وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ رواں ماہ دس جون سے چین کو سندھڑی آم کی برآمد شروع جائے گی۔بلا شبہ پاکستان میں پیدا ہونے والے آم اپنے ذائقے ‘ خوشبو ‘ مٹھاس اور معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کئے جاتے ہیں۔ غالب کا یہ قول پاکستا نی آم پر ہی صادق آتا ہے کہ ’’آم میٹھے ہوں اور بہت ہوں‘‘ آم کی ایک خاص مٹھاس ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ،غالب ہی کا کہنا ہے کہ مجھ سے پوچھو تمہیں خبر کیا ہے ……آم کے آگے نیشکر کیا ہے ملتان سمیت جنوبی پنجاب اور سندھ کے کئی علاقوں میں پھلوں کے اس بادشاہ کی کئی اقسام پیدا ہوتی ہیں۔ جن میں سندھڑی‘ چونسا ‘ انور رٹول‘ دوسہری ‘ نیلم‘ الماس ‘ لنگڑا سمیت آم کی دیسی اقسام شامل ہیں ۔پاکستان میںسالانہ قریباَ 18 َلاکھ ٹن آم پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان کے سندھڑی ‘ چونسا اور انوررٹول سمیت دیگر کئی اقسام کی دنیا بھر میں مانگ کی جاتی ہے‘ پاکستان کا آم پہلی بار 1968ء میں چین پہنچا تھا۔ آم اگرچہ اب چین میں بھی کاشت ہوتا ہے لیکن پاکستانی آم کی بات ہی اور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں اس کی مانگ کی جاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آم کے باغات کو اجاڑنے کی بجائے جیسا کہ پچھلے دنوں ملتان سے خبریں آ رہی تھیں‘ انہیں وسیع پیمانے پر پھیلایا جائے اور اس کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے تاکہ چین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اس کی برآمد میں اضافہ کر کے زر کثیر کمایا جا سکے ۔
چین کو پاکستانی آم کی برآمد
بدھ 02 جون 2021ء
وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ رواں ماہ دس جون سے چین کو سندھڑی آم کی برآمد شروع جائے گی۔بلا شبہ پاکستان میں پیدا ہونے والے آم اپنے ذائقے ‘ خوشبو ‘ مٹھاس اور معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کئے جاتے ہیں۔ غالب کا یہ قول پاکستا نی آم پر ہی صادق آتا ہے کہ ’’آم میٹھے ہوں اور بہت ہوں‘‘ آم کی ایک خاص مٹھاس ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ،غالب ہی کا کہنا ہے کہ مجھ سے پوچھو تمہیں خبر کیا ہے ……آم کے آگے نیشکر کیا ہے ملتان سمیت جنوبی پنجاب اور سندھ کے کئی علاقوں میں پھلوں کے اس بادشاہ کی کئی اقسام پیدا ہوتی ہیں۔ جن میں سندھڑی‘ چونسا ‘ انور رٹول‘ دوسہری ‘ نیلم‘ الماس ‘ لنگڑا سمیت آم کی دیسی اقسام شامل ہیں ۔پاکستان میںسالانہ قریباَ 18 َلاکھ ٹن آم پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان کے سندھڑی ‘ چونسا اور انوررٹول سمیت دیگر کئی اقسام کی دنیا بھر میں مانگ کی جاتی ہے‘ پاکستان کا آم پہلی بار 1968ء میں چین پہنچا تھا۔ آم اگرچہ اب چین میں بھی کاشت ہوتا ہے لیکن پاکستانی آم کی بات ہی اور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں اس کی مانگ کی جاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آم کے باغات کو اجاڑنے کی بجائے جیسا کہ پچھلے دنوں ملتان سے خبریں آ رہی تھیں‘ انہیں وسیع پیمانے پر پھیلایا جائے اور اس کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے تاکہ چین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اس کی برآمد میں اضافہ کر کے زر کثیر کمایا جا سکے ۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں بدھ 02 جون 2021ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں