ بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں کی املاک کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کے بڑے پیمانے پر استعمال کی وجہ سے ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو’’آدتیہ ناتھ بلڈوزر‘‘کا لقب دیا گیا ہے۔آدتیہ ناتھ حکومت کاکہنا تھاکہ ہم نے مسلمانوں کو بلڈوزر سے جواب دیا ہے اور بلڈوزر کا استعمال ہی انہیں کنٹرول کرسکتا ہے۔ ۔اس کے بعد بلڈوزر بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی علامت بن گیا۔ مسلمانوں کے آشیانوں کو بلڈوزرز کرنے سے جس مذموم اورشرمناک کارروائی کو یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو شہریت ملی۔اب یہی ظلم کا حربہ ریاست اترپردیش کے علاوہ بھارت کی دوسری ریاستوں میں بھی آزمایا جا رہا ہے اوراب صورتحال یہ ہے کہ بھارت کی جس بھی ریاست میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی اقتدار میں ہے وہاں بھی مسلمانوں کے آشیانوں پر بلڈوزرچلایاجا رہے ہیں ۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کا استعمال اب ایک عام بات ہوتی جا رہی ہے، جس پر کئی حلقوں کی جانب سے نکتہ چینی ہوتی رہی ہے تاہم اس کے استعمال میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔سال 2022ء میں بھی جب ہندوؤں کے تہوار رام نومی کے موقع پر کئی ریاستوں میں مسلم کش فسادات بھڑک اٹھے، تو دہلی اور ریاست مدھیہ پردیش سمیت کئی مقامات پر مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کر دیا گیا۔ توہین رسالت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے اس کا سب سے زیادہ استعمال یو پی کے کانپور اور الہ آباد شہروں میں کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیرمیں اس طرح کی بزدلانہ کارروئی اب شروع ہوچکی ہے اور بھارت اسلامیان کشمیرکو خوفزدہ کرنے کے لئے ان کے دلوں پر بلڈوزر چلانے لگا ہے اورجموں و کشمیر میں کشمیریوں کے آشیانے بلڈوزکرنے شروع ہوگئے ہیں۔بھارت اپنے طورپر سمجھتاہے کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کے استعمال سے کشمیر میںتحریک آزادی خس وخاشاک ہوجائے گی لیکن بھارت اس بات کو بھول رہا ہے کہ1990ء سے آج تک اسلامیان کشمیر کے کتنے ہزارگھرآگ لگاکرخاکستر کردیئے ۔مگر اسے کیا ہوا؟کیا اسلامیان کشمیر نے بھارت کی غلامی ہمیشہ کے لئے قبول کرلی۔ ہرگز نہیں۔ اگرچہ نئے طرزکی یہ بزدلانہ کارروائی ملت اسلامیہ کشمیر کو زیرکرنے کے لئے بھارت کا ایک نیا ہتھکنڈہ ہے مگر بربریت اورظلم کے دیگر تمام ہتھکنڈوں کی نسبت اس نئی قسم سے بھی کشمیریوںکے قدم جادہ حق سے نہیں ڈگھمگائیں گے ۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ملت اسلامیہ کشمیرکے دل میںگھبراہٹ پیداکرنے کے لئے بھارت کی طرف سے بجلیاںگر رہی ہیں۔ مگر سرفروشانان کشمیر کی ہڈیاں چٹخ گئیں ہیں اورنہ ہی ان کے اعصاب شل ہوئے ہیں۔ ان کا اس امر پر پختہ یقین ہے کہ اسلامیان کشمیر پر مسلط شدہ ڈرائونی اور اندھیری رات چھٹ کرر ہے گی۔ وہ لازوال قربانیاں پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ کوئی زیاں کاری نہیں کر رہے بلکہ وہ اسلام کی دی ہوئیں ہدایات کے مطابق اپنی معین کردہ راہ پرایمان ویقین کے ساتھ گامزن ہیں۔ وہ بھٹی سے گزرکرکندن بن چکے ہیں۔اس لئے ان کے آشیانوں کا بلڈوزرزسے انہدام انہیں کسی بھی طوران کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گا۔ بھارت اس بات کواب بھی نہیں سمجھتاکہ ارض کشمیر پر بھارتی جابرانہ قبضہ خلاف مزاحمت کا عنصر ملت اسلامیہ کشمیرکے ایمان کاحصہ ہے۔یہ اسی کانتیجہ ہے کہ کشمیرکے ہر بطل حریت کی منزل آشنائی اس کے لہو میں شامل ہے۔ اس لئے ان پیچ در پیچ بھارتی مظالم اورآشیانے بلڈوزہونے پر ان کے پائے ثبات میں کوئی لغزش نہیں آئی اورنہ وہ متزلزل ہوئے کیونکہ وہ حق وصداقت کی راہ کے راہی ہونے پرایمان رکھتے ہیں۔انہیں بھارتی ظلم وجبراوراس کی بربریت کا اسی وقت سے سامنا رہا ہے کہ جب انہوں نے سب کچھ تج کرکے میدان کار زارمیں قدم رکھا اورگزشتہ 32 برسوں سے وہ عملی طور پر بھارت کے دل دہلانے والے مظالم سہہ رہے ہیں ۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ بلڈوزرسے ان کے آشیانوں منہدم کیاجانا بھارتی فوج کی کھلی دہشت گردی ہے جو اس کی بزدلی، پژمردگی،ذہنی انتشار، اعصابی دبائو اور بھارت کے انحطاط، کوالم نشرح بناتا ہے ۔ اس وحشیانہ کارروائی میں31 دسمبر2022 ء ہفتے کوضلع اسلام آباد مقبوضہ کشمیر میںقابض بھارتی فوج نے بلڈوزر چلاکرعامرخان کی ایک منزلہ عمارت کو منہدم کر دیا۔ اسے کچھ روز قبل ہی جنوبی کشمیر کے ہی ایک اور ضلع کولگام میںبھی قابض بھارتی فوج نے عاشق نینگرو کے مکان کو بلڈوزر سے تباہ کر دیا تھا۔ اگرچہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے تقریبا ہرگوشے میں قابض فوج اورمجاہدین کے مابین معرکہ آرائیوںکے دوران قابض بھارتی فوج نے انتقامی کارروائیوں میں بستیوں کی بستیاںنذرآتش کردیں ہیں مگربقول فیض میری خاموشی میں لرزاںہے میرے نالوں کی گم شدہ آواز قابض بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں1990ء سے جس طرح اسلامیان کشمیرکے جان ومال کوبھاری پیمانے پرنقصان پہنچاتی چلی آرہی ہے خون مسلم کے پیاسی درندہ صفت بھارتی فوج نے گزشتہ سال 2022ء میں بھی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں ایک خاتون اور پانچ کمسن بچوں سمیت 214 کشمیری مسلمانوںکو شہید کیا، شہید ہونے والوں میں سے 57کو جعلی مقابلوں اور دوران حراست شہید کیاگیا۔قابض بھارتی فوج اور کرائم پیشہ سفاک پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں شہادتوںکے نتیجے میں 13 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ 35 بچے والدین کے سایہ سے محروم ہوکر یتیم ہوگئے۔