لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم یا حکمران مبلغ یا خطیب نہیں ہوتا بلکہ وہ حکمران ہوتا ہے اور اس نے حاکمیت قائم کرنی ہوتی ہے ،خواہ وہ کسی بھی طریقے سے ہو،عمران خان نے اس عرصے میں مبلغ اور خطیب کا زیادہ کردار ادا کیا ہے ،حاکم کا کردار کم نظر آیا ہے ۔پروگرام کراس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں شروع دن سے کہہ رہا ہوں کہ کورونا کے مسئلے کا حل تین یا چار ہفتے کا مکمل لاک ڈائون ہے ،اب مسئلے کا حل لاک ڈائون نہیں ہے اور نہ ہی کیا جاسکتا ہے ،اب حل صرف یہ ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے ۔سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جا ن نے کہا ہم چار مہینے سے کہہ رہے ہیں کہ کورونا وائرس ہیلتھ ایشو نہیں بلکہ یہ ایک وبا ہے ،حکومت کو پہلے دن سے ایک پالیسی بنانی چاہئے تھی کہ آپ نے کرنا کیا ہے ،سویڈ ن نے لاک ڈائون نہ کرنے پر معذرت کی ہے ،پاکستان میں وزیر اعظم کے ارد گرد کچھ مشیر ایسے ہیں جن کو پاکستان کی الف ب کا پتہ نہیں ، وزیر اعظم کو ایمرجنسی نافذ کرکے لاک ڈائون کرنا چاہئے ۔پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا اٹھارہویں ترمیم کے بعد تمام صوبے اپنے معاملات طے کرنے میں خود مختار ہیں،صحت سے متعلق فیصلے و ہ خود کرسکتے ہیں،جب کورونا شروع ہوا تو ملک میں صرف 4لیبارٹریز موجود تھیں جو کورونا کے ٹیسٹ کرتی تھیں،اس وقت 79لیبارٹریز موجود ہیں۔ ن لیگ کی رہنما شائستہ پرویز ملک نے کہا اس وقت جو کورونا سے ملک کا نقصان ہورہا ہے ، اس سے خوف آرہا ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے ،کورونا وبا ملک کیلئے آفت ہے ،کوئی بھی ڈیزاسٹر ہو تو وفاق کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس سے نمٹنے ،آج ہم جہاں کھڑے ہیں ، وہ اس لئے کھڑے ہیں کہ ہم نے بروقت اور صحیح فیصلے نہیں کئے ۔