لاہور،کراچی(نمائندہ خصوصی سے ،سٹاف رپورٹر، کامرس رپورٹر)سرکاری ملازمین کورونا وائرس کے خدشات اور حکومت کی جانب سے عائد دفعہ144 کو پس پشت ڈالتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے ، تنخواہیں اور پنشن لینے کے باعث مالیاتی اداروں کے سامنے لمبی قطاریں لگ گئیں،بینک حکام نے حکومتی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے دو سے تین افراد کو ہی ایک وقت میں داخلے کی اجازت دی جس کے سبب بیشتر مقامات پر صورتحال کشیدہ بھی دکھائی دی۔واپڈا ہائوس، مال روڈ، جیل روڈ، فیرو ز پور روڈلاہور کے بینکوں کی انتظامیہ اور ملازمین کے مابین کام جلد نہ نمٹنے ، سسٹم سلو ہونے پر بحث مباحثہ بھی ہوا،بنکوں کے اوقات مختصر ہونے کے سبب بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین تنخواہوں اور پنشن کی وصولی کے بغیر ہی گھروں کو واپس چلے گئے ۔ بینک انتظامیہ کا موقف تھا کہ اے ٹی ایم سے استفادہ کریں ،بغیر اے ٹی ایم افراد کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین اور پنشن ہولڈرز کو 25مارچ تک ایڈوانس تنخواہ اور بزرگ پینشنرز کو پینشن دینے کے فیصلے پربھی عملدرآمد نہیں کیا جاسکا ۔سرکاری ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین کوتنخواہوں اورپنشن کی ادائیگی اب شیڈول کے تحت یکم اپریل 2020 سے ہوگی۔کئی علاقوں کے نیشنل سیونگز سینٹرز بند ہونے کے باعث ریٹائرڈ بزرگ شہریوں کو ماہانہ منافع کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ ایک پریشان حال شہری نے بتایا وہ پاک سیکرٹریٹ سینٹر میں کئی دنوں سے اپنا ماہانہ منافع حاصل کرنے آرہا ہوں لیکن یہ سینٹر لاک ڈائون کے بعد سے بند ہے ،سینٹر ز بند ہونے کی کوئی اطلاع دی گئی نہ متبادل انتظام کیا گیا،حکام فوری مناسب اقدامات کریں۔ادھرکراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا کے بعدحکومتی اقدامات کے تحت گھروں تک محدود ہونے والے لاکھوں ملازمین اورمحنت کش تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کی بھینٹ چڑھا دیئے گئے ،لاک ڈاؤن میں نجی اداروں کے ملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بنایا گیا ’’حکومتی سیسسی کا ایمرجنسی سیل‘‘ اورحکومتی احکامات نمائشی بن کررہ گئے ،تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کی بنیاد پرنکالے جانے والے لاکھوں ملازمین کوروٹی کے ساتھ ملازمتوں کے بھی لالے پڑگئے ،سندھ حکومت متعلقہ نجی اداروں کے خلاف کارروائی میں بے بس ہوگئی جبکہ نجی اداروں اورفیکٹریوں کو31 مارچ تک تنخواہوں کی ادائیگی اورملازمتوں سے نہ نکالنے کے حکومت سندھ کے احکامات نجی ملازمین کے لیے طفل تسلی ثابت ہوئے ہیں۔ سندھ بھرمیں مختلف نجی اداروں نے لاک ڈاؤن کے باعث اخراجات میں کمی کے بہانے ملازمین کوفارغ کرنا شروع کردیا۔