ایک طرف بھارت کوروناکے قہرکی زد میں ہے۔ مودی کا اپنی ہندوقوم کو بتائے ہوئے نسخوں میں سے کوئی ایک نسخہ اورکوئی تدبیرکام نہ آسکی ۔حقیقت کی نگاہ سے دیکھیں تو یہ بات واضح طور پرنظر آئے گی کہ آج بھارت کشمیری مسلمانوں کے قتل عام ،انکے جلائی ہوئی بستیوں ، بھارتی مسلمانوںپر عرصہ حیات تنگ کرنے ،پانچ سو سالہ بابری مسجد کو مندر میں تبدیل کرنے جیسے جرائم کی سزا بھگت رہا ہے۔ پورا بھارت آگ میں جل رہا ہے ۔ لیکن اس دوران اسیران کشمیرجو بھارت نے بھارتی جرائم پیشہ قیدیوں کے ساتھ بھارتی عقوبت خانوں اور جیلوں میں قید ہیں ان کے حال واحوال کاکوئی پتہ نہیں۔کوئی پتہ نہیں کہ بھارتی ہندوئوں کی وجہ سے عقوبت خانوں اورجیلوں میں کورونا پہنچنے کی کیفیت کیا ہے ۔ بھارتی جوروستم کی سنسنی خیز سرگزشت اورانتقام گیری ، بداخلاقی اور بددماغی کے بطن سے پھوٹی ایک خباثت کے نتیجے میں رقم ہونے والی روح فرسا کہانی یہ ہے کہ بل الحاظ عمروجنس ،بے حد وحساب کشمیری مسلمان بھارت کے وضع کردہ کالے قوانین کے تحت بھارت کے مختلف عقوبت خانوں ہیرانگر،کوٹ بلوال ،امپھالہ ،ادھم پورجیل اورجموںسینٹرل جیلوں سے لے کربدنام زمانہ دہلی کی تہاڑ جیل ، جودپورجیل ،راجھستان کے اذیت خانوں میں پابندِ سلاسل ہیں۔ امریکہ کے قائم کردہ بدنام زمانہ گوانتانا موبے اورابو غریب میں قیدیوں سے توہین آمیز سلوک اور ان پر انسانیت سوز اوردل ہلادینے والے تشددکے واقعات تو منظرعام پر آئے اور ان پر نقید بھی ہوئی لیکن ریاست کے جموںریجن اوراسے پرے بھارت تک ایسے تعذیب خانے،ٹارچرسلز،انٹروگیشن سنٹرزاور جیلیںموجود ہیں جن کی اندرون کہانی کبھی منظرعام پرنہیں آئی حالانکہ وہ گوانتاناموبے اور ابوغریب جیل سے ہرگزمختلف نہیں۔ اہل مغرب،اوربعض نام نہاد روشن خیال لبرل فاشسٹ اہل مشرق کتوں اور بلیوں کے حقوق کی باتیں توکررہے ہیںبلکہ انہیں اپنا فیملی ممبر بھی شمار کرتے ہیں۔ان کایہ طرزعمل دیکھ کر ایک صالح فطرت انسان ششدر رہ جاتا ہے۔ لیکن افسوس کہ یہ فرنگی اسیران کشمیر کے حوالے سے بدترین مجرمانہ خاموشی اختیارکئے ہوئے ہیں۔وجہ صاف ظاہرہیں کہ اسیران کشمیر مسلمان ہیں۔ کشمیرکے بے شمار ایسے نوجوان بھی ہیںکہ جنہیں بلاوجہ اورراہ چلتے قابض بھارتی فوجیوں نے گرفتار کیا،انٹروگیشن سنٹرز میں پہنچایا اور پھرانہیں مشقِ ستم بنادیا گیا۔ ان کے خلاف فرضی طور مقدمات دائر کئے گئے اور پسِ دیوارِ زندان دھکیل دیا گیا اور وہ اپنے خلاف جھوٹے مقدمات کاسامنا کر رہے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہوئے اب تھک چکے ہیں کہ انہیں ان کہانیوں اورداستانوں کا علم تک نہیں ہے جوان کے ساتھ نتھی کردی گئی ہیں اور جس کی بنیاد پر انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیلاگیا اور انہیںہر لمحہ بھارتی جبر و قہر کا سامنا ہے ۔یہ بات بھی حیران کن ہے کہ دنیا کے نام نہاد انسانی حقوق کے چیمپئین ان کی طرف ایک نگاہ ڈال کیوں نہیں رہے۔یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ بھارتی جیلوں میں اسیران کشمیر کی حالت بدترین اور ناقابلِ بیان ہے۔مختلف بہانوں سے اسیران پر بے پناہ تشدد کیا جارہا ہے اور انہیں ستایا جارہا ہے۔ اسیران کشمیر جن کی عمر 60 سے 70سال ہے بلکہ کئی ایک حضرات کی عمریں اسے بھی زائد ہیں اور وہ پیرانہ سالی کی وجہ سے اکثر بیمار رہتے ہیں۔ قیدی بنائے جانے والوں میں ایسے بھی ہیں کہ جن کی عمریں ابھی 25 برس سے زائد نہیں ۔ تمام اسیران کشمیر کانام اس مختصرکالم میں لینا ممکن ہی نہیں ہے البتہ وہ سارے کے سارے یکساں طورپر انتقام گیری کا نشانہ بن رہے ہیں اور انہیں ہر ممکن طریقے سے تنگ اور ہراساں کیا جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ان اسیران کے حوالے سے عالمی ادارے کیوں خاموش ہیں ، انہوں نے چپ سادھ کیوں رکھی ہے اسی لئے ناکہ اسیران کشمیردین اسلام کے پیروکار ہیں۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی ویانا کنونشن کے تحت حاصل حقوق کی عدم فراہمی کسی لحاظ سے بھی درست نہیںچہ جائیکہ ان کے ساتھ ناشائستہ اور ناروا سلوک روا رکھا جائے گرفتار ہونے کے بعد انہیں حقوق بھی حاصل ہیں اوریہ بین الاقوامی سطح کے وضع کردہ اورطے شدہ حقوق ہیںان حقوق کو پامال کرتے ہوئے قیدیوں سے بیگار لی جائے یہ سب عالمی کنونشن کی صریحاََخلاف ورزی ہے۔ قیدیوں کے ساتھ ایسا طرز عمل اختیار کرنا جس کی عالمی قوانین کی خلاف ورزری ہورہی ہو تو ایسا کرنے سے جیل حکام خود مجرم بن جاتے ہیں اس لحاظ سے پھر انہیں بھی جیل کی کال کوٹھریوں میں قیدی بن کر بند ہونا چاہئے ۔ ہماری تشویش ہرگز بے جا نہیں کیونکہ کورونا نے بھارت کوپوری طرح اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ بھارتی جیلوں میں اسیران کشمیر پر ہونے والے تشددسے جہاں اللہ کی پناہ۔وہیں یہ خدشات موجود ہیں کہ خدانخواستہ اسیران کشمیرمیں جان بوجھ کرکورونا وائرس نہ پھیلا دیاجائے۔ تہاڑجیل کی قتل گاہ اوراس مذبح خانے کی بربریت اورسفاکیت ہم کبھی بھول نہیںپائیں گے مکررعرض ہے کہ کبھی بھول نہیں پائیں گے ،کیسے بھولیں گے ہم یہاں قیدوبندکی صعوبتیںجھیلنے والے دوفرزندان کشمیرجناب محمدمقبول بٹ اورجناب محمدافضل گوروکوجنہیں اسی قتل گاہ میںشہید کردیاگیااوردونوں یہیں اوراسی گورستان میںآسوئہ خاک ہیں۔