اسلا م آباد ،لاہور،کراچی،واشنگٹن (رپورٹنگ ٹیم، نمائندگان، نیوزایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا کی مہلک وبا سے پاکستان میں مزید42افراد جاں بحق ہو گئے اور اموات کی مجموعی تعداد12938ہو گئی ۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک میں کوروناکے 1163نئے مریض رپورٹ ہوئے اور کل تعداد582528ہوگئی جبکہ فعال کیسز کی تعداد22184ہو گئی،1529مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ کل547406صحتیاب ہو چکے ۔این سی او سی کا اجلاس اسلام آباد میں قومی کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان کی صدارت میں ہوا جس میں وبا کے چارٹ ڈیٹا اور قومی ویکسین حکمت عملی کا تفصیلی جائزہ لیاگیا ، بتایاگیا کہ اب تک ایک لاکھ 81 ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگائی گئی ہے جبکہ اوسط یومیہ ویکسی نیشن کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ قومی مہم کے بعد مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر پنجاب کے مطابق صوبہ میں مزید28مریضوں کی جان چلی گئی جبکہ629نئے کیس سامنے آگئے ،صوبہ میں اموات کی کل تعداد5391ہوگئی ۔ لاہورمیں 400 کیسز رپورٹ ہوئے ۔علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اور ن لیگ پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات و ترجمان ایم پی اے عظمیٰ بخاری کے شوہر سمیع اللہ خان بھی کورونا میں مبتلا ہو گئے اور خود کو قرنطینہ کر لیا ۔ دریں اثنا سندھ میں کورونا صورتحال میں بہتری کے بعد پابندیوں میں مزید نرمی کردی گئی۔محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز سے متعلق نیا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام تجارتی مراکز اور پارکوں کے وقت ، پچاس فیصد ملازمین کے گھر سے کام کی پابندی ختم کردی گئی ہے ۔ تمام ہوٹلز بھی آئوٹ ڈور ڈائنگ جاری رکھ سکتے ہیں، تاہم بوفے سروس کی اجازت ا نہیں جبکہ ان ڈور شادیوں،ان ڈور ڈائننگ اورسینما کھلنے کے بارے میں 10 مارچ کو این سی او سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائیگا۔ پی ایس ایل میچز میں 20فیصد شرکت کی اجازت ہے ۔دنیا بھرمیں ہلاکتیں25لاکھ55ہزارسے زائد ہو گئیں۔عالمی ادارہ صحت نے قراردیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک کورونا کی وباکے مکمل خاتمے کا امکان نہیں جبکہ ویکسین سے زندگیاں بچانے میں مدد مل سکتی، تاہم بچائو کیلئے صرف ویکسین پر انحصار کرنا غلطی ہوگی۔ سربراہ ڈبلیو ایچ او ٹیڈروس اورڈائریکٹر ایمرجنسیز مائیکل ریان نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ سات ہفتے کے بعد پہلی مرتبہ کوروناکے یومیہ کیسز میں اضافہ ہوگیا ۔ادھرجرمنی کا پابندیاں 28 مارچ تک بڑھانے کا منصوبہ ہے ۔