کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے سے امام مسجد سمیت 5 افراد شہید اور 21 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2018 ء کے دوران ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 29 فیصد کمی جبکہ بلوچستان میں دہشت گری کی کارروائیوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ کی ذمہ دار افغان اور بھارتی ایجنسیوں کو قرار دیا جاتا ہے جس کی وجہ افغانستان میں بھارت کی اپنے اہداف میں ناکامی ہے۔ جب سے امریکہ نے طالبان سے امن مذاکرات کا آغاز کیا ہے افغان سرحد سے پاکستان میں نہ صرف حملوں میں اضافہ ہوا بلکہ بلوچستان دشمن کا ہدف بنا ہوا ہے۔ بھارت اور افغانستان کے خفیہ اداروں کے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے تاثر کو یکسر مسترد کرنا اس لئے بھی ممکن نہیں کیونکہ ایک تو امریکہ طالبان مذاکرات کے آغاز کے بعد بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے دوسرے گزشتہ روز کچلاک دھماکے میں اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کے امیر ہیبت اللہ کے بھائی اور بیٹے کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کا مقصد بھی اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کو مقابل لا کھڑا کیا جائے اور پاکستان طالبان پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرکے امن مذاکرات کوکامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا نہ کرے۔بہتر ہو گا حکومت افغان اور بھارتی خفیہ اداروں کے عزائم سے عالمی برادری کو آگاہ کرے تاکہ ان کو امن دشمن کارروائیوں سے باز رکھ کرخطہ میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔