کوئٹہ (سٹاف رپورٹر ) کوئٹہ سول ہسپتال میں قائم ٹراماسنٹرمیں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی اورغفلت نے معصوم بچی سمیت دوافراد کی جان لے لی، ورثانے شدید احتجاج اور توڑ پھوڑ کی اور ڈاکٹروں کی گرفتاری کامطالبہ کردیا، آٹھ سالہ بچی اینا گل کوخانوزئی کے قریب ٹریفک حادثے کے بعد شدید زخمی حالت میں ٹراماسینٹر منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز کی عدم موجودگی اوربروقت طبی سہولیات نہ ملنے کے باعث بچی انتقال کر گئی،لواحقین نے الزام عائد کیا کہ ٹراما سینٹر میں تجربہ کار ڈاکٹرز اور ماہر امراض موجود ہیں اور نہ ہی ہسپتال میں منتقل کئے گئے شدید زخمی افراد کو بروقت علاج کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے ، چار بجے اینا گل جو خانوزئی کے قریب حادثے کا شکارہوئی تھی شدید زخمی حالت میں ٹراما سینٹر لایا گیا جہاں کوئی ماہر ڈاکٹرز موجود نہیں تھے ، سی ٹی سکین اور ایکسرے میں بچی کی حالت تشویشناک بتائے جانے کے باوجود رات گئے تک کوئی سینئر ڈاکٹرنہیں پہنچا ، عملہ اہل خانہ کو جھوٹی تسلیاں دے کر آئی سی یو سے باہر چلے جانے کا کہتارہا ، عملے نے آکسیجن فراہم کر کے بھی کسی ماہر ڈاکٹر کی خدمات حاصل نہ کیں ، صبح سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کئے جانے پر بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی ، دوسرے واقعہ میں ٹراما سینٹر میں دوران آپریشن ایک شخص کی ہلاکت کے بعد ورثا نے ٹراما سینٹر کے ڈاکٹروں کیخلاف شدیداحتجاج اورتوڑپھوڑکی ، کربلا سے ایک مریض لایا گیا تھا جو دوران آپریشن خالق حقیقی سے جا ملا ۔ متوفی اینا گل ’’92نیوز‘‘ ایچ ڈی پلس کے بیوروچیف اور روزنامہ92نیوز کوئٹہ کے ایڈیٹر خلیل احمد ، تنویر احمد، صغیر احمدکی بھتیجی اور منیر احمدکی بیٹی تھی، اینا گل کی نماز جنازہ کاسی روڈ میں ادا کی گئی جس میں اہل خانہ ، میڈیا کے نمائندوں سمیت سینکڑوں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی، جسدخاکی کو کاسی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، بچی کی فاتحہ خوانی کاسی روڈ قندھاری مسجد میں جاری ہے ۔