لاہور(سلیمان چودھری ) پنجاب حکومت کا اضلاع کی سطح پر ادویات کی خریداری کے حوالے سے ایک اور یو ٹرن سامنے آگیا ۔ سنٹرل ریٹ کنٹریکٹ کی تجویز کو مستر د کرتے ہوئے اضلاع کو ادویات خریدنے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے ۔ محکمہ صحت کی ضلعی انتظامیہ کے پاس بہتر ادویات کی خریداری کی استعداد کار موجود نہیں ۔ سنٹرل ریٹ کنٹریکٹ نہ ہونے کی وجہ سے زائد ریٹ اور کم کوالٹی کی ادویات خریدنے کے امکانا ت بڑھ جائیں گے جس سے مریضوں کے لیے ادویات کا سمجھوتہ ہو گا ۔ذرائع کے ادویات کی یکساں قیمت اور معیار پر خریداری یقینی بنانے کیلئے سنٹرل ریٹ کنٹریکٹ کرنے کی تجویز تھی اس حوالے سے ڈی جی ہیلتھ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ۔اضلاع کو ہدایات تھیں کہ وہ صرف 75فیصد بجٹ استعمال کرتے ہوئے اپنی ضرورت کے مطابق ادویات کی خریداری کا عمل فوری مکمل کر لیں تاکہ ادویات کی متوقع قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور باقی کی خریداری کے لیے سنٹرل ریٹ کنٹریکٹ دیا جائے گا جس کے تحت ہر ضلع 25فیصد بجٹ کو اس ریٹ کے مطابق کوالٹی ادویا ت خریدئے گا ۔ سابقہ پنجاب حکومت نے ادویات کی خریداری کے حوالے سے سنٹرل ریٹ کنٹریکٹ سسٹم اپنا یا جس کے تحت محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ادویات خرید کر اضلاع کو تقسیم کرتا تھا لیکن یہ پیپرا رولز کی خلاف ورزری تھی ۔نگراں حکومت میں سابق سیکرٹری علی بہادر قاضی نے سنٹرل پرچیز کو ختم کر کے خریداری کے اختیارات ضلعی سطح پر منتقل کر دیئے اور اضلاع کی اپنی ضروریات کے مطابق ادویات خریدنے کا حکم دیا اور سپیشل سیکرٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو کہ اس حوالے سے میکنزم تیار کرئے گی لیکن کمیٹی اس حوالے سے کچھ نہ کر سکی ۔ نگراں حکومت نے چونکہ چار ماہ کا بجٹ پیش کیاجس کا دورانیہ ختم ہو چکا ہے اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ اب حکومت کی جانب سے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز پنجاب کر رہے ہیں دیگر ممبران میں پروفیسر ڈاکٹر سعید اصغر نقی ،پروفیسر محمد عمران ، ڈاکٹر محمد معظم ، چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی لاہور، چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ساہیوال ، شاہین اقبال،ڈائریکٹر فارمیسی اور فارماسسٹ محمد شہباز یاسین شامل تھے ۔ کمیٹی نے ادویات کی خریداری کے حوالے سے اپنی سفارشات پنجاب حکومت کو پیش کرتے ہوئے سنٹرل ریٹ کنٹریکٹ دیا تا کہ اضلاع اگر خود بھی خریداری کریں تو ادویات کا معیار اور ان کی قیمت یکساں رہے ۔حکومت نے اس کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کر دیا ہے اور ذرائع کے مطابق اچانک فیصلے سے اضلاع کی جانب سے ادویات خریداری کا پراسس ہی شروع نہیں ہوسکا ہے اور ہر ضلع کی جانب سے الگ الگ پرچیز کی وجہ سے ادویات کی یکساں قیمت اور معیار پر خریداری ممکن نہیں رہی۔ ادھر ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہسپتالوں ، دیہی اور بنیادی مراکز صحت میں ادویات کا سٹاک صرف تیس دسمبر تک کا رہ گیا ہے اور دو ماہ کے کم ترین عرصے میں ادویات کی خریداری مکمل نہ ہونے کی صورت میں سرکاری علاجگاہوں میں ادویات کی قلت کے سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز پنجاب ڈاکٹر منیر احمد نے کہا کہ کمیٹی نے اپنی سفارشات ضرورد ی ہیں لیکن اس حوالے سے فیصلہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے تو اب اضلاع کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ 100فیصد ادویات کی خریداری اپنے طورپر کریں گے اور اس حوالے سے تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کو احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔