مکرمی!نصاب کی تیاری (کیریکولم ڈیولپمنٹ) کے عنوان پر امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے مقامی این جی او( پی ای ایف) کی مشاورت کے ساتھ پاکستانی نصاب میں اپنی پیش کردہ تجاویزکو شامل کرنے پراصرار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ سکولوں کی کتب میں سے ’’صرف اسلام ہی سچا مذہب ہے‘‘ جیسی باتوں پر زیادہ اصرار ختم کیا جائے۔ تمام جماعتوں کی نصابی کتب میں جنگوں اور جنگی ہیروز کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، محمد بن قاسم کی فتحِ سندھ اور سلطان محمود غزنوی کا 17 مرتبہ سندھ پر حملہ فخریہ انداز سے ہر نصابی کتاب میں موجود ہے۔ فنون لطیفہ، تعمیرات اور ثقافت کو نظر انداز کرکے صرف فتح سندھ اور 17 حملوں کو برِ صغیر میں تہذیب کا آغاز قرار دینا نصاب کتب کا بنیادی مسئلہ ہے۔ یہ کہ آزادی کے بعد کی تاریخ میں بھارت کے ساتھ جنگوں پر بھی زیادہ زور دیا گیا ہے جبکہ امن کے اقدامات کی کوششوں کو زیادہ تر نظر انداز کیا گیا ہے جس سے غیر متوازن تاریخی نصاب سامنے آتا ہے جس میں تمام تر توجہ دیرینہ تنازع پر مرکوز رکھی گئی ہے۔ یہ تنگ نظر قوم پرستی پاکستانیوں کو صرف سطحی حد تک تعلیم دینے کے کام آتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسی این جی او نے جو پہلے سفارشات پیش کی تھیں ان ہی کی بنیاد پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں کی نصابی کتب میں تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، معاشرتی علوم، مطالعہ پاکستان اور تاریخ کی نصابی کتب کے ذریعے طلبا کو تاریخ کا وہ رْخ پڑھایا جاتا ہے جو پاکستان کی قومی مذہبی شناخت کو فروغ دیتا ہے اور اکثر بھارت کے ساتھ تنازعات کو مذہبی تناظر میں پیش کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں قومی نصاب میں اسلامی عقیدے پر اصرار کی مخالفت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مذہبی تنوع کے باوجود نصاب کے ذریعے اسلامی عقیدہ پڑھانے پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے، اسلام کو پاکستان اور اس کی شناخت کی اعلیٰ ترین خاصیت قرار دیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں پنجاب ٹیکسٹ بْک بورڈ کی اردو کی کتاب برائے دسویں جماعت صفحہ 23 کی مثال پیش کی گئی ہے: ’’اسلامی مذہب، ثقافت اور معاشرتی نظام غیر مسلموں کے نظام سے مختلف ہے؛ لہٰذا، ہندوئوں کے ساتھ تعاون کرنا ان کیلئے ممکن نہیں۔‘‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تازہ ترین تحقیق کے نتیجے میں وہ سب درست ثابت ہوا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2010ء اور 2011ء میں، انٹرنیشنل سینٹر فار ریلیجن اینڈ ڈپلومیسی (آئی سی آر ڈی) نے پاکستان کے پرائمری اور سیکنڈری تعلیمی نظام کا جائزہ لیا تاکہ اساتذہ، جماعت کے ساتھیوں اور نصاب میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص ہندوئوں اور مسیحی افراد کے ساتھ روا رکھے جانے والے تعصب اور عدم برداشت کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس ضمن میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج اور آئی سی آر ڈی کے تجزیات اور سفارشات پر مشتمل رپورٹ 2011ء میں یو ایس سی آئی آر ایف نے ’’تصویر کشی: پاکستان میں تعلیم اور مذہبی امتیاز‘‘ کے عنوان سے شایع کی تھی۔ بعد میں یہ بتایا گیا تھا کہ مذہبی عدم برداشت پر مشتمل مثالوں میں اکثریت یعنی 16 کو نصابی کتب سے خارج کر دیا گیا ہے، یہ صورتحال خطرناک ہے۔ اس کے علاوہ پی ای ایف کے صدر نے پاکستان تحریک انصاف کے انتہائی سینئر مشیر سے بھی ملاقات کی اور انہیں نصابی کتب سے تعصب اور عدم برداشت پر مشتمل مواد خارج نہ کیے جانے کی صورت میں اقلیتوں کیخلاف ممکنہ تشدد کے خطرات سے آگاہ کیا۔ (عبدالخالق وٹو)