کورونا کی مہلک وبا سے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ اور پیپلز پارٹی کے رہنما جام مدد علی سمیت پاکستان میں مزید34افراد جاں بحق ہو گئے۔اموات کی تعداد 7056ہو گئی ہے۔کورونا کی دوسری لہر دنیا بھر میں اپنے منحوس پنجے گاڑ چکی ہے،اس وقت لاکھوں افراد اس موذی وائرس سے بچائو کے لئے تدابیر اختیار کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں سے لے کر تاجروں تک سبھی کورونا وائرس سے بچائو کی بجائے اسے دعوت دے رہے ہیں۔اپوزیشن جماعتیں کورونا کی شدید لہر میں جلسے کر رہی ہیںجہاں خلق خدا اور اپنے محبین کو یہ ایک نئی آزمائش سے دوچار کرنے پر بضد نظر آتے ہیں۔یونیورسٹیوں‘کالجوں‘سکولوں‘شادی ہالوں‘پبلک ٹرانسپورٹ اور بازاروں سمیت عام دفاتر میں ایس او پیز پر عملدرآمد نظر نہیں آ رہا،جس کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔سابق جج احتساب عدالت ارشد ملک‘ایس ایس پی آپریشز لاہور‘سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف‘صوبائی وزیر جنگلی حیات و ماہی پروری پنجاب سید صمصام بخاری کے علاوہ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بھی کورونا کی زد میں ہیں۔جسٹس وقار ،جام مدد علی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،لیکن اس وقت حکمران جماعت سے لیکر اپوزیشن جماعتوں تک سبھی کوذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ جب تک کورونا ویکسین مارکیٹ میں آسانی سے ہر خاص و عام کو دستیاب نہیں ہوتی،اپوزیشن جماعتیں بھی تب تک جلسے جلوس نہ کریں۔