مکرمی !صوبہ پنجاب میں لاہور پولیس نے شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہریوں کو غیر قانونی اسلحہ تھانوں میں جمع کرانا ہو گا اور ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ جمع کروانے پر کوئی کاروائی نہیں ہو گی۔جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھی ایسی مہم چلائی گئی تھی نتیجہ سب کے سامنے ہے جہاں تک غیر قانونی اسلحہ،غیر اخلاقی انسانیت سوز واقعات کی روک تھام مقصود ہے تو یہ بد معاشوں، قبضہ گروپوں،کرائے کے قاتلوں، گینگسٹرز گروہوں کا قلع قمع کرنا بہت ہی اچھا اقدام ہو گا۔لیکن سوال یہ ہے کہ پولیس یہ اقدام مستقل کرے گی یا رسمی مہم کی طرح کرے گئی۔ اسلحہ رکھنا کوئی جرم نہیں غیر قانونی اسلحہ رکھنا قابل سزا جرم ہے اور اس کی آڑ میں دہشت ذدہ ماحول اور رعب جمانا جرم ہے۔ حکومت ادارے چاہئیں تو چڑیا بھی پر نہیں مارسکتی۔ گورنمنٹ تمام گینگسٹرز ٹارگٹ کلرز کو فورتھ شیڈول میں ڈالا جائے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگائی جائے اور ہر ہفتے ان کی تھانوں میں حاضری کو یقینی بنانے کا اہتمام کیا جائے ۔ضرب المثل ہے کہ پرنالے کا پانی اوپر سے نیچے گرتا ہے جب صاحب اختیارات و اقتدار قانون کی پاسداری کریں گے تو ماحول خود بخود ٹھیک ہو جائے گا باقی رہ گیا اسلحہ زندگی بچانے کی ضمانت نہیں ہے اور اکثر مقامات پر لکھا ہو تا ہے کہ اپنے سامان،گاڑی کی خود حفاظت کریں ادارہ ذمہ دار نہ ہو گا اسی طرح حکومت،ادارے ہر شخص کی جان و مال کی حفاظت کے لیے سیکورٹی گارڈ فراہم نہیں کر سکتی ۔ یہ ایک طویل بحث طلب ڈسکشن ہے اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے اسلحہ رکھنا کوئی جرم نہیں ہے دکھاوا دور سے ہی نظر آجاتا ہے۔ (چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)