کراچی(کامرس رپورٹر ) سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بروقت اقدامات سے کورونا کے خلاف اقدامات کو فروغ ملا،کورونا کے باعث طلب میں کمی سے مہنگائی میں کمی ہوئی، زراعت کا شعبہ کورونا سے متاثر نہیں ہوا۔تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک نے مالی سال 20-2019ء کی تیسری سہ ماہی یعنی جنوری 2020 سے مارچ 2020 تک ملکی معیشت پر جائزہ رپورٹ جاری کردی ۔ سٹیٹ بینک کے مطابق کورونا کے باعث عالمی و ملکی معیشت دبائو میں آگئی جس کے باعث 68سالوں میں پہلی بار معیشت منفی زون میں چلی گئی، بروقت حکومتی اقدامات کے باعث کاروبار کو سہارا دینے کیلئے اقدامات کئے گئے جن کے مثبت اثرات سامنے آئے ، اہم فصلوں کی پیداوار بہتر رہی تاہم موسمی حالات اور ٹڈی دل کے باعث کچھ زرعی اہداف حاصل نہیں ہوئے ۔ استحکام کیلئے کیے گئے کامیاب اقدامات جن سے جولائی تا فروری مالی سال 20ء میں معاشی بہتری کو فروغ ملا تھا، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد مارچ 2020ء کے اواخر اور اس کے بعد آنے والی کساد بازاری کے خلاف کافی تحفظ فراہم کیا۔ ضروری استحکام کی اس مدت کے بعد برآمدات سمیت حقیقی معیشت میں بحالی کی حوصلہ افزا علامات پائی گئیں ۔ کورونا کے دھچکے کی شدت کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عبوری تخمینوں کے مطابق 68 سال میں پہلی بار پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی نمو مالی سال 20ء میں سکڑ جائے گی تاہم 0.4 فیصد کا سکڑاؤ اتنا شدید نہیں جتنا دنیا کے دیگر میں متوقع ہے ۔ کورونا کا اثر خدمات کے شعبے پر شدت سے ہوا چنانچہ مالی سال 20ء میں اس شعبے میں منفی نمو کی توقع ہے ۔ مالیاتی شعبے میں بھی اسی طرح کا رجحان ہے ،ایک طرف لاک ڈاؤن نے محاصل کو بری طرح متاثر کیا اور مارچ 2020 ء میں ایف بی آر کے تمام زمروں کی محاصل کی نمو منفی ہوگئی،دوسری طرف معاشی سرگرمیوں میں سست روی اور بے روزگاری میں اضافے کی وجہ سے زیادہ اخراجات کی ضرورت پیدا ہوگئی۔ فوری اثر کے علاوہ ان اقدامات سے کووڈ 19 کے بعد معیشت کی بحالی میں بھی مدد ملنے کی توقع ہے ۔