چیئرمین یوٹیلیٹی کارپوریشن ذوالقرنین علی خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے پانچ بنیادی اشیاء پر ریلیف دینے پر بات ہوئی، پیر تک 6 ارب روپے یوٹیلیٹی سٹورز کو ٹرانسفر ہو جائیں گے۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس مہنگی ہونے سے اشیاء خورو نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ اس وقت روزمرہ استعمال کی اشیاء جن میں آٹا، چینی، دال، چاول اور گھی ہے، یہ پانچوں اشیاء دیہاڑی دار مزدور طبقے کی دسترس سے دور ہوتی جا رہی ہیں جس بنا پر غریب کا سانس لینا بھی محال ہو چکا ہے۔ اب حکومت نے ان پانچ بنیادی ضرورت کی اشیاء پر 6 ارب روپے کی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن 22 کروڑ عوام پر اگر یہ رقم تقسیم کریں تو آٹے میں نمک کے برابر ہر کسی کے حصے میں آئے گی۔ حکومت اس رقم میں مزید اضافہ کرے۔ پٹرول اور بجلی کے نرخوں میں اضافے سے ایک رات میں اربوں روپے حکومتی خزانے میں جا رہے ہیں۔ اگر وہ پیسے عوام کو مہنگائی سے چھٹکارا دلوانے پر خرچ ہوں تو اس میں حکومت کی نیک نامی ہے۔ ویسے بھی حکومت نے تمام ترقیاتی منصوبے بند کر رکھے ہیں۔ اگر اس رقم میں سے بھی پیسے مہنگائی کنٹرول کرنے پر خرچ کریںتو اس سے حکومت کی نیک نامی ہوگی اور اس کی مشکلات میں کمی واقع ہو گی۔ حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کے علاوہ مزید 5 ہزار فرنچائز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ اس پر فی الفور عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ غریب عوام کو ریلیف مل سکے۔ کوشش کی جائے کہ نئی فرنچائز پسماندہ علاقوں میں کھولی جائیں تاکہ غریب لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔