لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ٹاسک فورس ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہا ہے کہ کورونا سے حالات بہت زیادہ خراب ہیں، ایک بہت بڑا طوفان آرہا ہے ، ہمیں زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنا ہونگے ۔ٹیسٹ کرنا ایک چیلنج ہے ، ہمارے پاس وینٹی لیٹرز بھی نہیں ۔ لاک ڈائون کے باوجود عوام اسے سنجیدہ نہیں لے ر ہے ، میرا خیال ہے اگلے دو چار ہفتے میں کورونا وائرس بڑی تیزی سے بڑھے گا، اسکے بعد کوئی صورتحال واضح ہوگی۔چینل92نیوزکے پروگرام’’ہوکیارہاہے ‘‘میں میزبان فیصل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ جو میں نے کہا کہ اسکی وزیراعلیٰ سندھ نے بھی نشاندہی کی ۔ این ڈی ایم اے کے چیئرمین کو چاہئے کہ فلاحی اداروں میں ٹیسٹنگ مشینیں لگوائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کئے جاسکیں۔ صوبوں کو روزانہ ایک لاکھ کے قریب ٹیسٹ کرنا ہونگے پھر اصل تعداد کا پتہ چلے گا۔کورونا کی نئی دوا اور ویکسین کوبھول جائیں یہ جلدی نہیں بنے گی۔ پاکستان میں جو وائرس ہے وہ چین سے مختلف ہے ۔ حکومت کو سلیکٹڈ علاقوں میں لاک ڈائون کرنا چاہئے ۔یہ وائرس گرمی کے موسم میں ختم نہیں ہوگا ، باتیں بے بنیاد ہیں کوئی خاص فرق نہیں پڑیگا، یہ روشنی کی کرن ہے کہ ہمارے ہاں اموات کم ہورہی ہیں۔تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا کہ کابینہ میں ردوبدل میرٹ پرنہیں ہوا ، کئی وزرا کی کارکردگی صفرہے لیکن انہیں وزارت دیدی گئی ۔ خسرو بختیار کو فارغ کیا جاسکتا ہے ۔جہانگیرترین کے حوالے سے غلط خبر دی گئی۔ پرنسپل سیکرٹری کی تبدیلی کی خبر بھی ٹھیک نہیں لگتی۔ ایف آئی اے کی رپورٹ سیاسی ہے ، اسکے سیاسی محرکات ہیں، فرانزک رپورٹ میں تو بڑے بڑے پردہ نشینوں کے نام آئینگے ۔ سیاستدان حکومت میں اسی لئے آتے ہیں تاکہ اپنے بزنس میں اضافہ کریں ۔جہانگیرترین اور علیم خان عمران خان کے بہت زیادہ قریب تھے اور بھرپورساتھ دیا ،پیسہ لگایا ، لگتاہے کہ انہیں استعمال کرکے فارغ کردیاگیا ، عمران خان کو اب انکی کوئی ضرورت نہیں ۔ جہانگیرترین نے عمران کی خاطر بہت ساری دشمنیاں پالی ہیں ۔ جہانگیرترین اسد عمر کو وزیر خزانہ بنانے کیخلاف تھے اسلئے انہیں ہٹاکرحفیظ شیخ کو بنایا گیا، ان سے اعظم خان کو بھی شکایت تھی ۔ شہزاد اکبربھی جہانگیرترین کی مخالف لابی ہیں۔ا س وقت پوری دنیا کوکورونا کے باعث اپنی پڑی ہوئی ہے اور ہم نے نیا پنڈورا بکس کھول لیا ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کورونا کیخلاف حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے ۔ لاہورکی کیمپ جیل میں کورونا پھیل چکا ہے ۔