کوئٹہ ، اسلام آباد ، لاہور (سپیشل رپورٹر، وقائع نگار خصوصی) کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکہ ہوگیا جس میں امام مسجد سمیت 5 افراد جاں بحق اور 21 سے زائد زخمی ہو گئے ، دھماکا کچلاک کے علاقے کلی قاسم میں مدرسہ سے متصل مسجد میں جمعہ کے خطبہ کے دوران ہوا، پولیس کے مطابق دھماکے میں 2 سے 3 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، بارودی مواد میں بال بیرنگ شامل تھے اور دھماکا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، ڈی آئی جی کوئٹہ نے بتایا امام مسجد کے منبر کے نیچے ریموٹ کنٹرول بم نصب کیا گیا تھا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ، زخمیوں کو مفتی محمود اور ایک دوسرے ہسپتال منتقل کیا گیا، آئی جی پولیس کو واقعہ کے تمام پہلوؤں اور محرکات کا جائزہ لے کر 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی، جاں بحق ہونیوالوں میں امام مسجد قاری احمد اللہ بھی شامل ہے جو کہ مسجد میں دھماکہ کے وقت خطبہ دے رہے تھے ، امام مسجد کے علاوہ محمد خان، حاجی رحیم گل اور حاجی میر احمد جاں بحق ہونیوالوں میں شامل ہیں، بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جنہیں کوئٹہ منتقل کر دیا گیا، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ، سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور ہسپتال میں سکیورٹی سخت کردی گئی، پولیس کے مطابق دھماکا انتہائی زوردار تھا جس کی آواز دور دراز علاقوں تک سنی گئی ، اس سے مسجد کو بھی نقصان پہنچا، ابتدائی طور پر دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی، ایک زخمی کے مطابق دھماکہ خطبے کے دوران آگے کی صفوں میں ہوا، دھماکے کے ساتھ شعلہ بند ہوا، دھویں اور گردو غبار سے مسجد کے اندر اندھیرا چھا گیا، کچلاک کوئٹہ شہر سے شمال میں لگ بھگ 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ، کوئٹہ میں گزشتہ چار ہفتے کے دوران یہ چوتھا دھماکا ہے ، 23 جولائی کو کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں دھماکے سے 3 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوئے تھے ، 30 جولائی کو سٹی پولیس اسٹیشن کے قریب حملہ میں 5 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے ، گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے مشن روڈ پر دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ہوئے تھے ، اس سے قبل مئی کے مہینے میں کوئٹہ شہر کے علاقے پشتون آباد میں بھی ایک مسجد میں بم دھماکے میں 3 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے ۔ صدر پاکستان عارف علوی نے دھماکے کی شدید مذمت کی اور جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعا کی۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کچلاک دھماکے کی شدید مذمت کی اوردھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا، وزیر اعظم آفس کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کچلاک دھماکہ کی شدید مذمت کی ، شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کیلئے صبر کی دعا کی، بلاول نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر عمل ضروری ہے ۔ شہباز شریف نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا اﷲ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں ، بلوچستان میں دہشت گردی کا مقصد پاکستان کے امن اور سی پیک کو نشانہ بنانا ہے ۔سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے دھماکے کی شدید مذمت کی اور جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار افسوس کیا۔ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے کچلاک میں مدرسے کے قریب دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا دہشت گرد ملک کے امن و امان کو سبوتاژ کر کے اپنے مذمو م مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے ، انہوں نے بم دھماکے کو دہشت گردوں کی شکست خوردہ ذہنیت قرار دیا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز، قائد حزب اختلاف سینیٹرراجہ محمد ظفرالحق نے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ، سلیم مانڈوی والا نے کہا دہشت گردی کے بڑھتے واقعات قابل تشویش ہیں۔ دریں اثنا برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے دعوی ٰ کیا کہ کچلاک کی مسجد میں بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالا امام مسجد حافظ احمد اللہ افغان طالبان کے امیر ملا ہبت اللہ اخونزادہ کا بھائی تھا، دھماکے میں ملا ہبت اللہ کا بیٹا بھی زخمی ہوا۔ ذرائع کے مطابق یہ مسجد اس حوالے سے معروف تھی کہ یہاں افغان طالبان کے افراد آتے ہیں، پولیس نے جاں بحق افراد کی شناخت کی تصدیق نہیں کی۔