جنوبی افریقہ اور بلجیم میں کورونا کی نئی اور خطرناک قسم ’’اومیکرون‘‘ کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد عالمی کاروبار متاثر ہونا شروع ہو گیا۔کورونا وائرس کی حالیہ لہر نے کاروبار زندگی مفلوج کر دیا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ لہر پہلی تمام لہروں سے خطرناک ہے ،لہٰذا ہنگامی بنیادوں پر نہ صرف حکومت کو بلکہ ہم سب کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔حکومت فی الفور ایسے ممالک جن میں وائرس پھیل چکا ہے، وہاں سے پاکستان آنے والے مسافروں پر کڑی نظر رکھے۔ایسے مسافروں کی کورونا رپورٹس کو چیک کیا جائے اور قرنطینہ کو لازمی قرار دیا جائے۔اگر کسی مسافر میں وائرس کا شک بھی گزرے تو سخت حفاظتی حصار میں اسے رکھا جائے۔یورپی ممالک نے جنوبی افریقہ سمیت 7افریقی ممالک کے شہریوںکی اپنے ملکوں میں آنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔لہٰذا ہمیں بھی قبل از وقت اقدامات کرنے چاہئیں۔ڈیلٹا وائرس سے ہمارے ہمسائے ملک بھارت میں کئی ہزار اموات ہوئی ہیں جبکہ پاکستان بھی اس وائرس سے شدید متاثر ہوا تھا۔اب بھی ہمیں فی الفور اقدامات کرنے چاہیے تاکہ ہم محفوظ رہ سکیں۔کورونا کی نئی لہر کے ساتھ ہی خام تیل کی قیمتوں میں ساڑھے 7ڈالر کمی واقع ہو گئی ہے۔حکومت کو مناسب وقت میں تیل کے معاہدے بھی کرلینے چاہئیں تاکہ سستے تیل سے عوام بھی مستفید ہو سکیں۔اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی کا رجحان ہے، تمام تر صورتحال کو مدنظر رکھ کر حکومت کو لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے تاکہ ہم اس وائرس سے بچ سکیں۔