فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اپنے جون کے ہدف 398ارب روپے کے مقابلہ میں 411ارب روپے جمع کرلئے ہیں۔ اس طرح مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف کے مقابلہ میں 3957ارب روپے کے ٹیکس جمع کئے جو ہدف سے 50ارب روپے زیادہ ہیں۔ جبکہ ملکی تاریخ میں پہلی بار گراس ریونیو کی مد میں 4کھرب روپے کا ہدف بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔اگرچہ کورونا کی وجہ سے پیدا شدہ معاشی حالات میں ایف بی آر کی کارکردگی قابل ستائش قرار دی جا سکتی ہے تاہم اس پر خوشی کے زیادہ شادیانے بجانے کی بھی ضرورت نہیں ۔ایف بی آر کو اپنی یہ کمزوری بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ یہ اہداف نظرثانی شدہ ہیں اگر کورونا جیسے حالات نہ ہوتے تو شاید ایف بی آر کے لئے ان اہداف کا حصول ممکن نہ ہوتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ محض اہداف کا حصول ہی کافی نہیں۔ قومی خزانے کو صحیح وقت پر صحیح جگہ استعمال کرنا زیادہ دانشمندانہ کارکردگی تصور کی جاتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں عوام اس لئے بخوشی ٹیکس ادا کرتے ہیں کہ انہیں اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ ان کے پیسے کو ان کے فلاح و بہبود پر ہی استعمال کیا جائے گا۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکسوں کے حصول کا ایسا لائحہ عمل بنایا جائے کہ لوگ ٹیکس دینے کو جبر نہ سمجھیں بلکہ یہ بہ رضا و رغبت ادا کریں‘ اس لئے ریونیو کے اہداف کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام کی فلاح بہبود کے اہداف بھی سامنے رکھنے چاہئیں‘ تاکہ عوام مطمئن ہوں اور زیادہ سے زیادہ ٹیکسوں کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔