وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت ریفرنڈم کی یاد دہانی کراتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ بھارت سے آزادی کے بعد کشمیریوں سے الگ رہنے یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی بابت ریفرنڈم کرایا جائے گا ۔تراڑ کھل آزاد کشمیر میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے ریفرنڈم میں کشمیری خود فیصلہ کریں گے کہ انہیںبھارت نہیں پاکستان کے ساتھ جانا ہے ، دوسرے ریفرنڈم میں پاکستان کے ساتھ الحاق یا آزاد ریاست کے طور پر رہنے کا فیصلہ کریں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیرکے لوگوں کی قربانیاں ضائع نہیں ہوں گی، کشمیریوں کوان کا حق ملے گا اور ریفرنڈم ہو گا، شکست کے خوف میں مبتلا جماعتیں دھاندلی کا شور مچا رہی ہیں، بھارت جومرضی کرلے کشمیریوں میں آزادی کاجذبہ کم نہیں ہوگا، کشمیریوں کاسفیربن کرجدوجہدکررہاہوں، ہرفورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑوں گا، عالمی سربراہان سے ملاقات میں کشمیرکا مقدمہ پیش کرتارہونگا۔ انہوں نے کہا مخالفین آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کے حوالے سے بے بنیاد افواہیں پھیلا رہے ہیں، یہ بات کہاں سے آئی مجھے علم نہیں، 1948ء میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق دنیا نے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق دیا تھا، جس قوم نے اپنی آزادی کیلئے اتنی قربانیاں دی ہوں اسے یہ حق ملنا چاہئے کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے۔ وزیر اعظم کی جانب سے دو ریفرنڈم کرنے کا عندیہ تحریک آزادی کشمیر کی بنیاد سے مطابقت نہیں رکھتا ۔مقبوضہ و آزاد کشمیر کے باشندے اس بابت اپنی خواہش اور رجحان کا کھل کر مظاہرہ کرتے رہے ہیں ۔رواں برس یوم پاکستان کے موقع پر کشمیریوں نے پاکستان سے کھل کر محبت کا اظہار کیا،مقبوضہ وادی میں وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کی تصاویر آویزاں کردی گئیں، ساتھ ہی مقبوضہ وادی میں پاکستان کے پرچم لہرائے گئے۔ یوم پاکستان پرمقبوضہ کشمیر میں قائدا عظم محمد علی جناح ، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کے پوسٹرز چسپاں کئے گئے۔ دوسری جانب حریت رہنماؤں کی جانب سے پاکستانی عوام کو مبارکباد کے پیغام دیئے گئے اور یوم پاکستان پر پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم دہرایا۔مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی رہنماؤں کی تصاویر اور پرچم ہر اہم موقع پر لہرائے جاتے ہیں، جس پر بھارت آگ بگولا ہوجاتا ہے، لیکن بھارتی حکام کشمیریوں کے دل سے پاکستان کی محبت نہیں نکال سکے۔دو سال قبل یوم پاکستان کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی جھنڈا لہرا یا گیا، ماضی میں بھی آسیہ اندرابی اور ان کے ساتھیوں نے سرینگر کے مختلف علاقوں میں پاکستانی پرچم لہرائے، پاکستان کا قومی ترانہ باآواز بلند گایا گیا۔انیس جولائی انیس سو سینتالیس کو پاکستان کے قیام سے ایک ماہ پہلے کشمیریوں نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا جس پر وہ پچہتر سال بعد بھی قائم ہیں ۔بھارت نے نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے ،لاکھوں کشمیری آزادی کا نعرہ لگاتے جام شہادت نوش کر گئے۔لیکن آج بھی کشمیری عوام ہر سال کی طرح یوم الحاق پاکستان منارہے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد بھارت نے کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے محروم کیا تھا۔مقبوضہ وادی میں آج بھی بھارتی جبر روز اول کی طرح جاری ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کے جذبہء آزادی کو بارود میں دبانے کی کوشش کی لیکن کشمیریوں کا آج بھی یہی نعرہ ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔کشمیری ہر احتجاج میں پاکستانی پرچم لہرا کر دْنیا بھر کو ثبوت پیش کرتے ہیں کہ کشمیر کل بھی پاکستان تھا۔ کشمیری انیس جولائی کو یوم الحاق پاکستان کے طور پر مناتے ہیں ۔بقول بانی ء پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح : کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔وزیر اعظم عمران خان جس وقت کشمیر میں دو ریفرنڈم کرانے کی بات کر رہے تھے تو ان کے سامنے مقبوضہ کشمیر نہیں آزاد کشمیر کا انتخابی اجتماع تھا‘ جہاں حاضرین پاکستان کے ساتھ الحاق کے حق میں فلک شگاف نعرے وقفے وقفے سے لگا رہے تھے۔ پاکستان سے الحاق تحریک آزادی کشمیر کی روح ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بہادر باشندے اس امر سے آگاہ ہیں کہ بھارت سے آزادی کے بعد کشمیر پاکستان کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس خواہش کا مظاہرہ پاکستان کے یوم آزادی اور یوم پاکستان پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر اور سبز ہلالی پرچم لہرا کر کیا جاتا ہے‘ اسی طرح سے بھارت کے یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری باشندوں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی یوم سیاہ مناتے ہیں اور بھارت سے آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ الحاق کا عہد کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے باشندوں پر بھارت پاکستان سے محبت کے جرم میں مظالم توڑتا ہے۔ کشمیری پاکستان سے کس قدر محبت کرتے ہیں اس کا ثبوت مجاہدین کے جنازے ہیں جہاں پاکستان کا پرچم لہرایا جاتا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند ہوتے ہیں‘ کشمیری مجاہدین وصیت کرتے ہیں کہ ان کی تدفین سبز ہلالی پرچم میں کی جائے۔ کشمیریوں کا پاکستان سے عشق یکطرفہ نہیں۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے بھارت سے الحاق کی کوشش کو روکا اور نصف سے زیادہ کشمیر آزاد کرا لیا۔پاکستان نے 1948ء ‘ 1965ء ‘ 1971ء اور 1999ء میں بھارت سے جو جنگیں کیں ان میں ہزاروں سپاہی شہید ہوئے‘ ان جنگوں کی وجہ تنازع کشمیر پر پاکستان کا موقف ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے لئے بہتر ہوتا کہ وہ کشمیر کو صوبہ بنانے کا بیان نظرانداز کر کے مریم نواز کی اشتعال انگیز سیاست کو مزید مسائل پیدا کرنے کا موقع نہ دیتے‘ کشمیر کے دو ریفرنڈم کی بات غیر ضروری ہے۔ اس سے کئی دیگر مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے‘ لہٰذا اس معاملے پر زور دینے کی بجائے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے بیانیے کو کھل کر اپنایا جائے تاکہ تحریک آزادی کشمیر سے منسلک وعدے اور پاکستان کا کردار امید افزا رہے۔