اسلام آباد،بیجنگ (وقائع نگار، آن لائن)کورونا وباء کی دوسری لہر کے باوجود پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)منصوبہ پر دونوں ملکوں کی ولولہ انگیز کاوشوں کی بدولت پیش رفت تیزی سے جاری ہے ۔سی پیک کی وجہ سے معاشی استحکام کی بدولت پاکستان کو پبلک ہیلتھ بحران سے نمٹنے میں مدد ملی،چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے ذریعے رابطے کے نتیجے میں دنیا کی مدد کررہا ہے ،سرکردہ چینی کاروباری ادارے پاکستانی مارکیٹ میں دلچسپی لے رہے ہیں ، پاکستان اور چین کے درمیان دوستی اور اعتماد کسی بھی چیلنج اور تقسیم سے ہٹ کر ہے ۔ایک چینی اخبارمیں شائع ہونے والے مضمون میں لکھا گیا کہ کورونا وائرس کے باوجودچین کی برآمدات اگست کے دوران 9.5 فیصد تک بڑھ چکی ہیں،یہ بیلٹ اینڈ روڈ انشیٹیو میں شامل ان تمام ممالک کیلئے خاص طو رپر اہمیت کا حامل ہے ۔سی پیک کے تحت بننے والا اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ 25 اکتوبر کو لاہور میں افتتاح کیا گیا جو کہ جنوبی ایشیامیں جدید ریلوے ٹرانسپورٹ منصوبوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ۔دیامر بھاشا ڈیم اور آزاد پتن ہائیڈل پاور پراجیکٹ دو بڑے پن بجلی کے منصوبوں کا افتتاح ہو چکا ہے ۔مجموعی طور پر سی پیک کے تحت توانائی کے 9 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ8 زیر تعمیر ہیں ۔ٹیکنالوجی کے شعبے میں تجربات کے تبادلے اور دونوں ملکوں کے درمیان زراعت بہترین اقدامات جاری ہیں ۔اگرچہ چیلنجز بہت زیادہ ہیں لیکن سی پیک سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا بلکہ خطے کیلئے پائیدار اقتصادی و سماجی مفادات پیدا ہوں گے ۔ ادھر منگل کو پریس کانفرنس کے دوران چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری علاقائی ترقی اور خوشحالی میں مزید فعال کردار ادا کرے گی ،چین علاقائی تعاون کے مزید فروغ میں مصنوعات کی تجارت کے حوالے سے گوادر بندرگاہ کی حمایت کرتا ہے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری نہ صرف چین اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے بلکہ علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں بھی معاون ہے ۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی راہداری کی سرگرمیاں گوادر بندرگاہ پر پہلے مچھلی کے سامان کی چین آمد کیلئے پہنچنے کے ساتھ ہی شروع ہوگئی ہیں۔ آنے والے دنوں میں ، ایل پی جی ، سٹیل پائپ ، ڈی اے پی کھاد سمیت افغانستان جانے والے بین الاقوامی سامان پر مشتمل مزید جہازوں کا گوادر پورٹ پہنچنا طے ہے ۔