لاہور(جنرل رپورٹر ) پنجاب میں کورونا کی تشخیصی رپورٹوں میں تضاد کی شکایات سامنے آنے لگیں، پرائیوٹ لیبارٹریوں اور سرکاری لیبز کی رپورٹوں میں فرق سے مریض ذہنی اذیت کا شکار ہورہے ہیں،بہت سے مریضوں کی رپورٹس بغیر نتیجے کے جاری کی جانے لگیں،محکمہ صحت کی فیلڈ ٹیمیں مریضوں کے سمپلز ٹھیک طرح سے نہیں لیتی جس کی وجہ سے سمپلز ضائع ہو جاتے ہیں۔پرائیوٹ لیبز کورونا کے تشخیصی ٹیسٹ 8 سے 9 ہزار روپے میں کرتی ہیں جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں سہولت مفت دستیاب ہے ، پرائیوٹ لیبز کی بعض رپورٹوں میں تضاد کی شکایات سامنے آئی ہیں، ایسے ہی ایک واقعہ نشتر ہسپتال ملتان میں پیش آیا کہ جہاں ایک پرائیوٹ لیب نے بیرون ملک سے آئے شخص کا ٹیسٹ پازیٹو کر دیا اور جب نشتر ہسپتال ملتان سے رپورٹ کرائی تو وہ نیگٹو آئی، رپورٹ میں تضاد کی وجہ سے اور کورونا کے خوف کے باعث لوگ شدید ذہنی دبائو کا شکار ہیں، سرکاری لیباٹریز کی بات کی جائے تو ان کی رپورٹس میں بھی تضاد پایا جاتا ہے اور بعض واقعات ایک ہی مریض کی رپورٹ ایک سے دو دن کے وقفے میں نیگٹو اور پازیٹو آ رہی، لاہور کے ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے جو نمونے لئے جاتے ہیں ان کی رپورٹس کئی کئی دن تاخیر کا شکار ہیں، چلڈرن ہسپتال میں شیخ ڈاکٹر کا 4 مئی کو ٹیسٹ ہوا تو 14 مئی کو اسے کال کے ذریعے بتایا گیا کہ اس کی رپورٹ پازیٹو ہے ، اس دوران وہ بہت سے لوگوں کو مل چکا تھا جن کو تلاش نہیں کیا جا رہا، اس طرح کے واقعات محکمہ صحت کے کورونا کے حوالے سے اقدامات کے دعوئوں کی قلعی کھول رہے ہیں، میو ہسپتال میں سب سے زیادہ مریض زیر علاج ہیں کہ جہاں پر رپورٹ کی تاخیر معمول کی بات ہے جس کی وجہ سے مریضوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتاجا رہا اور ان کے آئے روز انتظامیہ کے ساتھ لڑائی جھگڑے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد ( جہانگیر منہاس) ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی کورونا مریضوں کی تعداد اور خصوصا کورونا کی تشخیص کے لئے قومی ادارہ صحت( این آئی ایچ) میں قائم سرکاری لیبارٹری کے نتائج نے عوام سمیت ڈاکٹروں کے لئے کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دیئے ہیں۔ معتبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ جڑواں شہروں راولپنڈی ، اسلام آباد میں کورونا مریضوں کے ٹیسٹ کے لئے سرکاری اور پرائیویٹ لیب کے نتائج نہ صرف متفرق آ رہے ہیں بلکہ درجنوں ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں قومی ادارہ صحت( این آئی ایچ) کی لیبارٹری نے مریض کا ٹیسٹ پازٹیو قرار دیا جبکہ ا سی مریض کا ٹیسٹ پرائیویٹ لیبارٹری سے نیگٹو آ گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ دارالحکومت اسلام آباد کے ہسپتالوں سے کورونا مریضوں کے جو نمونے این آئی ایچ بھجوائے جاتے ہیں، ان کی تشخیص کے لئے چین سے منگوا ئی گئی کٹس پر ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جبکہ ایک بڑا مسئلہ مذکورہ سرکاری لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لئے آٹو میشن انسٹرو منٹ کا نہ ہونا ہے ۔ ذرائع نے بتایا این آئی ایچ میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے مینول طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے جبکہ پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی طرف سے تجویز کردہ پرائیویٹ لیبارٹریز پر کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے آٹومیشن انسٹرومنٹ استعمال کیا جا رہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں اس وقت جڑواں شہروں راولپنڈی ، اسلام آباد کی تین بڑی لیبارٹریز سمیت 4 پرائیویٹ ہسپتالوں کی لیب میں کوروناکے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں، ان میں دو لیبارٹریز پر چین کی بجائے امریکہ سے منگوا ئی کٹیں استعمال کی جاتی ہیں ،یہی وجہ ہے کہ متعدد کیسوں میں سرکاری لیب کے نتائج مثبت جبکہ پرائیویٹ لیب کے نتائج منفی سامنے آ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن نے کورونا کا ٹیسٹ کرنے والی پرائیویٹ لیبارٹری کو اس بات کا بھی پابند کر رکھا ہے کہ وہ ایک ماہ کے دوران کم از کم30 مریضوں کے ٹیسٹ سرکاری لیب سے کرائیں۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ اور کراچی کے ایک بڑے پرائیویٹ ہسپتال کی انتظامیہ نے کورونا وائرس کی تشخیص کے لئے چین سے منگوائی گئی کٹس کو مسترد کر دیا۔پرائیویٹ لیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا ٹیسٹ کے لئے وفاقی حکومت پرائیویٹ شعبہ میں قائم صرف شوکت خائم ہسپتال کو ہی کٹیں فراہم کر رہی ہے ۔ کراچی(محمدقاسم؍نمائندہ92نیوز)اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود حکومت سندھ کورونا ٹیسٹ کی تعداد مناسب حد تک بڑھانے میں ناکام ہوگئی،سرکاری ہسپتالوں کی لیبارٹریز میں مریض میں واضح علامات کے بغیر ٹیسٹ نہیں کیا جاتا، عوام سرکاری ہسپتالوں اور نجی ہسپتالوں کی لیبارٹریز کی ٹیسٹ رپورٹس میں کھلا تضاد اور سرکاری ہسپتالوں کے عدم تعاون کے باعث شہری نجی ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔تفصیلات کے مطابق مختلف ڈونر ایجنسیز اور فلاحی اداروں کی جانب سے کروڑوں روپے کی ٹیسٹ کٹس کی مفت فراہمی کے باوجود صوبائی حکومت نے اب تک مختلف نجی و سرکاری ہسپتالوں کو ٹیسٹ کٹس کی خریداری کی مد میں تقریبا 2ارب سے زائد رقم فراہم کی ہے ،اس وقت سول ہسپتال کراچی،جے پی ایم سی کراچی،ایس آئی یو ٹی کراچی،ڈائو یونیورسٹی لیب کراچی،آغاخان یونیورسٹی کراچی،انڈس ہسپتال کراچی،ایڈوانس ڈائیگنوسٹک سنٹر کراچی،چغتائی لیب کراچی،لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز جامشورو،جی آئی ایم ایس گمبٹ،ضیاالدین ہسپتال کراچی ،آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی اور دیگر لیبارٹریز میں کورونا ٹیسٹ کی سہولت دستیاب ہے ،ان تمام اداروں میں اب تک مجموعی طور پر 12لاکھ 75ہزار 573ٹیسٹ کئے گئے ہیں ، اکثر سرکاری ہسپتالوں میں ازخود ٹیسٹ کرانے کے لئے جانے والے شہریوں میں جب تک واضح علامات نہ ہوں، ہسپتالوں کی انتظامیہ ٹیسٹ کئے بغیر واپس بھیج دیتی ہے جبکہ کورونا وائرس کے 80فیصد مریضوں میں واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور دراصل یہی لوگ کورونا وائرس کے پھیلائو کا سبب بنتے ہیں،ان میں سے اکثر افراد نجی ہسپتالوں میں ٹیسٹ کرانے پر مجبور ہوجاتے ہیں،مختلف نجی ہسپتالوں کی لیبارٹریز کے ٹیسٹ ریٹس 9سو روپے سے لیکر27سو روپے تک ہے ،مگر نجی لیبارٹز نے پی پی ایز کو اضافی کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے ،بیشتر لیبارٹریز کی انتظامیہ ہر مشتبہ مریض پر الگ پی پی ایز کی قیمت چارج کرتی ہے جبکہ ایک ٹیکنیشن دن میں صرف ایک ہی پی پی ای استعمال کرتا ہے چاہئے وہ جتنے بھی ٹیسٹ کرے ،ہر مریض سے پی پی ای کی قیمت وصول کرنے کی وجہ سے ٹیسٹ کی کاسٹ دگنی ہوجاتی ہے ،دوسری جانب مختلف لیبارٹریز کی ٹیسٹ رپورٹس میں بھی بہت تضاد پایا گیا ہے ،ایک مریض کا کورونا ٹیسٹ ایک لیبارٹری سے مثبت آتا ہے تو اسی روز دوسری لیبارٹری سے کرانے پر اس کی رپورٹ منفی آجاتی ہے اور اس طرح کے سیکڑوں کیسز سامنے آنے کے بعد شہری تذبذب کا شکار ہورہے ہیں اور ایسے بعض مریضوں کا پراسرار طور پر انتقال بھی ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ہسپتالوں کی انتظامیہ اور مریضوں کے لواحقین میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ذرائع کے مطابق مختلف ملکوں اور فلاحی اداروں و ڈونر ایجنسیز کی جانب سے مفت فراہم کی جانے والی ٹیسٹ کٹس نجی ہسپتالوں کو فروخت کی جارہی ہیں۔