مکرمی !کورونا کی وبا کے ذریعے اللہ نے انسان کو زندگی کی سب سے بڑی حقیقت، جو ہم بھلا بیٹھے تھے یاد دلا دی ہے۔ ماہریں کے مطابق پاکستان میں کم کیسز اس لیے سامنے آئے ہیں کیونکہ پاکستان میں وائرس کا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہی کم ہے جوں جوں ٹیسٹ کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا پاکستان میں مریضوں کی تعداد بھی ہزاروں سے لاکھوں میں پہنچ جائے گی ۔اب تک 200 سے زائد ڈاکٹرز اس مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں کیا وہ مریضوں کو اپنی جان کی بازی لگا کر صرف اس لیے بچا رہے ہیں کہ مہینے کے آخر میں انہیں تنخواہ مل جائے؟ ۔ یقینا ایسا نہیں ڈاکٹر حضرات کی قربانی نا قابل فراموش ہے۔ اس مرض کا واحد علاج احتیاط اور سماجی فاصلہ ہے ۔پوری دنیا میں مساجد کو عارضی طور پر اس جان لیوا بیماری کے پیشِ نظر بندکردیا گیا ہے تاکہ آنے والے نمازیوں میں یہ پھیل نہ جائے اورنمازی حضرات اپنے اہل و عیال تک اس وائرس کو پہچانے کا ذریعہ نہ بن جائیں۔ کورونا وائرس کی نسل ہینا ہی اسکا کوئی مذہب ۔میری حکام بالا سے گزارش ہے کہ قوم کو اس موذی مرض سے محفوظ رکھنے لے لیے جامع پالیسی بنائیں تاکہ مکمل لاک ڈائوں کے ذریعے اس مرض کا پھیلنے سے روکا جا سکے۔ (مہک سہیل،کراچی)