اسلام آباد،کراچی،کوئٹہ،پشاور(سپیشل رپورٹر،سٹاف رپورٹر، 92 نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)وزیر اعظم عمران خان نے کورونا کو پاکستان کیلئے چیلنج قراردیتے ہوئے احساس پروگرام کے تحت امداد کی فراہمی کا آج سے آغاز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کروڑ 20 لاکھ مستحق خاندانوں کو فی کس 12ہزار روپے دینگے اور اگلے اڑھائی ہفتوں میں144ارب تقسیم کرینگے ۔ گزشتہ روز وزیر اعظم آفس سے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ پانچ کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اسلئے ہمیں لاک ڈائون کا اٹلی، سپین ، چین اور دیگرترقی یافتہ ممالک کی طرح نہیں سوچنا چاہئے کیونکہ دیہاڑی دار، رکشہ والے اورچھابڑی والوں پر بڑا مشکل وقت آنا ہے اسلئے ہم نے لاک ڈائون میں توازن رکھنے کی کوشش کی ۔امریکہ جیسے ملک میں بھی مختلف ریاستوں کا لاک ڈائون مختلف ہے ۔ ہم سب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ہم نے زرعی شعبہ کو مکمل طورپر کام کرنے کی اجازت دی کیونکہ ہم نے لوگوں کو خوراک بھی دینی ہے دیہات میں لاک ڈائون نہیں کیا بلکہ یہ شہروں میں تین ہفتوں کیلئے کیا، اب شہروں سے بھی خبریں آرہی ہیں کہ لوگوں کے حالات بہت برے ہیں اسلئے ہم نے 14اپریل سے کنسٹرکشن کی صنعت کو چالو کرنے کا فیصلہ کیا۔ کورونا کا ہر ملک کا پھیلائو مختلف ہے ، ہمارے ہاں اموات کم ہیں اسلئے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمیں کچھ نہیں ہوگا لیکن میری پوری قوم سے اپیل ہے کہ خداکا واسطہ ہے غلط فہمی میں نہ پڑیں اور احتیاط کریں، جس طرح یہ وائرس بڑھتا جارہا ہے ہمیں ڈر ہے کہ اپریل کے آخر تک متاثرین کی تعداد اتنی بڑھ سکتی ہے کہ ہم علاج نہیں کرسکیں گے ہمارے ہسپتالوں میں جگہ نہیں رہیگی اسلئے احتیاط کریں۔85 فیصد کورونا کے مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ دیکھ رہاہوں کہ لوگ پروا نہیں کررہے ،کیا پولیس آپ کو ڈنڈے مارمار کر عمل کرائے گی؟ ،کوئی یہ غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان میں مزید بیماری نہیں پھیلے گی ۔اگر احتیاط کرینگے تو پھر حالات کا مقابلہ کرسکیں گے ۔غریب طبقے کو ریلیف دینا سب سے بڑا چیلنج ہے ۔ احساس پروگرام میں کسی قسم کی کوئی سیاسی مداخلت نہیں، اب تک ایس ایم ایس کے ذریعے ساڑھے 3 کروڑ مستحق لوگوں کا ڈیٹا آچکا ہے ،ہر خاندان سے ایک فردکوالیفائی کرسکے گا ۔ 17ہزار مقامات اورجگہوں سے 12 ہزار روپے کیش دینے کا پروگرام شروع کیاجارہاہے ،اگر پھر بھی کچھ لوگ بچ گئے تو فنڈ میں جمع ہونے والا پیسہ بھی ان کو دیاجائیگا۔ صوبوں سے ملکر اس پروگرام کو چلائیں گے ،مزید بہتری کیلئے اقدامات کرینگے ، ٹائیگرزفورس کی ذمہ داری لگائیں گے کہ وہ اپنے علاقوں میں مستحق لوگوں کو دیکھیں اورہمیں انکا ڈیٹا دیں تاکہ انکی بھی مدد کی جاسکے ۔اگر ہمیں پتہ چلا کہ کسی علاقے میں وائرس سے متاثرہ افراد زیادہ ہیں تو ہم اسے لاک ڈائون کرینگے اور یہ فورس ان افراد کو گھروں میں کھانا پہنچائے گی کیونکہ لاک ڈائون اسی وقت کامیاب ہوگا جب لوگوں کو گھروں میں کھانا ملے گا۔احساس پروگرام میرٹ پرہوگا ، اس میں سب شرکت کریں، میری پارٹی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان بھی شرکت کریں کیونکہ یہی اصل سیاست اورعبادت ہے ۔اگر ہم نے 22کروڑ عوام کی مدد کرنی ہے تو سب کو کردار ادا کرناہوگا، امریکہ نے 2 ہزار ارب ڈالر، جرمنی نے ایک ہزار ارب ڈالر اسی طرح جاپان نے بھی اتنا ہی پیکیج دیا ہے جبکہ ہم نے صرف دگنی آبادی کے باوجود 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج دیا ، اسلئے قوم اس فنڈ میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے ۔احساس پروگرام پر8 ماہ کام ہوا اورپوری ایمانداری سے کام کرینگے ۔ شعبہ صحت بہت کمزور ہے اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ،ہم وائرس کیخلاف لڑنے والی ڈاکٹروں کی فوج کوتمام تر حفاظتی سامان کی فراہمی یقینی بنائینگے ۔ کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرزپرپولیس تشدد کا بہت افسوس ہوا۔اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ بہت سے پاکستانی باہر رہتے ہیں جن کو واپس لا نے کیلئے ایک ہفتے کا پلان ہے ،صوبوں کے ایئرپورٹس پر بھی فلائٹس کو اتاراجائیگا، مسافروں کو قرنطینہ میں رکھنے کے انتظامات کرلئے گئے ہیں۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے بتایا کہ صوبوں میں طبی عملہ کو حفاظتی سامان فراہم کیا، اگلے تین روز میں ہسپتالوں کو براہ راست سامان پہنچایاجائیگا۔عالمی مارکیٹ میں وینٹی لیٹر شارٹ ہیں لیکن ہم کمی کوپورا کرلیں گے ۔رات کو ایک لاکھ ٹیسٹنگ کٹس آرہی ہیں ان میں سے 35ہزار سندھ ، 15 ہزار کے پی کودینگے جبکہ پرسوں 2 لاکھ مزید کٹس آئینگی۔ معاون خصوصی عثمان ڈار نے بتایاکہ ٹائیگرفورس میں اب تک ساڑھے سات لاکھ کے افراد رجسٹر ہوچکے ہیں ،منتخب نمائندے ، تمام پارٹیوں کے لوگ اپنے اپنے علاقوں میں اسکا حصہ ہونگے ،ہم اپنے بندے شامل نہیں کرینگے ،سیاسی مداخلت کے حوالے سے تنقید بے بنیاد ہے ۔ معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت عوام کو 144 ارب روپے دیئے جائینگے ،یہ اصولوں پر مبنی پروگرام ہے ،اس میں کوئی سیاسی مداخلت کا راستہ نہیں ،یہ ڈیجیٹل ہے رقم کی ترسیل بائیو میٹرک ہے ۔ 8171 پر ایس ایم ایس کاطریقہ رائج کیا ہے ۔ اگر کسی کے کوائف اپ ڈیٹ نہیں توہیلپ لائن پر رابطہ کرے ۔قبل ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، عسکری اور سول اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے اور کورونا سے متعلق صورتحال، وائرس سے متعلق مستقبل کے لائحہ عمل ، ڈیجیٹل ٹریکنگ ، محدود آئسولیشن اورکورونا ٹیسٹ کی صلاحیت 6 سے 20 ہزار روزانہ بڑھانے پر غور کیا گیا۔ حکومت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ ،پاکستان میں جو تخمینہ لگایا گیا تھا اسکے حساب سے کم کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علیٰ شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور کہا کہ زندگی کا نیا نظم و ضبط بنانا ہوگا بصورت دیگر معاملات قابو سے باہر ہوجائینگے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی اور احساس ایمرجنسی کیش پروگرام ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غربت اور رقبے کی بنیاد پر بلوچستان کا حصہ 6.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بذریعہ ویڈیولنک بتایا کہ طور خم بارڈر کھلنے کے بعد ابتک15 ہزار افغان باشندوں کو افغانستان بھیج دیا گیا ہے ، مشروط طور پرسیمنٹ کی صنعت کو کھول دیا جبکہ تمباکو ، ماچس اور سٹیل کی صنعتوں کو بھی کھولا جارہا ہے ۔علاوہ ازیں چین کی زونرجی کمپنی لمیٹڈ کے صدر رچرڈجے گو ، نائب صدر کیون کیو ، چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے جنرل منیجر لی کان نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور کوروناریلیف فنڈ میں 50 لاکھ روپے کی امداد دی،انہوں نے پانچ لاکھ روپے مالیت کا طبی سامان بھی عطیہ کیا ۔اس موقع پر وزیر اعظم کو کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کیلئے جدید اور ماحول دوست ٹیکنالوجی سے آگاہ کیااور تکنیکی مدد فراہم کرنے کی پیش کش کی گئی۔ملاقات میں صدر زونریجی رچرڈجے گونے توانائی کے شعبے ، شمسی پینل کی تیاری میں سرمایہ کاری سے متعلق دلچسپی کا اظہارکیا۔وزیراعظم آج ایک روزہ دورہ پر کوئٹہ پہنچیں گے اور کورونا پراعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرینگے ۔